Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

270 - 627
(فصل فی المستحاضة)
(١٤٩)والمستحاضةومن بہ سلس البول، والرعاف الدائم، والجرح الذی لایرقأ یتوضئون لوقت کل صلوة فیصلون بذالک الوضوء فی الوقت ماشاؤا من الفرائض والنوافل)١ و قال الشافعی تتوضأالمستحاضة لکل مکتوبة لقولہ ں:المستحاضة تتوضأ لکل صلوة، 

ترجمہ:  (١٤٩)  مستحاضہ عورت اور جس کو سلسل البول ہے یا ہمیشہ نکسیر بہتی ہے یا وہ زخم ہو جو بند نہ ہوتا ہو تو وضو کریںگے ہر نماز کے وقت کے لئے اور نماز پڑھیںگے اس وضوسے وقت میں جتنی چاہے فرائض میں سے اور نوافل میں سے۔
تشریح:  (١) جس کو مسلسل استحاضہ کا خون آتا ہو (٢) یا مسلسل پیشاب آتا ہو(٣) یا نکسیر پھوٹی ہو اور ہمیشہ خون آتا رہتا ہو (٤) یا زخم سے خون بند نہ ہوتا ہو اور اتنا بھی وقت نہیں ملتا ہو کہ وضو کر کے تحریمہ باندھ سکے اور فرض نماز پڑھ سکے تو ایسے لوگوں کو معذور کہتے ہیں ۔اور معذور کے لئے شریعت نے سہولت دی ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کریںگے اور اس وضو سے فرض اور نوافل جتنی چاہے پڑھیں۔ جب وقت نکل جائے گا تو اب ضرورت پوری ہو گئی اس لئے خون نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔ خون تو نکل ہی رہا تھا مجبوری اور ضرورت کی وجہ سے اس کا اعتبار نہیں کر رہے تھے ۔لیکن جب ضرورت پوری ہو گئی تو خون نکلنے کا اعتبار کر لیا گیا اور وضو توڑ دیا گیا۔ اب نئے وقت کے لئے نیا وضو کریںگے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے  (١) عن النبی ۖ انہ قال فی المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل و تتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضہ تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ ابن ماجہ شریف، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت ایام اقرانھا قبل ان یستمر الدم ،ص ٨٨،نمبر٦٢٤) ابن ماجہ شریف ، میں یہ جملہ بھی ہے ۔   توضئی لکل صلوة وان قطر الدم علی الحصیران احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے گی۔ البتہ ہمارے یہاں نماز کی بجائے نماز کے وقت کے لئے معذور وضو کریں گے۔کیونکہ محاورہ میں نماز بول کر نماز کا وقت مراد لیتے ہیں۔ کہتے ہیں ظہر میں آؤ یعنی ظہر کے وقت میں آؤ۔ اس لئے عند لکل صلوة سے مرادلکل وقت صلوة  ہے۔ چنانچہ امام شافعی کے نزدیک بھی ایک وضو سے فرض کے تحت میں بہت سے نوافل پڑھ سکتے ہیں ۔اس لئے حنفیہ اور شوافع کا مسلک قریب قریب ہو گیا۔  
ترجمہ:  ١   اور کہا امام شافعی  نے کہ مستحاضہ وضو کرے گی ہر فرض کے لئے ۔ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ مستحاضہ وضو کرے گی ہر نماز کے لئے ۔
تشریح :  حدیث کی بنا پر امام شافعی  کے نزدیک یہ ہے کہ معذور لوگ ہر فرض کے لئے الگ الگ وضو کریں اور اسکے تحت میں نوافل پڑھ لیں دلیل یہ حدیث گزر گئی۔ عن النبی ۖ انہ قال فی المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter