(باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا)
(٤٠١) ومن تکلم فی صلاتہ عامدا اوساہیا بطلت صلاتہ ) ١ خلافا للشافعی فی الخطأ والنسیان ومفزعہ الحدیث المعروف۔
( باب ما یفسد ا لصلوة)
ترجمہ: (٤٠١) اگر نماز میں بھول کر بات کی یا جان کر بات کی تو نماز باطل ہو جائے گی۔
تشریح : نماز میں بھول کر بات کی یا جان کر بات کی دونوںصورتوں میں نماز باطل ہو جائے گی اب اس پر بناء بھی نہیں کر سکتا دوبارہ شروع سے نماز پڑھنی ہو گی ۔
وجہ: (١) حدیث میں ہے عن زید بن ارقم قال کنا نتکلم فی الصلوة ،یکلم الرجل صاحبہ وھوالی جنبہ فی الصلوة حتی نزلت (وقوموا للہ قانتین )(آیت ٢٣٨، سورة البقرة ٢) فامرنا بالسکوت ونھینا عن الکلام (مسلم شریف ، باب تحریم الکلام فی الصلوة و نسخ ما کان من اباحتہ ص ٢٠٤ نمبر ٥٣٩ ١٢٠٣ ابو داؤد شریف ، باب النہی عن الکلام فی الصلوة ص ١٤٤ نمبر ٩٤٩ ترمذی شریف ، باب فی نسخ الکلام فی الصلوة ص ٩٢ نمبر ٤٠٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں کلام کرنا جائز نہیں ہے۔ (٢) اور چونکہ نماز کی حالت نماز کو یاد کرنے کی حالت ہے اس لئے اس میں بھول کر کلام کرنا بھی نماز کو فاسد کرے گا۔ چنانچہ دوسری حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے۔ یہ صاحب ھدایہ کی پیش کردہ حدیث بھی ہے ۔ عن معاویة بن حکم السلمی قال بینا انا اصلی مع رسول اللہ ۖ ... ثم قال ان ھذہ الصلوة لا یصلح فیھا شیء من کلام الناس انما ھو التسبیح والتکبیر وقراء ة القرآن َ (مسلم شریف ، باب تحریم الکلام فی الصلوة و نسخ ماکان من اباحتہ ص ٢٠٣ نمبر ٥٣٧ ١١٩٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز لوگوں کے کلام کی کچھ بھی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اس سے معلوم ہوا کہ بھول کر بولنا بھی نماز کو فاسد کرے گا ۔ (٣) عن عبد اللہ بن مسعود ، و ھذا حدیث القاسم قال : کنت آتیا ً النبی ۖ ....فقال : ان اللہ عز و جل یعنی احدث فی الصلوة أن لا تکلموا الا بذکر اللہ ، و ما ینبغی لکم ، و أن تقوموا للہ قانتین ۔ ( نسائی شریف ، باب الکلام فی الصلوة ، ص ١٧٠، نمبر ١٢٢١) اس حدیث میں ہے کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ کوئی بات نہ کرے ۔ اسلئے جان کر اور بھول کر دونوں قسم کی باتوں سے نماز فاسد ہو جائے گی ۔ (٤) اثر میں ہے ۔ عن الحسن و قتادة و حماد قالوا فی رجل سھا فی صلوتہ فتکلم قالوا : یعید صلوتہ ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب الکلام فی الصلوة ، ج ثانی ، ص ٣٣١، نمبر ٣٥٧٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بھول کر بھی بولے گا تو نماز باطل ہو جائے گی دوبارہ نماز پڑھے ۔
ترجمہ : ١ خلاف امام شافعی کے خطاء اور بھول کے اندر ، اور انکی دلیل مشہور حدیث ہے ۔