Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

389 - 627
(٢٣٤)  وبدن الحرة کلہا عورة الاوجہہا وکفیہا)  ١ لقولہ ں: المرأة عورة مستورة،

عبد اللہ بن عمر و ،ج ثانی ، ص ٣٨٧، نمبر ٦٧١٧)  اس حدیث میں الی رکبتہ ، ہے ،مصنف اس ۔الی ۔ کا ترجمہ ۔مع۔ کر رہے ہیں یعنی گھٹنے کے ساتھ ستر عورت ہے ، کیونکہ حضرت علی  کی حدیث میں ہے کہ گھٹنہ بھی عورت ہے ۔سمعت علیا یقول قال رسول اللہ ۖ الرکبة من العورة ۔  (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوة والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ج اول کتاب الصلوة ص ٢٣ نمبر ٨٧٨ ) اسلئے ۔الی ۔مع۔ کے معنی میں ہو سکتا ہے ۔ ۔ البتہ حتی تجاوز رکبتیہ ۔ کا جملہ مجھے نہیں ملا ۔
 نوٹ:  ان احادیث کی وجہ سے حنفیہ کے بعض حضرات کا قول ہے کہ گھٹنا نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔یہ بھی فرمایا کہ گھٹنا کا ستر ہلکا ہے اور ران کا اس سے زیادہ سخت ہے اور شرمگاہ کا ستر اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔  
لغت : السرة  :  ناف،  الرکبة  :  گھٹنا۔
ترجمہ:  (٢٣٤)  آزاد عورت کا بدن کل کا کل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور اس کی دونوں ہتھیلیاں۔  
تشریح : ّ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے۔یعنی اگر یہ نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔  
وجہ:  آیت میں ہے  ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا ۔ (آیت ٣١ سورة النور ٢٤)آیت کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی زینت  کوظاہر نہ کریں لیکن جو زینت خود بخود ظاہر ہوجائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ چہرہ اور ہاتھ خود بخود ظاہر ہو جاتے ہیں اس لئے وہ ستر نہیں ہیں۔عن ابن عباس  فی قولہ ولا یبدین زینتھن الا ماظھر،الآیة قال الکحل والخاتم (سنن للبیھقی ، باب عورة المرأة الحرة، ج ثانی ،ص ٣١٩،نمبر ٣٦١٦) اس اثر میں الکحل سے مراد سرمہ لگانے کی جگہ یعنی چہرہ  ہے اور خاتم انگوٹھی پہننے کی جگی یعنی ہاتھ مراد ہے۔کہ ہاتھ اور چہرہ کھلے ہوں تو یہ ستر نہیں ہیں(٢)ان دونوں کے ظاہر کرنے میں ضرورت بھی ہے اس لئے نماز میں یہ دونوں ستر نہیں ہیں(٢)حدیث میں ہے  عن عائشة ... قال رسول اللہ ۖ یا اسماء ان المرأة   اذا بلغت     المحیض لم یصلح لھا ان یری منھا الا ھذا وھذا واشار الی وجھہ وکفیہ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی ما تبدی المرأة من زینتھا ج ثانی ص ١٢٣ نمبر ٤١٠٤کتاب اللباس)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہیں۔  
ترجمہ :   ١   حضور ۖ  کے قول کی وجہ سے کہ عورت چھپی ہوئی ستر ہے ۔
  تشریح : اس حدیث سے ثابت ہو تا ہے کہ آزادعورت کا پورا بدن ستر ہے  ۔حدیث یہ ہے ۔   عن عبد اللہ عن النبی  ۖ قال : المرأة عورة ، فاذا خرجت استشرفھا الشیطان ۔ ( ترمذی شریف ، با استشراف الشیطان المرأة اذا خرجت ، ص ٢٨٤، نمبر ١١٧٣)  اس حدیث میں ہے کہ عورت ستر عورت ہے ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter