٣ و کلمة، ما،عامة فتتناول المعتاد و غیرہ، (٢١) و الدم و القیح اذا خرجا من البدن فتجاوز ا الی موضع یلحقہ حکم التطھیر
ہے کوئی ناپاکی اپنی جگہ سے کھسک کر جسم کے ظاہری حصے پر آجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
ترجمہ : ٣ اور کلمہ ،ما ،عام ہے اسلئے جو ان دونوں راستوں سے عادة نکلتے ہوں اور جو عادة نہیں نکلتے ہوں دونوں کو شامل ہے۔
تشریح : حضرت ابراہیم نخعی نے فرمایا کہ پاخانہ کے راستے سے کیڑا نکل جائے تو وضوء نہیں ٹوٹے گا ۔اثر یہ ہے قال سألت ابراہیم قلت : یخرج من دبری الدودة أتوضأ منہ؟ قال: لا ۔(مصنف ابن ابی شیبة ٤٥ فی انسان یخرج من دبرہ الدود،ص ٤٣ نمبر ٤١٧ ) صاحب ھدایة اسکا جواب دے رہے ہیں کہ حدیث میں کلمہ ،ما، عام ہے اسلئے وہ سب کو شامل ہیں چاہے عادة نکلنے والی چیز ہو یا خلاف عادت کوئی چیز نکلتی ہو جیسے کیڑا وغیرہ ۔
نوٹ : یہ چیزیں پیشاب کے راستے سے نکلتی ہیں (١) پیشاب (٢) مذی (٣) ودی (٤) منی (٥) حیض (٦)نفاس (٧)استحاضہ اور یہ چیزیں پاخانہ کے راستے سے نکلتی ہیں(١) پاخانہ (٢) ہوا (٣) پاخانہ کا کیڑا۔ ان کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
لغت : المعانی : سے مراد وضوء توڑنے والی چیزیں ہیں ،جسکو وضو توڑنے والے اسباب کہتے ہیں ۔الغائط : نیچی زمین ،یہاں مراد ہے پاخانہ کرنے کی جگہ ،کیونکہ پاخانہ نیچی زمین میں کرتے ہیں ۔حدث : ہوا نکلنا ،حضرت ابو ھریرة کی تفسیر یہی ہے انہ سمع ابو ھریرة یقول قال رسول اللہ ۖ :لا تقبل صلاة من احدث حتی یتوضأ ،قال رجل من حضرموت : ما الحدث یا ابا ھریرة ؟ قال فساء او ضراط ۔(بخاری شریف ،باب لا تقبل صلاہ بغیر طھور ،ص ٢٥ نمبر ١٣٥ ) اس حدیث میں حدث کی تفسیر ہے کہ آواز والی ہوا یا آہستہ ہوا ۔تناول : شامل ہے ۔معتاد : جو عادة نکلتی ہو ۔
ترجمہ : (٢١) خون ، پیپ اور کچ لہو جب بدن سے نکلے اور ایسی جگہ تک پہنچ جائے جس کو پاکی کا حکم لاحق ہوتا ہے (تو وضو ٹوٹ جائے گا)۔
تشریح : موضع یلحقہ حکم التطھیر : یہ فقہ کا ایک محاورہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خون ،پیپ وغیرہ جب تک بدن کے اندر ہوں تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ بہہ کر بدن سے باہر نہ نکل جائے اور ایسی جگہ نہ آجائے جہاں آسانی سے ہاتھ سے دھویا جا سکے۔ مثلا کان کے اندر پیپ ہو تو وضو نہیں ٹوٹیگا۔ لیکن اگر کان کے سوراخ میں باہر کی طرف پیپ بہہ کر آجائے جہاں انگلی سے آسانی سے پونچھا اور دھویا جا سکتا ہے تو اب وضو ٹوٹ جائے گا۔ ناک ، منہ ، کان ، پیشاب کی جگہ، شرمگاہ اور پاخانہ کے اندر ناپاکی ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گالیکن باہر کی طرف آجائے جہاں آسانی کے ساتھ انگلی سے ناپاکی کو پونچھا اور دھویا جا سکتا ہے تو اب وضو ٹوٹ