(باب الامامة)
(٣٣٤) الجماعة سنة مؤکدة) ١ لقولہ علیہ السلام الجماعة من سنن الہدی لایتخلف عنہا الامنافق (٣٣٥) واولی الناس بالامامة اعلمہم بالسنة)
(جماعت کا بیان )
ترجمہ: (٣٣٤) جماعت سنت مؤکدہ ہے۔
وجہ: (١) اس آیت میں جماعت سے نماز پڑھنے کا اشارہ ہے ۔و اقیمو ا الصلوة و آتو ا الزکوة و ارکعوا مع الراکعین ۔ ( آیت ٤٣ سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ رکوع کرنے والے کے ساتھ رکوع کرو ، یعنی نماز پڑھنے والے کے ساتھ نماز پڑھو ، جس سے جماعت کا ثبوت ہو تا ہے ۔(٢) عن ابی ھریرة ان رسول اللہ قال والذی نفسی بیدہ لقد ھمھت ان اٰمر بحطب لیحطب ثم امر بالصلوة فیوذن لھا ثم امر رجلا فیؤم الناس ثم اخالف الی رجال فاحرق علیھم بیوتھم والذی نفسی بیدہ لو یعلم احدھم انہ یجد عرقا سمینا او مرما تین حسنتین لشھد العشاء (بخاری شریف ، باب وجوب صلوة الجماعة ص ٨٩ نمبر ٦٤٤ ابو داؤد شریف ، باب فی التشدید فی ترک الصلوة ص٨٨ نمبر ٥٤٨ ) آپۖ نے جماعت چھوڑنے پر گھروں کو جلا دینے کا ارادہ فرمایا جو جماعت کے وجوب کی دلیل ہے۔تاہم وہ سنت مؤکدہ ہے (٣) عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ من سمع المنادی فلم یمنعہ من اتباعہ عذر قالوا وما العذر؟ قال خوف او مرض لم تقبل منہ الصلوة التی صلی (ابو داؤد شریف ، باب فی التشدید فی ترک الجماعة ص ٨٨ نمبر ٥٥١ ) اس سے بھی معلوم ہوا کہ جماعت سنت مؤکدہ ہے۔کیونکہ بغیر عذر کے اس کے چھوڑنے سے نماز قبول نہیں ہوگی۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے : کہ جماعت سنن ھدی ہے منافق کے علاوہ اس سے کوئی پیچھے نہیں رہتا۔
تشریح : صاحب ھدایہ کی حدیث قریب قریب یہ ہے ۔قال عبد اللہ : لقد رأیتنا و ما یتخلف عن الصلوة الا منافق قد علم نفاقہ ، أو مریض ، ان کان المریض لیمشی بین رجلین حتی ٰ یأتی الصلوة ۔ و قال : ان رسول اللہ ۖ علمنا سنن الھدی ٰ ، و ان من سنن الھدیٰ الصلاة فی المسجد الذی یوء ذن فیہ ۔ (مسلم شریف ، باب صلوة الجماعة من سنن الھدی ٰ ، ص ٢٣٤ ، نمبر ٦٥٤ ١٤٨٧) اس حدیث میں ہے کہ جماعت سنن ھدی میں سے ہے ۔
ترجمہ: (٣٣٥) لوگوں میں سے امامت کا زیادہ حقدار جو ان میں سے سنت کو زیادہ جاننے والا ہو۔
تشریح :سنت سے مراد احکام نماز ہے ۔اس لئے جو موجودہ لوگوں میں سے احکام نماز اور مسائل سے زیادہ واقف ہوں ان کو امام بنایا جائے بشرطیکہ اتنی قرأت جانتا ہو جس سے نماز درست ہو جاتی ہو۔ پھر اگر سبھی مسائل کے جاننے میں برابر ہوں تو جس کی