Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

69 - 627
 (١٢)  و تخلیل الاصابع )  ١  لقولہ علیہ السلام:  خللوا اصابعکم کی لا تخللھا نار جھنم ٢  ولانہ اکمال الفرض فی محلہ۔  (١٣)  و تکرار الغسل الی الثلٰث )

تکمیل کی بھی ضرورت نہیں ہے اسلئے وہاں خلال کرنا سنت بھی نہیں ہوگا ۔البتہ حدیث کی بناء پر صرف جائز ہوگا ۔  اصل وجہ وہی ہے کہ جائز ہونے کے لئے اثر ہے ۔
 نوٹ:  ہلکی ڈاڑھی ہو تو پانی کھال تک پہنچانا ضروری ہے۔ اور گھنی ڈاڑھی ہو تو ڈاڑھی کے اوپر دھو لے اور ڈاڑھی کے اندر خلال کرنا اس وقت سنت ہے۔
وجہ :  اس اثر سے استدلال کیا جا سکتا ہے ۔عن عبد الرحمن بن ابی لیلی قال : ان  استطعت ان تبلغ بالماء اصول اللحیة فافعل۔ (مصنف ابن ابی شیبة ،١١ فی غسل اللحیة فی الوضوئ،ج اول ص  ٢٢ ،نمبر ١٢٧ ) اس اثر میں ہے کہ ڈاڑھی ہلکی ہو اور بال کی جڑ تک پانی پہونچا سکتے ہو تو وہاں تک پانی پہونچاو ۔
 ترجمہ :(١٢)  ]آٹھویں سنت[انگلیوں کاخلال کرنا ہے ۔
 وجہ :(١) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابن عباس  ان رسول اللہ ۖ قال اذا توضأت فخلل اصابع یدیک و رجلیک  (ترمذی شریف ، باب تخلیل الاصابع ص ١٦ نمبر ٣٩ نسائی شریف ، باب الامر بتخلیل الاصابع ،ص ١٦نمبر ١١٤)(٢)انگلی کے خلال کرنے میں حکمت یہ ہے کہ پانی ہر جگہ پہنچ جائے ۔کیونکہ اعضاء وضو میں ایک بال کے برابر بھی خشک رہ جائے تو وضو نہیں ہوگا۔
 ترجمہ :   ١  آپ  ۖ کے قول کی وجہ سے ۔کہ اپنی انگلیوں کا خلال کرو  تاکہ جہنم کی آگ اسکے بیچ میں نہ جائے ۔یہ عبارت حضرت حذیفة ، حضرت عبد اللہ اور حضرت ابو بکر  کا اثر ہے جو ممکن ہے کہ حضور سے سنے ہوں اسلئے صاحب ھدایة نے لقولہ السلام کہہ دیا ۔اثر یہ ہے ۔ان ابا بکر الصدیق  قال: لتخللن اصابعکم بالماء او لیخللنھا اللہ بالنار ۔(مصنف ابن ابی شیبة ،٨ فی  تخلیل الاصابع فی الوضوء ،ج اول ص ٢٠ نمبر ٩٦ ٨٧ )اس اثر میں ہے کہ انگلیوں کا خلال نہیں کروگے تو اللہ آگ اسکے درمیان ڈالین گے ۔اصل تو اوپر والی حدیث تر مذی و نسائی ہے جسکی بناء پر انگلیوں کا خلال سنت ہے۔ 
 ترجمہ :  ٢  اور اسلئے کہ یہ خلال فرض کو پورا کرنے کے لئے فرض کی جگہ میں ۔اسلئے یہ سنت ہوگا ۔
تشریح :اوپر قاعدہ گزر چکا ہے کہ جہاں دھونا فرض ہے اسکی تکمیل کے لئے خلال کرنا سنت ہے ۔یہاں انگلیوں کا دھونا فرض ہے اسلئے اسکی تکمیل کے لئے خلال سنت ہو گی ۔اسی کو مصنف نے کہا کہ فرض کا اکمال اسکے محل میں ہے ۔
  ترجمہ :  (١٣)  ]نویں سنت[ تین مرتبہ دھونے کا تکرار کرنا ہے ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter