(٢٥٤ ) والقراء ة) ١ لقولہ تعالیٰ ((فاقرء وا ماتیسرمن القراٰن)) (٢٥٥) والرکوع)
(٢٥٦) والسجود) ١ لقولہ تعالیٰ ((فارکعوا واسجدوا) ) (٢٥٧) والقعدة فی اٰخر الصلوٰة مقدار التشہد)
لئے کھڑا ہو ۔
ترجمہ: (٢٥٤) ]٣[قرأت کرنا فرض ہے۔
ترجمہ: ١ اللہ تعالی کا قول ((فأقرء وا ما تیسر من القرء ان )) کی وجہ سے۔
وجہ : (١) فاقرء وا ما تیسر منہ واقیموا لصلوة واتوالزکوة (آیت ٢٠ سورة المزمل ٧٣) اس آیت سے معلوم ہوا کہ نمازمیں قرأت پڑھنا فرض ہے(٢) اس حدیث میں بھی ہے کہ قرأت کے بغیر نماز نہیں ہو گی ۔ عن ابی سعید قال قال رسولۖ اللہ مفتاح الصلوة الطہور وتحریمھا التکبیر وتحلیلھا التسلیم ولاصلوة لمن لم یقرأ بالحمد وسورة فی فریضة او غیرھا۔(ترمذی شریف، باب ماجاء فی تحریم الصلوة وتحلیلھا ص ٥٥ نمبر ٢٣٨ ابو داؤد شریف، باب الامام یحدث بعد ما یرفع رأسہ من آخر رکعة ص ٩٨ نمبر ٦١٨) اس حدیث میں ہے کہ قرأت کئے بغیر نماز نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: ( ٢٥٥) ]٤[ رکوع فرض ہے
ترجمہ: (٢٥٦) ]٥[ سجدہ فرض ہے۔
وجہ ترجمہ: ١ دونوں کی دلیل یہ آیت ہے یا ایھا الذین آمنوا ارکعوا واسجدوا واعبدواربکم۔ (آیت ٧٧ سورة الحج ٢٢) اور واقیموا الصلوة وآتوالزکوة وارکعوا مع الراکعین (آیت ٤٣ سورة البقرة ٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ رکوع ، اور سجدہ فرض ہیں۔
ترجمہ :(٢٥٧) ]٦[ اور قعدۂ اخیرہ تشہد کی مقدار (فرض ہے)
تشریح : تشہد پڑھنا تو واجب ہے لیکن تشہد کی مقدار قعدۂ اخیرہ میں بیٹھنا فرض ہے۔
وجہ: (١)عن ابن مسعود قال : کنا نقول قبل أن یفرض التشہد ، السلام علی اللہ ، السلام علی جبرئیل و میکائیل الخ ۔ ( سنن بیھقی ، باب مبدأ فرض التشھد ، ج ثانی ، ص ١٩٨، نمبر ٢٨١٩) اس حدیث میں ہے کہ تشھد کے فرض ہو نے سے پہلے یہ کہتے تھے ، اسکا مطلب یہ نکلا کہ بعد میں تشھد فرض ہو گیا ۔ (٢) یہ حدیث ہے وہ صحابی جس نے نماز جلدی جلدی پوری کی ا اور تین مرتبہ حضورۖ کی خدمت میں آئے ان کو آپۖ نے نماز پڑھنے کا طریقہ بتایا۔اس حدیث کے آخر میں آپۖ نے چار کام کرنے پر زور دیا ہے۔ان میں سے تین کام تو آیت کی وجہ سے فرض ہیں۔اس لئے چوتھا کام بھی فرض ہی ہونا چاہئے۔حدیث میں ہے عن