Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

283 - 627
(باب الانجاس وتطھیرھا)
(١٦٠)تطھیرالنجاسة واجب من بدن المصلی، وثوبہ، والمکان الذی یصلی علیہ )

 (نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب )
ضروری نوٹ:  انجاس نجس کی جمع ہے ناپاکی۔ نجس کی دو قسمیں ہیں نجاست حکمیہ جیسے وضو اور غسل کی ضرورت ہو اور نجاست حقیقیہ جیسے پیشاب اورپاخانہ۔یہاں اسی نجاست حقیقیہ کے احکام کے متعلق بحث ہے۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے  وثیابک فطھر(آیت ٤ سورة المدثر٧٤) اور حدیث یہ ہے عن اسماء بنت ابی بکر انھا قالت سألت امرأة رسول اللہ ۖ فقالت یا رسول اللہ ارأیت احدانا اذا اصاب ثوبھا الدم من الحیضة کیف تصنع فقال رسول اللہ اذا اصاب ثوب احداکن الدم من الحیضة فلتقرصہ ثم لتنضحہ بماء ثم لتصل فیہ۔ (بخاری شریف ، باب غسل دم المحیض ص٤٥ نمبر ٣٠٧ ترمذی شریف،باب ماجاء فی غسل دم المحیض من الثوب،ص ٣٥، نمبر ١٣٨)
ترجمہ: (١٦٠)  نجاست کوپاک کرنا واجب ہے (١) نماز پڑھنے والے کے بدن سے (٢) اس کے کپڑے سے (٣) اور اس مکان سے جس پر نماز پڑھتے ہیں۔  
تشریح:  نماز پڑھنے والے کے لئے بدن ، کپڑا اور مکان کا پاک ہونا ضرری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی۔نجاست حکمیہ سے پاک ہونے کی دلیل تو وضو اور غسل کے ابواب میں گزری اور نجاست حقیقیہ سے پاک ہونے کی دلیل یہ ہے۔  
وجہ:  (١) نجاست حکمیہ سے پاک ہونا ضروری ہے تو نجاست حقیقیہ۔ مثلا پیشاب، پاخانہ لگا ہو تو اس سے پاک ہونا بدرجۂ اولی ضروری ہوگا۔کیونکہ یہ تو اور بھی زیادہ گندی چیز ہے(٢) بدن پاک ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے  سمعت انس بن مالک یقول کان النبی ۖ اذا خرج لحاجتہ اجیء انا وغلام معنا اداوة من ماء یعنی یستنجی بہ۔ (بخاری شریف، باب الاستنجاء بالماء ص ٢٧ نمبر ١٥٠ )،پانی سے استنجا کرنے کی وجہ یہی ہے کہ مصلی کا بدن نجاست حقیقیہ سے پاک ہونا چاہئے۔ کپڑا پاک ہونے کی دلیل اوپر کی آیت ہے   وثیابک فطھر  اور حدیث میں ہے  عن اسماء ابنة ابی بکر ان امرأة سألت النبی ۖ عن الثوب یصیبہ الدم من الحیضة؟ فقال رسول اللہ حتیہ ثم اقرصیہ بالماء ثم رشیہ وصلی فیہ ۔(ترمذی شریف، باب ماجاء فی غسل دم الحیض من الثوب ص٣٥ نمبر ١٣٨) اور مکان پاک ہونے کی شرط کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابن عمران النبیۖنھی ان یصلی فی سبعة مواطن فی المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطریق و فی الحمام و فی معاطن الابل و فوق ظہر بیت اللہ ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراھیة ما یصلی الیہ و فیہ ص ٨١ نمبر ٣٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان مقامات پر ناپاکی ہوتی ہے اس لئے ان مقامات پر نماز پڑھنا نا جائز ہے۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter