٥ عندہما لما فیہ من الوعید (٣٣١) ویستمع وینصت وان قرأ الامام اٰیة الترغیب والترہیب) ١ لان الاستماع والانصات فرض بالنص والقراء ة وسوال الجنة والتعوذمن النار کل ذٰلک مخلّ بہ (٣٣٢)کذلک فی الخطبة وکذلک ان صلی علی النبی ں) ١ لفرضیة الاستماع
ترجمہ: ٥ اور امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک امام کے پیچھے پڑھنا مکروہ ہے اسلئے کہ اسکے بارے میں وعید ہے ۔
تشریح : یہ مکروہ تنزیہی ہو گی اسلئے کہ اثر میں وعید ہے تو دوسرے آثار میں اسکا ثبوت بھی ہے ۔ وعید یہ ہے ۔عن الاسود بن یزید أنہ قال : وددت ُ أن الذی یقرأ خلف الامام ملیء فوہ ترابا ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، ١٤٧ من کرہ القرأة خلف الامام ، ج اول ، ص٣٣١ ، نمبر٣٧٨٩ مصنف عبد الرزاق ، باب القرأة خلف الامام ، ج ثانی ، ص ١٣٩ ، نمبر٢٨٠٩) اس اثر میں ہے کہ کوئی قرأت خلف الامام کرے تو اس کے منہ میں مٹی بھر دی جائے ۔
ترجمہ: (٣٣١) کان لگا کر سنے اور چپ رہے چاہے امام ترغیب یا ترہیب کی آیت پڑھتے ہوں ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ کان لگا کر سننا اور چپ رہنا نص قرآنی کی وجہ سے فرض ہے ، اور پڑھنا ، اور جنت کا سوال کر نا ، اور جھنم سے پناہ مانگنا سننے میں مخل ہیں ] اسلئے یہ سب نہ کرے [
تشریح : جب امام قرأت کررہے ہوں تو چاہے وہ ترغیب کی آیت پڑھے پھر بھی مقتدی جنت نہ مانگے ، اور ترہیب کی آیت پڑھ رہے ہوںتو جہنم سے پناہ نہ مانگے ، اور نہ امام کے پیچھے قرأت کرے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ابھی اوپر آیت اور حدیث گزری جن سے معلوم ہوا کہ مقتدی چپ رہنا اور کان لگا کر سننا فرض ہے ، اور یہ سب کرے گا تو چپ رہنے اور کان لگا کر سننے میں مخل ہو گا اسلئے یہ سب نہ کرے ۔
ترجمہ : (٣٣٢) اور ایسے ہی خطبے میں اور ایسے ہی اگر حضور ۖ پر درود شریف کی آیت پڑھے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ کان لگا کر سننا فرض ہے ۔
تشریح : جمعہ کے خطبے کے دوران بھی چپ رہے اور حضورۖ پر درود شریف کی آیت پڑھے تب بھی چپ رہے زیادہ سے زیادہ دل دل میں درود شریف پڑھے ۔
وجہ : (١) کیونکہ آیت میں ہے کہ قرآن پڑھا جائے تو چپ رہو اور کان لگا کر سنو آیت یہ ہے ۔ واذا قریٔ القرآن فاستمعوا لہ وانصتو لعلکم ترحمون۔ (آیت ٢٠٤ سورة الاعراف ٧) آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ قرآن پڑھا جائے تو اس کو کان لگا کر سنو اور چپ رہو(٢) حدیث میںہے کہ خطبہ کے وقت کسی کو چپ رہنے کے لئے بھی کہے تو اچھا نہیں ہے ۔ و قال سلیمان عن النبی ۖ : ینصت اذا تکلم الامام .....أن ابا ھریرة اخبرہ أن رسول اللہ ۖ قال : اذا قلت