Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

62 - 627
( سنن الطھارة )
(٥)قال:(القدوری) وسنن الطھارة  (٦) غسل الیدین قبل ادخالھما الاناء اذااستیقظ المتوضی من نومہ)
  ١ لقولہ علیہ السلام: اذا استیقظ احدکم من منامہ فلا یغمسن یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لایدری این باتت یدہ، 

 ( سنن الطھارة )
ترجمہ :(٥)  سنن الطھارة  :  طہارت کی سنتیں.۔ طریقہ یا راستہ کو سنت کہتے ہیں۔ شریعت میں جس کام پر عبادت کے طور پر حضور ۖ نے ہمیشگی کی ہو اور کبھی کبھی چھوڑا ہو اس کو سنت کہتے ہیں۔ اگر عبادت کے طور پر نہیں بلکہ عادت کے طور پر کسی کام پر آپ نے ہمیشگی کی ہو تو وہ کام مستحب ہوگا۔ جیسے دائیں جانب سے کسی اچھے کام کو شروع کرنا مستحب ہے۔
 ترجمہ :(٦) وضوء کی سنتیں : دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھونا ان دونوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے جبکہ وضو کرنے والا نیند سے بیدار ہوا ہو ۔
 تشریح: کوئی آدمی نیند سے بیدا ر ہوا ہو اور وضو یا غسل کرنا چاہتا ہو تو پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین مرتبہ دھو لینا چاہئے، یہ سنت ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نیند کی حالت میں اس کا ہاتھ نجاست کی جگہ پر گیا ہواور ہاتھ پر ناپاکی موجود ہواور وضو کرنے والے کو اسکا پتہ نہ ہو۔ اب اس ہاتھ کو پانی میں ڈالے گا تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔ اس لئے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین مرتبہ دھو لے ۔اگر ہاتھ پر ناپاکی ہونے کا ظن غالب ہو تو دھونا ضروری ہے۔ اور صرف شک ہو تو دھونا سنت ہے ۔
 ترجمہ :  ١  آپ ۖ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسکو تین مرتبہ نہ دھو ڈالے اسلئے کہ اسکو معلوم نہیں ہے کہ ہاتھ کہاں کہاں گیا ہے ۔
وجہ:  اس کے سنت ہونے کی دلیل اوپر کی   حدیث ہے  جسکی عبارت اس طرح ہے ۔ عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ ان النبی ۖ قال اذا استیقظ احدکم من نومہ فلا یغمس یدہ فی الاناء حتی یغسلھا ثلاثا فانہ لایدری این باتت یدہ (الف)(مسلم شریف ، باب کراہیة غمس المتوضی و غیرہ یدہ المشکوک فی نجاستھا فی الاناء قبل غسلھا ثلاثا ص ١٣٦ نمبر ٦٤٣٢٧٨۔ ترمذی شریف ، باب ماجاء اذا استیقظ احدکم من منامہ فلا تغمسن یدہ فی الاناء حتی تغسلھا ثلاثا ص ١٣ نمبر ٢٤) پانی دست یاب نہ ہونے کی وجہ سے اہل عرب پیشاب اور پیخانہ صاف کرنے کیلئے ڈھیلا استعمال کرتے تھے اسلئے اگر نیند میں پسینہ والا ہاتھ وہاں چلا جائے تو ہاتھ کے ناپاک ہونے کا خطرہ ہے  اسلئے فرمایا کہ نیند سے بیدار ہونے کے بعد وضوء سے پہلے ہاتھ ضرور دھو لیا کرے ۔ مصنف نے نیند سے بیدار ہونے کے بعد ہاتھ دھونا سنت لکھا ہے ۔ علماء نے لکھا ہے کہ نیند سے بیدار نہ ہو تب بھی وضو کرنے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter