(فصل فی المستحاضة)
(١٤٩)والمستحاضةومن بہ سلس البول، والرعاف الدائم، والجرح الذی لایرقأ یتوضئون لوقت کل صلوة فیصلون بذالک الوضوء فی الوقت ماشاؤا من الفرائض والنوافل)١ و قال الشافعی تتوضأالمستحاضة لکل مکتوبة لقولہ ں:المستحاضة تتوضأ لکل صلوة،
ترجمہ: (١٤٩) مستحاضہ عورت اور جس کو سلسل البول ہے یا ہمیشہ نکسیر بہتی ہے یا وہ زخم ہو جو بند نہ ہوتا ہو تو وضو کریںگے ہر نماز کے وقت کے لئے اور نماز پڑھیںگے اس وضوسے وقت میں جتنی چاہے فرائض میں سے اور نوافل میں سے۔
تشریح: (١) جس کو مسلسل استحاضہ کا خون آتا ہو (٢) یا مسلسل پیشاب آتا ہو(٣) یا نکسیر پھوٹی ہو اور ہمیشہ خون آتا رہتا ہو (٤) یا زخم سے خون بند نہ ہوتا ہو اور اتنا بھی وقت نہیں ملتا ہو کہ وضو کر کے تحریمہ باندھ سکے اور فرض نماز پڑھ سکے تو ایسے لوگوں کو معذور کہتے ہیں ۔اور معذور کے لئے شریعت نے سہولت دی ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کریںگے اور اس وضو سے فرض اور نوافل جتنی چاہے پڑھیں۔ جب وقت نکل جائے گا تو اب ضرورت پوری ہو گئی اس لئے خون نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔ خون تو نکل ہی رہا تھا مجبوری اور ضرورت کی وجہ سے اس کا اعتبار نہیں کر رہے تھے ۔لیکن جب ضرورت پوری ہو گئی تو خون نکلنے کا اعتبار کر لیا گیا اور وضو توڑ دیا گیا۔ اب نئے وقت کے لئے نیا وضو کریںگے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے (١) عن النبی ۖ انہ قال فی المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل و تتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضہ تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ ابن ماجہ شریف، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت ایام اقرانھا قبل ان یستمر الدم ،ص ٨٨،نمبر٦٢٤) ابن ماجہ شریف ، میں یہ جملہ بھی ہے ۔ توضئی لکل صلوة وان قطر الدم علی الحصیران احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے گی۔ البتہ ہمارے یہاں نماز کی بجائے نماز کے وقت کے لئے معذور وضو کریں گے۔کیونکہ محاورہ میں نماز بول کر نماز کا وقت مراد لیتے ہیں۔ کہتے ہیں ظہر میں آؤ یعنی ظہر کے وقت میں آؤ۔ اس لئے عند لکل صلوة سے مرادلکل وقت صلوة ہے۔ چنانچہ امام شافعی کے نزدیک بھی ایک وضو سے فرض کے تحت میں بہت سے نوافل پڑھ سکتے ہیں ۔اس لئے حنفیہ اور شوافع کا مسلک قریب قریب ہو گیا۔
ترجمہ: ١ اور کہا امام شافعی نے کہ مستحاضہ وضو کرے گی ہر فرض کے لئے ۔ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ مستحاضہ وضو کرے گی ہر نماز کے لئے ۔
تشریح : حدیث کی بنا پر امام شافعی کے نزدیک یہ ہے کہ معذور لوگ ہر فرض کے لئے الگ الگ وضو کریں اور اسکے تحت میں نوافل پڑھ لیں دلیل یہ حدیث گزر گئی۔ عن النبی ۖ انہ قال فی المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت