(٢٢٨) والمسافر یؤذن ویقیم ) ١ لقولہ علیہ السلام لابنی ابی ملیکة اذا سافرتما فاذّنا واقیما،
(٢٢٩) فان ترکہما جمیعًا یکرہ) ١ ولواکتفی بالاقامة جاز
الاذان قبل دخول الوقت ص ٨٦ نمبر ٥٣٤) اس حدیث میں ہے کہ جب تک صبح صادق پھیل نہ جائے اذان نہ دو ۔
ترجمہ (٢٢٨) اور مسافر اذان بھی دے گا اور اقامت بھی کہے گا ۔
ترجمہ: ١ ابی ملیکہ کے دو بیٹوں سے حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ جب تم سفر کرو تو دونوں اذان دو اور اقامت کہو۔
تشریح : جس طرح مقیم آدمی اذان اور اقامت کہہ کر نماز پڑھے گا ، اسی طرح مسافر بھی اذان اور اقامت کہہ کر نماز پڑھے گا ۔
وجہ : (١) اوپر کی حدیث یہ ہے ۔ عن مالک بن الحویرث قال : أتی رجلان النبی ۖ یریدان السفر فقال النبی ۖ : اذا انتما خرجتما فأذنا ثم لیوء مکما أکبرکما ۔ ( بخاری شریف ، باب الاذان للمسافرین اذا کانوا جماعة الخ ، ص ٨٧ ، نمبر ٦٣٠ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاذان فی السفر ، ص ٥٠ نمبر ٢٠٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر اذان دے اور اقامت کہے ۔(٢) غزوہ خیبر والے سفر میں تھے اور نماز قضا ہو گئی تو بھی آپ نے اذان دلوائی اور اقامت کہلوائی ۔ حدیث یہ ہے ۔عن أبی ھریرة فی ھذا الخبر قال : فقال رسول اللہ ۖ : تحولوا عن مکانکم الذی أصابتکم فیہ الغفلة ، قال فأمر بلالا فأذن و أقام و صلی ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی من نام عن صلوة أو نسیھا ،ص ٦٩، نمبر ٤٣٦) اس حدیث میں سفر میں اذان اور اقامت کہی گئی ہے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ سفر میں بھی اذان اور اقامت کہی جائے گی ۔
ترجمہ: (٢٢٩) پس اگر اذان اور اقامت دونوں کو چھوڑ دیا تو مکرہ ہے ۔
ترجمہ : ١ اور اگر اقامت پر اکتفا ء کیا تب بھی جائز ہے ۔
تشریح : اذان اور اقامت دونوں کو چھوڑ دے تو مکروہ ہے ۔ اسکی وجہ اوپر کی حدیث ہے جس میں باضابطہ صحابی کو حکم فرمایا کہ سفر کرو تو اذان اور اقامت کہہ لیا کرو ۔( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاذان فی السفر ، ص ٥٠ نمبر ٢٠٥) اور اگر اذان تو نہیں دی البتہ اقامت کہہ لی تو چل جائے گا اور جائز ہے ۔
وجہ : ( ١) اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر سفر میں صرف اقامت پر اکتفاء کر تے تھے اور صبح کی نماز میں اذان بھی دیتے تھے ۔ ۔ اثر یہ ہے ۔ أن ابن عمر کان لا یزید علی الاقامة فی السفر فی الصلاة الا فی الصبح ، فانہ کان یوء ذن فیھا و یقیم و یقول : انما الاذان للامام الذی یجتمع الیہ الناس ۔ ( سنن بیھقی ، باب باب قول من اقتصر علی الاقامة فی السفر ، ج اول ، ص ٦٠٦ ، نمبر ١٩٤٤ مصنف ابن ابی شیبة ، ٢٣،فی المسافرین یوء ذنون أو تجزئھم الاقامة ؟ ، ج اول ، ص ١٩٧، نمبر ٢٢٥٨ )