Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

193 - 627
(باب التیمم)
(٧٩) ومن لم یجد الماء وھومسافر، اوخارج المصر بینہ و بین المصر میل او اکثر یتیمم بالصعید) ١ لقولہ تعالی:  فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیباً  ٢  وقولہ علیہ السلام:التراب 

(   باب التیمم )
ضروری نوٹ:   التیمم  :  تیمم کے معنی ارادہ کرنے کے ہیں۔ اور شریعت میں حدث سے پاک ہونے کے لئے مٹی کا ارادہ کرنے کو تیمم کہتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے  و ان کنتم جنبا فاطھروا و ان کنتم مرضی ٰ أو علی سفر أو جاء أحد منکم من الغائط او لٰمستم النساء  فلم تجدو ماء فتیمموا صعیدا طیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم منہ ما یرید اللہ لیجعل علیکم من حرج و لکن یرید لیطھر کم و لیتم نعمتہ علیکم لعلکم تشکرون ۔ (آیت ٦ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ  پانی پر قدرت نہ ہو تو تیمم کرے
ترجمہ :  (٧٩)  جو پانی نہ پائے اس حال میںکہ وہ مسافر ہویاشہر سے باہر ہو اور اس آدمی کے درمیان اور شہر کے درمیان تقریبا ایک میل یا اس سے زیادہ ہوتو وہ  پاک مٹی سے تیمم کریگا۔
وجہ:    (١)پانی نہ پانے کے وقت تیمم کرنے کا حکم اس آیت میں ہے  وان کنتم مرضی أو علی سفر أو جاء أحد منکم من الغائط او لٰمستم النساء فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم ۔۔(آیت٤٣ سورة النساء ٤) (٢) حدیث میں ہے  عن ابی ذر...قال رسول اللہ ۖ الصعید الطیب وضوء المسلم ولو الی عشر سنین(ابوداؤد شریف، باب الجنب یتیمم ص ٥٣ نمبر ٣٣٢ترمذی شریف ، باب ماجاء فی التیمم للجنب اذا لم یجد الماء ،٣٢، نمبر ١٢٤)  اس حدیث میں ہے کہ پانی نہ ملے تو دس سال تک جنبی تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے ۔یعنی پانی نہ ملے یا پانی پر قدرت نہ ہو تو ایک زمانہ تک تیمم کر سکتا ہے۔ 
آیت میں ہے کہ پانی نہ پائے تو تیمم کر سکتا ہے۔اب پانی نہ پانے کی مصنف نے چار صورتیں بیان کی ہیں(١) مسافر ہو اور اس کے پاس پانی نہ ہو (٢) یا شہر سے باہر ہو اور پانی سے ایک میل دور ہوتو تیمم کرسکتا ہے (٣) آدمی اتنا بیمار ہو کہ پانی اسکو نقصان دیتا ہو ۔(٤) جنبی کو خوف ہو کہ اگر پانی سے غسل کیا تو ٹھنڈک سے بیمار ہو جائے گا ۔ تو وہ تیمم کر سکتا ہے ۔ہر ایک کی دلیل یہ ہے۔
ترجمہ :   ١  اللہ تعالی کے قول کی وجہ سے کہ جب تک تم پانی نہ پاؤپاک مٹی سے تیمم کرتے رہو ۔ یہ آیت اوپر گزرگئی ۔ 
ترجمہ :  ٢  اور حضور ۖ کا قول کہ مٹی مسلمان کو پاک کرنے کی چیز ہے اگر چہ دس سال تک ہو جب تک کہ پانی نہ پائے ۔ یہ حدیث بھی اوپر گزر گئی ۔ البتہ مصنف ابن ابی شیبة میں عشر سنین کے بجائے  عشرحجج کا لفظ ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن ابی  ذر عن النبی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter