Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

171 - 627
(فصل فی الآسار)
(٦٦)وعرق کل شیٔ معتبربسؤرہ)   ١   لانھمایتولدانمنلحمہفاخذاحدھماحکم صاحبہ
(٦٧)  وسورالآدمی و ما یوکل لحمہ طاھر ) 

 ( فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں  )
(ضروری نوٹ )  جوٹھے کی چار قسمیں ہیں ۔(١) پاک ،جیسے آدمی کا جوٹھا ،اور حلال جانور کا جوٹھا ۔(٢) مکروہ ،جیسے بلی کا جوٹھا ۔(٣) ناپاک ،جیسے سور اور پھاڑ کھانے والے جانور کا جوٹھا ۔(٤) مشکوک  ،جیسے گدھے اور خچر کا جوٹھا ۔اصل قاعدہ یہ ہے کہ جس قسم کا گوشت ہوگا اسی قسم کا اسکا جوٹھا ہو گا ۔دلیل آگے آرہی ہے ۔                                                     
ترجمہ :  (٦٦)  ہر جانور کے پسینے کا اعتبار اسکے جوٹھے کے ساتھ ہے ۔
ترجمہ :   ١   اسلئے کہ دونوں اسکے گوشت سے پیدا ہو تا ہے ، اسلئے ایک کا حکم دوسرے کے لئے ہو گا ۔
تشریح :۔ یعنی پسینہ اور تھوک دونوں گوشت سے پیدا ہو تے ہیں ،اسلئے جسکا گوشت حلال ہے اسکا جوٹھا اور پسینہ پاک ہونگے اسلئے کہ حلال گوشت سے دونوں پیدا ہوئے ،اور جسکا گوشت کھانا حلال نہیں ہے اسکا جوٹھا اور پسینہ دونوں ناپاک ہو نگے کیونکہ یہ دونوں حرام گوشت سے پیدا ہوئے ۔اسلئے جو حکم گوشت کا ہو گا وہی حکم اسکے پسینہ اور اسکے تھوک کا ہوگا ۔
 وجہ:   (١)یہ ہے کہ تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور تھوک ہی پانی سے ملتا ہے اسلئے جسکا گوشت حلال ہے اور کھانے کے قابل ہے تو اس کا جوٹھا بھی پاک ہوگا(٢)دلیل یہ حدیث ہے عن البراء قال قال رسول اللہ ما اکل لحمہ فلا بأس بسؤرہ(سنن بیھقی ، باب الخبر الذی ورد فی سؤر ما یوکل لحمہ ج اول،ص ٣٨١،نمبر١١٨٩ مصنف ابن ابی شیبة ،٣٣ فی الوضوء بسور الفرس و البعیر ،ج اول ص ٣٦ نمبر ٣٢١ ) اس حدیث میں ہے کہ جسکا گوشت حلال ہے اسکا جوٹھا بھی پاک ہے۔ 
ترجمہ :  (٦٧) آدمی اور جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کا جوٹھا پاک ہے۔
 وجہ:  (١)تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے اس لئے جو حکم گوشت کا ہے وہی حکم تھوک کا ہوگا۔ آدمی کا تھوک تو پاک ہے ہی۔ اور جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا تھوک بھی پاک ہوگا اور جوٹھاپاک ہوگا (٢)عن ابن عباس قال دخلت مع رسول اللہ ۖ انا و خالد بن الولید علی میمونة فجاء تنا باناء من لبن فشرب رسول اللہ ۖ وانا علی یمینہ و خالد علی شمالہ فقال لی الشربة لک فان شئت اثرت بھا خالدا فقلت ما کنت لاوثر علی سورک احدا ۔(شمائل ترمذی، باب ماجاء فی صفة شراب رسول اللہ ۖ ص١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی کا جوٹھا پاک ہے۔تب ہی تو آپۖ نے اپنا جوٹھا دوسرے کو پینے دیا۔ اس قسم کی بہت احادیث ہیں۔ حلال جانور کا جوٹھا پاک ہونے کی دلیل (٢)  اور جن جانور ں کا گوشت کھایا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter