(٢٣٤) وبدن الحرة کلہا عورة الاوجہہا وکفیہا) ١ لقولہ ں: المرأة عورة مستورة،
عبد اللہ بن عمر و ،ج ثانی ، ص ٣٨٧، نمبر ٦٧١٧) اس حدیث میں الی رکبتہ ، ہے ،مصنف اس ۔الی ۔ کا ترجمہ ۔مع۔ کر رہے ہیں یعنی گھٹنے کے ساتھ ستر عورت ہے ، کیونکہ حضرت علی کی حدیث میں ہے کہ گھٹنہ بھی عورت ہے ۔سمعت علیا یقول قال رسول اللہ ۖ الرکبة من العورة ۔ (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوة والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ج اول کتاب الصلوة ص ٢٣ نمبر ٨٧٨ ) اسلئے ۔الی ۔مع۔ کے معنی میں ہو سکتا ہے ۔ ۔ البتہ حتی تجاوز رکبتیہ ۔ کا جملہ مجھے نہیں ملا ۔
نوٹ: ان احادیث کی وجہ سے حنفیہ کے بعض حضرات کا قول ہے کہ گھٹنا نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔یہ بھی فرمایا کہ گھٹنا کا ستر ہلکا ہے اور ران کا اس سے زیادہ سخت ہے اور شرمگاہ کا ستر اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
لغت : السرة : ناف، الرکبة : گھٹنا۔
ترجمہ: (٢٣٤) آزاد عورت کا بدن کل کا کل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور اس کی دونوں ہتھیلیاں۔
تشریح : ّ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے۔یعنی اگر یہ نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔
وجہ: آیت میں ہے ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا ۔ (آیت ٣١ سورة النور ٢٤)آیت کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی زینت کوظاہر نہ کریں لیکن جو زینت خود بخود ظاہر ہوجائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ چہرہ اور ہاتھ خود بخود ظاہر ہو جاتے ہیں اس لئے وہ ستر نہیں ہیں۔عن ابن عباس فی قولہ ولا یبدین زینتھن الا ماظھر،الآیة قال الکحل والخاتم (سنن للبیھقی ، باب عورة المرأة الحرة، ج ثانی ،ص ٣١٩،نمبر ٣٦١٦) اس اثر میں الکحل سے مراد سرمہ لگانے کی جگہ یعنی چہرہ ہے اور خاتم انگوٹھی پہننے کی جگی یعنی ہاتھ مراد ہے۔کہ ہاتھ اور چہرہ کھلے ہوں تو یہ ستر نہیں ہیں(٢)ان دونوں کے ظاہر کرنے میں ضرورت بھی ہے اس لئے نماز میں یہ دونوں ستر نہیں ہیں(٢)حدیث میں ہے عن عائشة ... قال رسول اللہ ۖ یا اسماء ان المرأة اذا بلغت المحیض لم یصلح لھا ان یری منھا الا ھذا وھذا واشار الی وجھہ وکفیہ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی ما تبدی المرأة من زینتھا ج ثانی ص ١٢٣ نمبر ٤١٠٤کتاب اللباس)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہیں۔
ترجمہ : ١ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ عورت چھپی ہوئی ستر ہے ۔
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہو تا ہے کہ آزادعورت کا پورا بدن ستر ہے ۔حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ عن النبی ۖ قال : المرأة عورة ، فاذا خرجت استشرفھا الشیطان ۔ ( ترمذی شریف ، با استشراف الشیطان المرأة اذا خرجت ، ص ٢٨٤، نمبر ١١٧٣) اس حدیث میں ہے کہ عورت ستر عورت ہے ۔