(باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ)
(٣٩) الطھارة من الاحداث جائزةبماء السمائ،والاودیة،و العیون، و الابار، والبحار) ١ لقولہ تعالی:وانزلنامن السماء ماء طھوراً، ٢ وقولہ علیہ السلام:الماء طھور لاینجسہ شیٔ الاماغیرلونہ،اوطعمہ،اوریحہ
( پانی کے احکام )
ترجمہ: (٣٩)حدثوں سے پاکی کرنا جائز ہے (١) آسمان کے پانی سے (٢) وادیوں کے پانی سے(٣) چشموں کے پانی سے (٤) کنوؤں کے پانی سے(٥) اور سمندر کے پانی سے ۔
وجہ : (١)یہ سب پانی پاک ہیں اس لئے یہ پانی تھوڑی ناپاکی گرنے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوتے ہیں۔اس لئے ان سے وضو کرنا اور غسل کرنا دونوں جائز ہیں (٢) آیت ہے وانزلنا من السماء ماء طھورا ۔(آیت ٤٨،سورة الفرقان ٢٥)(٣) چشمے کے بارے میں آیت ہے الم تر ان اللہ انزل من السماء ماء فسلکہ ینابیع فی الارض ۔(آیت ٢١ سورة الزمر ٣٩) (٤) کنویں کے بارے میں حدیث ہے عن ابی سعید الخدری قال قیل یا رسول اللہ ۖ انتوضأ من بئر بضاعة... فقال رسول اللہ ۖ ان الماء طھور لا ینجسہ شیئ۔(ترمذی شریف، باب ما جاء ان الماء لاینجسہ شیء ،ص ٢١،نمبر٦٦) سمندر کے پانی کے سلسلے میں حدیث ہے عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ یقول سأل رجل رسول اللہ ۖ ...افنتوضأ من البحر فقال رسول اللہ و ھو الطہور ماء ہ و الحل میتتہ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی ماء البحر انہ طھور ص ٢١،نمبر٦٩ ابوداود شریف ،باب الوضوء بماء البحر ،ص ١٣ ،نمبر ٨٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سمندر کا پانی پاک ہے اور اسکی مری ہوئی مچھلی بھی حلال ہے ۔اوپر کے تمام پانی پاک ہیں ۔
ترجمہ: ١ اللہ تعالی کا قول ۔میں نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا ۔یہ آیت اوپر گزر گئی ۔اس سے معلوم ہوا کہ آسمان کا پانی پاک ہے ۔
ترجمہ: ٢ حضور ۖ کا قول کہ حوض کا پانی پاک ہے ،ہاں اسکا رنگ ،یا اسکا مزہ ،یا اسکی بو بدل جائے تو ناپاک ہو گا ۔
تشریح: یعنی بہتے پانی میں یا ماء کثیرمیں اتنی زیادہ ناپاکی گر گئی کہ اسکی وجہ سے پانی کا رنگ بدل گیا ،یا اسکا مزہ بدل گیا ،یا اسکی بو بدل گئی تو اب یہ پانی ناپاک ہوجائے گا اور اس سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں ہوگا ۔حدیث یہ ہے ۔عن ابی امامة الباھلی قال : قال رسول اللہ ۖ : ان الماء لا ینجسہ شیء الا ما غلب علی ریحہ وطعمہ و لونہ ۔( ابن ماجہ شریف ،باب الحیاض ،ص ٧٤ ،نمبر ٥٢١ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماء کثیر میں ناپاکی گیرے تو جب تک تینوںوصفوں میں سے ایک نہ بدل