Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

251 - 627
(باب الحیض) 
(١٣١)  اقل الحیض ثلاثة ایام و لیالیھا،  و ما نقص من ذالک فھو استحاضة )  ١    لقولہ علیہ السلام : اقل الحیض للجاریة البکر و الثیب ثلاثةایام و لیالیھا، و اکثرہ عشرة ایام،  ٢  وھوحجة علی الشافعی  فی التقدیر بیوم و لیلة 

( حیض کا بیان)
ضروری نوٹ:  حیض کے معنی بہنا ہے۔شریعت میں ایسی عورت جو نا بالغہ نہ ہو،آئسہ نہ ہو،جریان خون کا مرض نہ ہو اور حمل نہ ہو اس کے رحم سے خون نکلے تو اس کو حیض کہتے ہیں۔جس کو جریاں خون کا مرض ہو یا حاملہ ہو یا نا بالغہ ہو یا آئسہ ہو اس کے رحم سے جو خون نکلتا ہے وہ حیض نہیں ہوتا ہے بلکہ استحاضہ ہوتا ہے۔اس کی دلیل یہ آیت ہے  ویسئلونک عن المحیض قل ھو اذی فاعتزلوا النساء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھرن ۔(آیت ٢٢٢ سورة البقرة ٢)
ترجمہ:  (١٣١)  حیض کی کم سے کم مدت تین دن تین راتیں ہیں تو جو اس سے کم ہو وہ حیض نہیں ہے وہ استحاضہ ہے ۔
تشریح :   حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے اس سے کم آکر رک جائیے ، یا دس دن سے زیادہ آجائے تو وہ حیض نہیں ہے وہ استحاضہ کا خون ہے ۔اس پر حیض کے احکام جاری نہیں ہو نگے ۔
ترجمہ:  ١  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ باکرہ اور ثیبہ لڑکیوں کے لئے حیض کی کم سے کم مدت تین دن اور تین راتیں ، اور اسکی زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے ۔ 
وجہ:   (١)  حدیث یہ ہے  عن ابی امامة الباھلی قال قال رسول اللہ ۖ لایکون الحیض للجاریة والثیب الذی قد ایئست من الحیض اقل من ثلاثة ایام ولا اکثر من عشرة ایام فاذا رأت الدم فوق عشرة ایام فھی مستحاضة فمازاد علی ایام اقرائھا قضت ودم الحیض اسود خائر تعلوہ حمرة ودم المستحاضة اصفر رقیق (دار قطنی ، نمبر ٨٣٤) ( ٢)عن واثلة بن الاسقع قال قال رسول اللہ ۖ اقل الحیض ثلاثة ایام و اکثرہ عشرة ایام ۔(دار قطنی، کتاب الحیض ، ج اول ،ص ٢٢٥   ٨٣٦)دار قطنی میں اس قسم کی کئی احادیث ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کم سے کم مدت تین دن ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہیں۔  اور اس سے کم یا زیادہ ہو تو وہ استحاضة ہے ۔ 
ترجمہ:  ٢  اور یہ حدیث حجت ہے امام شافعی  پر ایک دن اور ایک رات کے متعین کرنے میں ۔
تشریح :   امام شافعی  نے حیض کی کم سے کم مدت ایک دن ایک رات متعین کی ہے انکے خلاف اوپر کی حدیث حجت ہوگی ، انکی دلیل یہ قول ہے  عن عطاء قال اکثر الحیض خمسة عشرة وقال ادنی الحیض یوم ۔(دار قطنی ،کتاب الحیض ص ٢١٦ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter