Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

522 - 627
(٣٣٣)الا ان یقرأ الخطیب قولہ تعالیٰ یٰا یُّہَا الذین اٰمنواصلوعلیہ الاٰیة)  ١  واختلفوا فی النائی عن المنبروالاحوط ہوالسکوت اقامة لفرض الانصات، واللّٰہ اعلم بالصواب

لصاحبک یوم الجمعة أنصت ْ، و الامام یخطب فقد لغوت َ ۔ ( بخاری شریف ، باب الانصات یوم الجمعة و الامام یخطب ، ص ١٥٠، نمبر ٩٣٤) اس حدیث میں ہے کہ خطبے کے وقت کسی کو چپ رہنے کے لئے کہنا بھی اچھا نہیںہے اسلئے خطبے کے وقت بھی چپ رہے اور کان لگا کر سنے ۔ 
ترجمہ:  (٣٣٣) مگر یہ کہ خطیب اللہ تعالی کا قول (یا ایھا الذین آمنو ا صلو علیہ )آیت پڑھے تو سننے والا دل دل میں درود شریف پڑھے۔ 
تشریح:  خطیب ۔ان اللہ و ملٰئکتہ یصلون علی النبی یآیھاالذین آمنو ا صلوا علیہ و سلموا تسلیماً ( آیت ٥٦، سورة الاحزاب ٣٣)  آیت پڑھے تو اس میں حکم ہے کہ ایمان والے بھی حضورۖ پر درود شریف پڑھیں اسلئے اوپر کی آیت اور اس آیت دونوں پر عمل اس طرح کیا جائے گا کہ سننے والا دل دل میں درود شریف پڑھے گا ۔
وجہ :  (١) اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال: من صلی صلوة ً لم یقرأ فیھا بأم القرآن فھی خداج ثلاثا غیر تمام ، فقیل لابی ھریرة : انا نکون وراء الامام  فقال : اقرأ بھا فی نفس۔  ( مسلم شریف ، باب وجوب قرأة الفاتحة فی کل رکعة ، ص ١٦٩ ، نمبر ٨٧٨٣٩٥) اس حدیث میں ہے کہ دل دل میں پڑھے ۔  
ترجمہ:  ١   منبر سے دور کے بارے میں اختلاف کیا ۔ البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ چپ رہے ، چپ رہنے کے فرض کو قائم کر نے لئے ۔
تشریح :   خطیب کے خطبہ دیتے وقت جو لوگ منبر سے دور ہیں اور خطبہ نہیں سن پا رہے ہیں وہ درود شریف یا آیات قرآنی پڑھیں یا نہیں ، اس بارے میں اختلاف ہے ۔ کچھ حضرات فرماتے ہیں کہ خاموش رہنا اسلئے تھا کہ اچھی طرح خطبہ سن سکے ، اور جب خطبہ نہیں سن سک رہا ہے تو خاموش رہنے سے بہتر ہے کہ قرآن پڑھے ۔ انکا استدلال اس اثر سے ہے ۔عن سعید بن جبیر قال : اذا لم تسمع قرأة الامام فاقرأ  فی نفسک ان شئت َ ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، ١٤٧ من رخص فی القرأة خلف الامام ، ج اول ، ص٣٢٨ ، نمبر٣٧٦١ ) اس اثر میں ہے  کہ قرأت سنائی نہ دے رہا ہو تو آہستہ سے پڑھ سکتے ہیں ۔ 
لیکن مصنف  کا مذھب مختار یہ ہے کہ قرأت سنائی نہ دیتی ہو پھر بھی چپ رہے کیوں کہ آیت میں ہے کہ ہر حال میں چپ رہو ، پھر یہ بھی ہے کہ سنائی دے یا نہ دے کان لگائے رکھو ، اسلئے چپ رہنا ہی احوط ہے ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter