(فصل فی الآسار)
(٦٦)وعرق کل شیٔ معتبربسؤرہ) ١ لانھمایتولدانمنلحمہفاخذاحدھماحکم صاحبہ
(٦٧) وسورالآدمی و ما یوکل لحمہ طاھر )
( فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں )
(ضروری نوٹ ) جوٹھے کی چار قسمیں ہیں ۔(١) پاک ،جیسے آدمی کا جوٹھا ،اور حلال جانور کا جوٹھا ۔(٢) مکروہ ،جیسے بلی کا جوٹھا ۔(٣) ناپاک ،جیسے سور اور پھاڑ کھانے والے جانور کا جوٹھا ۔(٤) مشکوک ،جیسے گدھے اور خچر کا جوٹھا ۔اصل قاعدہ یہ ہے کہ جس قسم کا گوشت ہوگا اسی قسم کا اسکا جوٹھا ہو گا ۔دلیل آگے آرہی ہے ۔
ترجمہ : (٦٦) ہر جانور کے پسینے کا اعتبار اسکے جوٹھے کے ساتھ ہے ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ دونوں اسکے گوشت سے پیدا ہو تا ہے ، اسلئے ایک کا حکم دوسرے کے لئے ہو گا ۔
تشریح :۔ یعنی پسینہ اور تھوک دونوں گوشت سے پیدا ہو تے ہیں ،اسلئے جسکا گوشت حلال ہے اسکا جوٹھا اور پسینہ پاک ہونگے اسلئے کہ حلال گوشت سے دونوں پیدا ہوئے ،اور جسکا گوشت کھانا حلال نہیں ہے اسکا جوٹھا اور پسینہ دونوں ناپاک ہو نگے کیونکہ یہ دونوں حرام گوشت سے پیدا ہوئے ۔اسلئے جو حکم گوشت کا ہو گا وہی حکم اسکے پسینہ اور اسکے تھوک کا ہوگا ۔
وجہ: (١)یہ ہے کہ تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور تھوک ہی پانی سے ملتا ہے اسلئے جسکا گوشت حلال ہے اور کھانے کے قابل ہے تو اس کا جوٹھا بھی پاک ہوگا(٢)دلیل یہ حدیث ہے عن البراء قال قال رسول اللہ ما اکل لحمہ فلا بأس بسؤرہ(سنن بیھقی ، باب الخبر الذی ورد فی سؤر ما یوکل لحمہ ج اول،ص ٣٨١،نمبر١١٨٩ مصنف ابن ابی شیبة ،٣٣ فی الوضوء بسور الفرس و البعیر ،ج اول ص ٣٦ نمبر ٣٢١ ) اس حدیث میں ہے کہ جسکا گوشت حلال ہے اسکا جوٹھا بھی پاک ہے۔
ترجمہ : (٦٧) آدمی اور جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کا جوٹھا پاک ہے۔
وجہ: (١)تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے اس لئے جو حکم گوشت کا ہے وہی حکم تھوک کا ہوگا۔ آدمی کا تھوک تو پاک ہے ہی۔ اور جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا تھوک بھی پاک ہوگا اور جوٹھاپاک ہوگا (٢)عن ابن عباس قال دخلت مع رسول اللہ ۖ انا و خالد بن الولید علی میمونة فجاء تنا باناء من لبن فشرب رسول اللہ ۖ وانا علی یمینہ و خالد علی شمالہ فقال لی الشربة لک فان شئت اثرت بھا خالدا فقلت ما کنت لاوثر علی سورک احدا ۔(شمائل ترمذی، باب ماجاء فی صفة شراب رسول اللہ ۖ ص١٣)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی کا جوٹھا پاک ہے۔تب ہی تو آپۖ نے اپنا جوٹھا دوسرے کو پینے دیا۔ اس قسم کی بہت احادیث ہیں۔ حلال جانور کا جوٹھا پاک ہونے کی دلیل (٢) اور جن جانور ں کا گوشت کھایا