Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

112 - 627
(٣٦) وکذا النفاس بالاجماع )
 (٣٧)  و سن رسول اﷲ الغسل للجمعة، و العیدین، و عرفة، والاحرام)   ١  صاحب الکتاب نص علی السنیة و قیل ھذہ الاربعة مستحبة، وسمی محمد  الغسل فی یوم الجمعة حسناً فی الاصل 

استحباب استعمال المغتسلة من الحیض فرصة من مسک نمبر ٧٤٨٣٣٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ پر غسل فرض ہے۔
ترجمہ:   (٣٦)نفاس  : میں بھی غسل واجب ہے تمام ائمہ کے نزدیک ۔
 وجہ :   کیونکہ نفاس بھی  حیض کے درجے میں ہے اس لئے حیض ہی کے تمام دلائل سے نفاس میں بھی غسل کرنا لازم ہوگا (١) اور ایک حدیث مستدرک حاکم نے ذکر کی ہے جو کنز العمال میں ہے عن معاذ عن النبی قال اذا مضی للنفساء سبع ثم رأت الطہر فلتغتسل ولتصل  (مستدرک للحاکم، کتاب الطہارة ،ج اول، ص ٢٨٤، نمبر ٦٢٦سنن للبیھقی ،باب النفاس ص ٥٠٥،نمبر ١٦١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفساء بھی خون ختم ہونے کے بعد غسل کرے گی۔
( سنت غسل کا بیان )
ترجمہ:  (٣٧) سنت قرار دیا حضورۖ نے غسل کو (١) جمعہ کے لئے (٢) عیدین کے لئے (٣) احرام کے لئے (٤) عرفہ کے لئے۔ان دنوں میں غسل کرنا سنت ہے ۔
 وجہ :   (١)حدیث میں ہے  عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ ۖ قال غسل یوم الجمعة واجب علی کل محتلم(ابوداؤد شریف ، باب فی الغسل یوم الجمعة ص ٥٥ نمبر ٣٤١مسلم شریف باب وجوب غسل الجمعة ،ص ٢٧٩نمبر ٨٤٦  ٥٧ ١٩) (٢) عن سمرة قال قال رسول اللہ ۖ من توضأ فبھا ونعمت ومن اغتسل فھو افضل(ابوداؤد شریف ، باب فی الرخصة فی ترک الغسل یوم الجمعة ص ٥٧ نمبر ٣٥٤ مسلم شریف،کتاب الجمعة،  باب وجوب غسل الجمعة ص ٢٧٩ نمبر ٨٤٦ ١٩٥٩، مسلم شریف، باب فصل من استمع وانصت فی الخطبة،ص ٢٨٣ ،نمبر ١٩٨٨٨٥٧) ان دونوں قسم کی احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن پہلے غسل واجب تھا اب منسوخ ہو کر سنت باقی رہا ۔
ترجمہ:    ١  صاحب کتاب ،قدوری نے غسل سنت بتایا ،لیکن کہا گیا ہے کہ یہ چاروں مستحب ہیں۔اور امام محمد  نے جمعہ کے دن غسل کو اصل یعنی مبسوط میں حسن کہا ہے ۔
وجہ :   ان چاروں مقامات پر غسل سنت ہے جمعة کی دلیل اوپر گزری اور باقی کی دلیل آگے آرہی ہے ۔اور جو حضرات اسکو مستحب کہتے ہیں انکی دلیل یہ حدیث ہے عن سمرة قال قال رسول اللہ  ۖ : من توضأ فبھا و نعمت ،و من اغتسل فھو افضل ۔(ابو داود شریف ،باب الرخصة فی تر ک الغسل یوم الجمعة ،ص ٥٧ نمبر ٣٥٤  ترمذی شریف ،باب ما جاء فی الوضوء یوم 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter