٣ والرکبة من العورة خلافالہ ایضًا ٤ وکلمة الٰی نحملہا علیٰ کلمة مع عملا بکلمة حتی وعملابقولہ علیہ السلام:الرکبة من العورة
معلوم ہوا کہ انکے یہاں نہ ناف ستر ہے اور نہ گھٹنہ ستر ہے ۔ ۔ اگر ناف ستر ہو تو یہ اثر دلیل بن سکتی ہے ۔عن ابی العلاء مولی الاسلمیین ، قال : رأیت علیا یتزر فوق السرة ۔(سنن بیھقی ، باب عورة الرجل ، ج ثانی ، ٣٢٨، نمبر ٣٢٤٩) اس اثر میںہے کہ حضرت علی ناف کے اوپر ازار باندھتے تھے ، جسکا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ناف ستر عورت ہے ۔ ۔ اوپر کی حدیث انکے خلاف ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور گھٹنا ستر عورت ہے ، اسکے خلاف بھی امام شافعی ہیں ۔
تشریح : اوپر گزرا کہ حنفیہ کے نزدیک گھٹنہ ستر عورت ہے ، اسکی دلیل اوپر گزر گئی ۔اور امام شافعی کے نزدیک گھٹنہ ستر عورت نہیں ہے ۔
وجہ : ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ ... فلا ینظر الی مادون السرة و فوق الرکبة فان ما تحت السرة الی الرکبة من العورة ۔ (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلواٹ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦ ) (٢) ابو داود میں عبارت یہ ہے ۔ عن عمرو بن شعیب .... فلا ینظرالی ما دون السرة و فوق الرکبة ۔( ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة ص ٧٨ نمبر ٤٩٦) اس حدیث میں گھٹنا سے اوپر ستر کہا گیا ہے۔اس لئے ان کے یہاں گھٹنا ستر نہیں ہے ۔(٢) دوسری حدیث میں ہے کہ حضور ۖ کی ران کھلی ہوئی نظر آرہی تھی جسکا مطلب یہ ہوا کہ ران ستر عورت نہیں ہے تو گھٹنہ بدرجہ اولی ستر نہیں ہو گا ، لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔عن انس بن مالک ان رسول اللہ ۖ غزا خیبر ....و ان رکبتی لتمس فخذ نبی اللہ ۖ ثم حسر الازار عن فخذہ حتی انی انظر الی بیاض فخذنبی اللہ ۖ ۔( بخاری شریف ، باب ما یذکر فی الفخذ ، ص ٥٣ ، نمبر ٣٧١ مسلم ، باب غزوة خیبر ، ص ٨٠٣ ، نمبر ١٣٦٥ ٤٦٦٥) اس حدیث میں ہے حضور ۖ کی ران نظر آرہی تھی تو گھٹنہ اس سے نیچے ہو تا ہے اسلئے وہ بدجہ اولی کھلا رہا ہو گا جس سے معلوم ہوا کہ گھٹنہ ستر نہیں ہے ۔۔ ہمارا جواب اوپر کی حدیث ہے الرکبة من العورة ۔ (دار قطنی ،نمبر ٨٧٨ )
ترجمہ : ٤ اور کلمہ ۔الی ۔ کو کلمہ ۔مع ۔ پر حمل کریں گے کلمہ ۔حتی۔ پر عمل کرتے ہوئے ، اور حضور علیہ السلام کا قول : (( الرکبة من العورة ))۔پر عمل کرتے ہوئے ۔
تشریح :ضرور صاحب ھدایہ کے ذہن میں مسند احمد ، اور سنن بیھقی کی حدیث ہے جس میں الی رکبتہ ، کا لفظ ہے ۔عن عمر وبن شعیب ....فلا ینظرن الی شیء من عورتہ ، فانما أسفل من سرتہ الی رکبتیہ من عورتہ ۔( مسند احمد ، مسند