(فصل فی الاوقات التی تکرہ فیہا الصلوٰة)
(١٩٩) لا تجوز الصلوٰة عند طلوع الشمس ولا عندقیامہا فی الظہیرة ولاعند غروبہا) ١لحدیث عقبةبن عامرقال ثلثة اوقات نہانارسول اللّٰہ علیہ السلام ان نصلی وان نقبرفیہا موتاناعندطلوع الشمس حتی ترتفع وعندزوالہاحتی تزول وحین تضیّف للغروب حتی تغرب ٢ والمراد بقولہ وان نقبر صلوٰة الجنازة لان الدفن غیر مکروہ
(فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة )
ترجمہ: (١٩٩) نماز جائز نہیںہے آفتاب کے طلوع ہو تے وقت ، اور نہ ٹھیک دوپہر کے وقت ، اور نہ اسکے غروب ہو تے وقت۔
ترجمہ: ١ عقبہ بن عامر کی حدیث کی وجہ سے فرمایا کہ تین اوقات میں ہمیں رسول اللہ ۖ نے روکا ہے کہ ہم اس میں نماز پڑھیں اور اپنے مردے کا نمازجنازہ پڑھیں : سورج طلوع ہوتے وقت ، یہاں تک کہ بلند ہو جائے ، اور ٹھیک دوپہر کے وقت میں یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے ،اور غروب کے لئے جائے ،جب تک کہ غروب نہ ہو جائے ۔
تشریح : ان تین اوقات میں نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے اور نماز جنازہ پڑھنا بھی مکروہ ہے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں ان اوقات میں نماز پڑھنے سے روکا ہے ۔
وجہ : حدیث یہ ہے ۔ سمعت عقبة بن عامر الجھنی یقول : ثلاث ساعات کان رسول اللہ ۖ ینھانا أن نصلی فیھن ، أو أن نقبر فیھن موتانا : حین تطلع الشمس بازغة حتی ترتفع ، و حین یقوم قائم الظھیرة حتی تمیل الشمس ،و حین تضیّف الشمس للغروب حتی تغرب (مسلم شریف ، باب الاوقات التی نھی عن الصلاة ، ص ٣٣٤، نمبر ٨٣١ ١٩٢٩ ابو داود شریف ، باب الدفن عند طلوع الشمس و غروبھا ، ص ٤٦٦ ،نمبر ٣١٩٢ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی کراھیة الصلوة علی الجنازة ، ص ٢٤٩، نمبر ١٠٣٠ ) اس حدیث میں ہے کہ تین اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔(٢)دوسری وجہ یہ ہے کہ ان اوقات میں کفار سورج کی پوجا کرتے ہیں ، اگر مسلمان نماز پڑھے تو شبہ ہو سکتا ہے کہ مسلمان بھی سورج کی پو جا کر رہے ہیں اسلئے مسلمانوں کو ان اوقات میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا ۔
ترجمہ: ٢ اور حدیث میں ان نقبر فیھن موتانا ، سے مراد نماز جنازہ ہے ، اسلئے کہ دفن کر نا مکروہ نہیں ہے ۔
تشریح : اوپر حدیث میں ان نقبر فیھن مو تا نا ہے ، اس کا ترجمہ تو یہ ہو تا ہے کہ ان تین اوقات میں مردے کو دفن کر نا بھی مکروہ ہے ۔ اسلئے اس حدیث کا مطلب بیان فرما رہے ہیں کہ، اسکا مطلب یہ ہے کہ ان اوقات میں نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتے ، کیونکہ