Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

388 - 627
٣ والرکبة من العورة خلافالہ ایضًا ٤  وکلمة الٰی نحملہا علیٰ کلمة مع عملا بکلمة حتی وعملابقولہ علیہ السلام:الرکبة من العورة 

معلوم ہوا کہ انکے یہاں نہ ناف ستر ہے اور نہ گھٹنہ ستر ہے ۔ ۔ اگر ناف ستر ہو تو یہ اثر دلیل بن سکتی ہے ۔عن ابی العلاء مولی الاسلمیین ، قال : رأیت علیا  یتزر فوق السرة ۔(سنن بیھقی ، باب  عورة الرجل ، ج  ثانی ، ٣٢٨، نمبر ٣٢٤٩) اس اثر میںہے کہ حضرت علی  ناف کے اوپر ازار باندھتے تھے ، جسکا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ناف ستر عورت ہے ۔ ۔ اوپر کی حدیث انکے خلاف ہے ۔
ترجمہ:  ٣   اور گھٹنا ستر عورت ہے ، اسکے خلاف بھی امام شافعی  ہیں ۔
تشریح :  اوپر گزرا کہ حنفیہ کے نزدیک گھٹنہ ستر عورت ہے ، اسکی دلیل اوپر گزر گئی ۔اور امام شافعی  کے نزدیک گھٹنہ ستر عورت نہیں ہے ۔  
وجہ : ان کی دلیل یہ حدیث ہے  عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ ... فلا ینظر الی مادون السرة و فوق الرکبة فان ما تحت السرة الی الرکبة من العورة ۔ (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلواٹ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦   )  (٢) ابو داود میں عبارت یہ ہے ۔ عن عمرو بن شعیب  .... فلا ینظرالی ما دون السرة و فوق الرکبة ۔( ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة ص ٧٨ نمبر ٤٩٦) اس حدیث میں گھٹنا سے اوپر ستر کہا گیا ہے۔اس لئے ان کے یہاں گھٹنا ستر نہیں ہے ۔(٢) دوسری حدیث میں ہے کہ حضور ۖ کی ران کھلی  ہوئی نظر آرہی تھی جسکا مطلب یہ ہوا کہ ران ستر عورت نہیں ہے تو گھٹنہ بدرجہ اولی ستر نہیں ہو گا ،  لمبی حدیث  کا ٹکڑا یہ ہے ۔عن انس بن مالک ان رسول اللہ  ۖ غزا خیبر ....و ان رکبتی لتمس فخذ نبی اللہ  ۖ ثم حسر الازار عن فخذہ حتی انی انظر الی بیاض فخذنبی اللہ  ۖ ۔( بخاری شریف ، باب ما یذکر فی الفخذ ، ص ٥٣ ، نمبر ٣٧١ مسلم ، باب غزوة خیبر ، ص ٨٠٣ ، نمبر ١٣٦٥ ٤٦٦٥) اس حدیث میں ہے حضور ۖ  کی ران نظر آرہی تھی تو گھٹنہ اس سے نیچے ہو تا ہے اسلئے وہ بدجہ اولی کھلا رہا ہو گا جس سے معلوم ہوا کہ گھٹنہ ستر نہیں ہے ۔۔ ہمارا جواب اوپر کی حدیث ہے   الرکبة من العورة ۔  (دار قطنی ،نمبر ٨٧٨ )  
ترجمہ : ٤   اور کلمہ ۔الی ۔ کو کلمہ ۔مع ۔ پر حمل کریں گے کلمہ ۔حتی۔ پر عمل کرتے ہوئے ، اور حضور علیہ السلام کا قول : (( الرکبة من العورة ))۔پر عمل کرتے ہوئے ۔
تشریح :ضرور صاحب ھدایہ کے ذہن میں مسند احمد ، اور سنن بیھقی کی حدیث ہے  جس میں الی رکبتہ ، کا لفظ ہے ۔عن عمر وبن شعیب ....فلا ینظرن الی شیء من عورتہ ، فانما أسفل من سرتہ الی رکبتیہ من عورتہ ۔( مسند احمد ، مسند 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter