(باب صفة الصلوة)
(٢٥٢)فرائض الصلوٰةستةالتحریمة) ١ لقولہ تعالیٰ(وربّک فکبر) ٢ والمرادبہ تکبیرة الافتتاح (٢٥٣) والقیام) ١ لقولہ تعالیٰ ((وقوموا لللّٰہ قانتین))
( باب صفة الصلوة )
ضروری نوٹ: صفة الصلوة سے مراد نماز کی ہیئت ہے کہ نماز کس طرح پڑھی جائے اور اس میں کیا کیا ہو۔
نماز کے فرائض چھ ہیں]١[ تکبیر تحریمہ کہنا ، ]٢[ کھڑا ہو نا ،]٣[ قرأت کر نا ، ]٤[ رکوع کر نا ، ]٥[ سجدہ کر نا ، ]٦[ قاعدہ آخیرہ ۔
ترجمہ: (٢٥٢) ]١[تکبیر تحریمہ کہنافرض ہے۔
ترجمہ: ١ اللہ تعالی کا قول (( وربک کبر)) کی وجہ سے ۔
وجہ: (١) تکبیر تحریمہ فرض ہے اسکی دلیل یہ آیت ہے وربک کبر (آیت ٣ سورة المدثر ٧٤) کہ اپنے رب کی بڑائی بیان کیجئے۔(٢) حدیث میں ہے عن ابی سعید قال قال رسولۖ اللہ مفتاح الصلوة الطہور وتحریمھا التکبیر وتحلیلھا التسلیم ولاصلوة لمن لم یقرأ بالحمد وسورة فی فریضة او غیرھا۔(ترمذی شریف، باب ماجاء فی تحریم الصلوة وتحلیلھا ص ٥٥ نمبر ٢٣٨ ابو داؤد شریف، باب الامام یحدث بعد ما یرفع رأسہ من آخر رکعة ص ٩٨ نمبر ٦١٨)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز شروع کرنے کے لئے تکبیر تحریمہ کہنا فرض ہے۔آیت میں ہے وذکر اسم ربہ فصلی (آیت ١٥ سورة الاعلی٨٧)اس آیت سے بھی تحریمہ ثابت ہوتا ہے۔اس لئے کہ اس ذکر سے مراد تحریمہ باندھنے کی تکبیر ہے۔(٣) اس اثر میں ہے ۔ عن ابراھیم قال : اذا نسی تکبیرة الافتتاح استأنف ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، ٨ فی الرجل ینسی تکبیرة الافتتاح ، ج اول ، ص ٢١٥ ، نمبر ٢٤٦٥ مصنف عبد الرزاق ، باب من نسی تکبیرة الافتتاح ، ج ثانی ، ص ٧٢ ، نمبر ٢٥٣٧) اس اثر میں ہے کہ تکبیر افتتاح بھو ل جائے تو نماز دہرائے جس سے معلوم ہوا کہ تکبیر تحریمہ فرض ہے
ترجمہ: ٢ آیت میں تکبیر سے مراد شروع نماز کی تکبیر ہے ۔ ۔ یعنی جسکو تکبیر تحریمہ کہتے ہیں ۔
ترجمہ: (٢٥٣) ]٢[ کھڑا ہونا۔ ۔اسکو عربی میں قیام کہتے ہیں۔
وجہ ترجمہ: ١ (١)کھڑا ہونے کی دلیل یہ آیت ہے ۔وقوموا للہ قانتین۔ (آیت ٢٣٨ سورة البقرة ٢) اس آیت سے نماز میں چپ چاپ کھڑے ہو ، جس سے ثابت ہو تا ہے کہ قیام فرض ہے ۔(٢) حدیث میں قیام کا ثبوت ہے ، حدیث یہ ہے ۔أن ابن عمر قال : کان رسول اللہ ۖ ، اذا قام للصلوة رفع یدیہ حتی تکونا بحذو منکبیہ ثم کبر ۔ ( مسلم شریف ، باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرة الاحرام ، ص ١٦٦ نمبر ٣٩٠ ٨٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے