Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

70 - 627
  ١  لان النبی علیہ السلام توضأ مرة مرة وقال ھٰذا وضوء لا یقبل اللہ تعالی الصلٰوة الا بہ، و توضأ مرتین مرتین و قال ھٰذا وضوء من یضاعف اللہ لہ الاجر مرتین،  توضأ ثلاثا ثلاثا و قال ھٰذا وضوئی و وضوء الانبیاء من قبلی  ٢  فمن زاد علی ھٰذا او نقص فقد تعدی و ظلم، و الوعید لعدم روئیتہ سنة۔  

تشریح :  تمام اعضاء معسولہ کو تین تین مرتبہ دھونا بھی سنت ہے ۔اور ایک ایک مرتبہ دھونا فرض ہے ۔
وجہ :   (١)ا تین مرتبہ دھونے سے یقین ہو جائے گا کہ کوئی جگہ بال برابر بھی خشک نہیں رہ گئی۔ (٢)حدیث میں ہے رأی عثمان بن عفان  دعاباناء فافرغ علی کفیہ ثلث مرار فغسلھما ثم ادخل یمینہ فی الاناء فمضمض واستنثر ثم غسل وجھہ ثلاثا ویدیہ الی المرفقین ثلث مرار، ثم مسح برأسہ، ثم غسل رجلیہ ثلث مرار الی الکعبین ثم قال قال رسول اللہ ۖ من توضأ نحو وضوئی ھذا ثم صلی رکعتین لا یحدّث فیھما نفسہ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ ۔ (بخاری شریف ، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا ص ٢٧ نمبر ١٥٩ ابوداؤد شریف ، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا ص ٢٠ نمبر ١٣٥)اس حدیث میں ہے کہ اعضاء تین تین مرتبہ  دھویا،جس سے معلوم ہوا کہ تین تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔
 ترجمہ :   ١    اسلئے کہ حضور  ۖ نے ایک ایک مرتبہ وضوء کیا اور فرمایا یہ کم سے کم درجے کا وضوء ہے اسکے بغیر اللہ تعالی نماز قبول نہیں کرتے ۔اور دو دو مرتبہ وضوء کیا اور فرمایا یہ ایسا وضوء ہے کہ اللہ دو گنا اسکو اجر دیتے ہیں اور تین تین مرتبہ وضوء کیا اور فرمایا یہ میرا وضوء ہے اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام کا وضوء ہے ۔صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابی بن کعب : ان رسول اللہ  ۖ دعا بماء ٍ فتوضأ مرة مرة ،فقال : ھذا وظیفة الوضوء ۔او قال : وضوء من لم یتوضأہ لم یقبل اللہ لہ صلاة ۔ثم  توضأ مرتین مرتین ثم قال : ھذاوضوء من توضأ ہ  اعطاہ اللہ کفلین من الاجر ،ثم توضأ ثلاثا ثلاثا ،فقال : ھذا وضوئی و وضوء المرسلین من قبلی ۔(ابن ماجة ،باب ما جاء فی الوضوء مرة و مرتین و ثلاثا،ص ٦١ ،نمبر ٤٢٠  دار قطنی ،باب وضوء رسول اللہ  ۖ ،ج اول ص ٨٢ نمبر ٢٥٤ )۔
 ترجمہ :  ٢   جس نے اس سے زیادہ کیا یا کم کیا تو تعدی کیا اور ظلم کیا ۔اور وعید اس وقت ہے  جب تین کو سنت نہ سمجھے ۔یہ عبارت دوسری حدیث کا ٹکڑا ہے ۔کہ جس نے تین مرتبہ سے کم وضوء کیا اس نے زیادتی کی اور ظلم کیا ،کیونکہ سنت کے خلاف کیا ۔اور جس نے تین مرتبہ سے زیادہ دھویا یہ سمجھتے ہوئے کہ تین مرتبہ سنت نہیں ہے بلکہ اس سے زیادہ مرتبہ سنت ہے ،تو یہ بھی زیادتی اور ظلم ہے، کیونکہ سنت تو تین مرتبہ ہی ہے ۔البتہ بھول میں کم بیش کردیا ،یا اطمینان قلب کے لئے کم بیش کر دیا  تو ظلم اور زیادتی نہیں ہے۔حدیث یہ ہے ۔عن عمرو بن شعیب ،عن ابیہ ،عن جدہ قال : ان رجلا اتی النبی  ۖ فقال : یا رسول اللہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter