(٣٣) و قال (القدوری ) المعانی الموجبة للغسل: انزال المنی علی وجہ الدفق و الشھوة من الرجل و المرأة ) ١ حالة النوم،والیقظة، ٢ وعند الشافعیخروج المنی کیف ما کان یوجب الغسل لقولہ ں:الماء من المائ،ای الغسل من المنی
( غسل واجب ہونے کے اسباب )
ترجمہ:(٣٣)غسل واجب کرنے والے امور (١)منی نکلنا کود کر شہوت کے ساتھ مرد سے اور عورت سے ۔
ترجمہ: ١ نیند کی حالت میں اور بیداری کی حالت میں ۔
تشریح: جن اسباب کے ہونے سے غسل فرض ہو جا تا ہے یہاں ان امور کا تذکرہ ہے ۔ان میں سے یہ ہے کہ مرد یا عورت سے شہوت کے ساتھ کود کر منی نکلے تو غسل فرض ہو جائے گا ۔
وجہ : (١) منی نکلنے سے غسل فرض ہو گا اسکی دلیل یہ آیت ہے و ان کنتم جنبا فاطھروا ۔(آیت ٦ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ جنابت ہو یعنی منی نکلے تو غسل فرض ہے ۔ (٢) منی کود کر اور شہوت سے نکلے تو غسل واجب ہوگا۔لیکن بغیر شہوت کے نکلے جیسے جریان کے مرض میں ہوتا ہے تو غسل واجب نہیں ہوگاصرف وضو ٹوٹے گا۔حدیث میں اس کا اشارہ ملتا ہے۔ عن علی رضی اللہ عنہ قال لہ رسول اللہ ۖ لا تفعل اذا رأیت المذی فاغسل ذکرک و توضأ وضوئک للصلوة فاذا فضخت الماء فاغتسل (ابو داؤد شریف ، باب فی المذی ص ٣١ نمبر ٢٠٦)مسند احمد میں یوں عبارت ہے اذا حذفت فاغتسل من الجنابة واذا لم تکن حاذفا فلا تغتسل(مسند احمد، علی بن ابی طالب ،ج اول، ص ١٧٣، نمبر ٨٤٩)حذفت اور فضخت کا ترجمہ ہے کہ منی کود کر نکلے تو غسل کرو۔اور یہ شہوت کے ساتھ نکلنے میں ہوتا ہے(٣) مذی اور ودی بھی منی کا ایک حصہ ہے لیکن کود کر نہیں نکلتی اس لئے ان میں غسل لازم نہیںہے۔اسی طرح منی بیماری کی وجہ سے پانی کی طرح پتلی ہو جائے اور نکلتے وقت نہ لذت ہو اور نہ کودنا ہو اور ودی کی طرح نکلے تو ظاہر ہے کہ اس میں منی کی خصوصیت نہ رہی اس لئے اس سے غسل واجب نہ ہوگا ۔
ترجمہ: ٢ اور امام شافعی کے نزدیک منی کیسے بھی نکلے غسل واجب ہو جاتا ہے حضور کی حدیث کی وجہ سے ۔الماء من الماء ،یعنی غسل منی نکلنے کی وجہ سے واجب ہو تا ہے ۔
تشریح: امام شافعی کی رائے یہ ہے کہ منی شہوت کے ساتھ نکلے یا بغیر شہوت کے غسل واجب ہو جا تا ہے کیونکہ حدیث میں مطلق ہے کہ منی نکلے تو غسل کرواسلئے بغیر شہوت کے نکلے تب بھی غسل واجب ہو گا ۔حدیث یہ ہے عن ابی سعید الخدری .....قال رسول اللہ ۖ انما الماء من الماء ۔ (مسلم شریف ،باب بیان ان الجماع کان فی اول الاسلام یوجب الغسل ص ١٥٥ نمبر