(کتاب الطھارات)
(کتاب الطہارات )
ضروری نوٹ : الطہارات: طہارة کی جمع ہے ۔ اور کتاب الطہاتات مرکب اضافی ناقص ہے۔ اس لئے اس سے پہلے مبتدا یا اس کے آخر میں خبر محذوف ماننی پڑے گی۔ مثلا ھذا کتاب الطھارة، یا کتاب الطھارة ھذا، یا کتاب الطہارة کو اقرء کا مفعول مانیں اور یوں عبارت رکھیں اقرئُ کتابَ الطھارة۔
طہارة کا ثبوت : آیت میں طہارت کا ثبوت ہے۔ یا ایھا الذین آمنوا اذا قمتم الی الصلوة فاغسلوا وجوھکم وایدیکم الی المرافق وامسحوا برء وسکم وارجلکم الی الکعبین، وان کنتم جنبا فاطھروا ۔آیت ٦ ، سور ة المائدة ٥۔حدیث میں ہے الطہور شطر الایمان ، یہ بھی ہے مفتاح الصلوة الطھور۔ (ترمذی ، باب ما جاء مفتاح الصلوة الطھور ص٦،نمبر٣)
طہارة کو مقدم کرنے کی ۔
وجوہ: (١)عبادات میں سب سے زیادہ اہم نماز ہے۔ ایمان کے بعد سب سے زیادہ اہمیت نماز کو دی گئی ہے۔ ارشاد ربانی ہے الذین یؤمنون بالغیب ویقیمون الصلوة ّ(آیت ٣ ، سورة البقرة ٢)حدیث میں ہے الصلوة عماد الدین من اقامھا فقد اقام الدین۔ اسی لئے تمام مصنفین نے ابواب نماز کو مقدم کیا ہے۔ اور نماز کی شرط طہارت ہے، بغیر طہارت کے نماز ادا نہیں ہوگی اس لئے کتاب الطہارة کو مقدم کیا۔ (٢) حج عمر میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ زکوة سال میں ایک مرتبہ فرض ہے۔ روزہ سال میں ایک ماہ فرض ہے۔ لیکن نماز دن میں پانچ مرتبہ فرض ہے۔ اس لئے اس کی ضرورت بار بار پڑتی ہے۔ اور نماز کے لئے طہارت کی ضرورت پڑے گی تو طہارت کی ضرورت بھی دن میں پانچ بار پڑی۔اس لئے کثرت ضرورت کی بنا پر بھی طہارت کو پہلے ذکر کیا۔
لغوی تحقیق کتاب فِعال کے وزن پر مفعول کے معنی میں ہیں۔ جیسے لباس ملبوس کے معنی میں ہوتا ہے۔ اسی طرح کتاب بھی مکتوب کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اس کامعنی ہے لکھے ہوئے اوراق کا مجموعہ۔ کتب کامعنی ہیں لکھنا۔ کتاب میں بہت سے مسائل لکھے ہوئے ہوتے ہیں اس لئے اس کو کتاب کہتے ہیں ۔
نوٹ: فقہ کی کتابوں میں تین الفاظ ذکر کرتے ہیں۔ (١) کتاب (٢) باب (٣) فصل ۔ کتاب میں مختلف انواع اور اقسام کے مسائل مذکور ہوتے ہیں اور اس میں بعض مرتبہ کئی ابواب بھی شامل ہوتے ہیں ۔ گویا کہ وہ عام لفظ ہے۔ باب میں ایک قسم کے مسائل ذکر کرتے ہیں۔ اور فصل میں ایک نوع کے مسائل ذکر کرتے ہیں۔
طھارات: طھارة، کی جمع ہے ۔اور طھر اسکا مصدر ہے اس کا معنی ہے طھارة اور پاکیزگی ، اس کا الٹا ہے دنس۔ شریعت میں