تشریح : جان کر نماز میں بات کرے تو انکے یہاں بھی نماز باطل ہو تی ہے لیکن اگر بھول کر یا غلطی سے نماز میں بات کر لے تو انکے یہاں نماز فاسد نہیںہو تی ۔ موسوعة میں عبارت یہ ہے ۔قال الشافعی : فبھذا کلہ نأخذ، فنقول : ان حتماً أن لا یعمد أحد للکلام فی الصلوة و ھو ذاکر لانہ فیھا فان فعل انتقضت صلوتہ ، و کان علیہ أن یستأنف صلاة غیرھا ۔ ( مو سوعة نمبر ١٤٩٠) قال الشافعی : ومن تکلم فی الصلوة و ھو یری أنہ قد اکملھا أو نسی أنہ فی الصلوة فتکلم فیھا بنی علی صلوتہ و سجد للسھو ۔( موسوعة للشافعی ، باب الکلام فی الصلوة ، ج ثانی ، ص ٢٠٨، نمبر ١٤٩١) اس عبارت میں ہے کہ جان کر نماز میںبات کی تو فاسد ہو گی اور اگر اسے یاد نہیںہے کہ میں نماز میں ہوںاور بات کر لی تو نماز فاسد نہیں ہو گی ۔
وجہ: امام شافعی کے نزدیک بھول کر کلام کرنے سے اور امام مالک کے نزدیک اصلاح نماز کے لئے کلام کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے۔اسکی وجہ یہ حدیث ہے جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ہے ۔(١) عن ابی ذر الغفاری قال قال رسول اللہ ۖ ان اللہ تجاوز لی عن امتی الخطأ ، و النسیان،و ما استکرھوا علیہ ۔ ( ابن ماجہ شریف ، باب طلاق المکرہ و الناسی ، ص ٢٩٣، نمبر ٢٠٤٣) اس حدیث میں ہے کہ میری امت سے غلطی سے اور بھول سے کوئی بات ہو گئی ہو تو اسکو معاف کر دئے ہیں اسلئے غلطی سے بات کی ہو یا بھو ل سے بات کی ہو تو اس سے نماز نہیں ٹوٹے گی ۔ (٢)عن ابی ھریرة أن رسول اللہ ۖ انصرف من اثنتین ، فقال لہ ذو الیدین : أقصرت الصلوة أم نسیتَ یا رسول اللہ ؟ فقال رسول اللہ ۖ : أصدق ذو الیدین ؟ فقال الناس : نعم ، فقام رسول اللہ ۖ فصلی اثنتین أخریین ، ثم سلم ، ثم کبر، فسجد مثل سجودہ أو اطول ۔ ( بخاری شریف ،باب ھل یأخذ الامام اذا شک بقول الناس ؟ ، ص ٩٩ ، نمبر ٧١٤ ابو داود شریف ، باب السھو فی السجدتین ، ص ١٥٣، نمبر ١٠٠٨) اس حدیث میںہے کہ بات کر نے کے بعد دو رکعتیںپڑھی جس سے معلوم ہواکہ بھول کر بات کر نے سے یا اصلاح کے لئے بات کر نے سے نماز فاسد نہیں ہو تی ہے ۔ (٣) ان کی دلیل یہ لمبی حدیث ہے جس کا ایک ٹکڑا یہاں نقل کرتا ہوں۔عن عبد اللہ قال صلی رسول اللہ ۖ فزاد او نقص قال ابراہیم الوھم منی فقیل یا رسول اللہ انہ ازید فی الصلوة شیء ؟ فقال انما انا بشر مثلکم انسی کما تنسون فاذا نسی احدکم فلیسجد سجدتین وھو جالس ثم تحول رسول اللہ فسجد سجدتین (مسلم شریف ، فصل من صلی خمسا او نحوہ فلیسجد سجدتین وکلام الناس للصلوة والذی یظن انہ لیس فیھا لا یبطلھا ص ٢١٣ نمبر ١٢٨٥٥٧٢ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی سجدتی السہو بعد السلام والکلام ص ٩٠ نمبر ٣٩٣ ) اس حدیث میں اصلاح نماز کے لئے یا بھول کر آپ نے کلام کیاہے پھر سجدۂ سہو کرکے نماز پوری کی ہے اس لئے امام شافعی فرماتے ہیں کہ بھول کر یا اصلاح نماز کے لئے کلام کیا ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔
ہمارا جواب : ہم کہتے ہیں کہ خود ترمذی اور مسلم نے باب باندھ کر بتایا ہے کہ کلام کرنا اب منسوخ ہو چکا ہے چاہے جیسا بھی