Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

382 - 627
(٢٢٨) والمسافر یؤذن ویقیم )   ١ لقولہ علیہ السلام لابنی ابی ملیکة اذا سافرتما فاذّنا واقیما، 
(٢٢٩) فان ترکہما جمیعًا یکرہ) ١ ولواکتفی بالاقامة جاز   

الاذان قبل دخول الوقت ص ٨٦ نمبر ٥٣٤)  اس حدیث میں ہے کہ جب تک صبح صادق پھیل نہ جائے اذان نہ دو  ۔
ترجمہ  (٢٢٨)  اور مسافر اذان بھی دے گا اور اقامت بھی کہے گا ۔
ترجمہ:  ١   ابی ملیکہ کے دو بیٹوں سے حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے  کہ جب تم سفر کرو تو دونوں اذان دو اور اقامت کہو۔
تشریح : جس طرح مقیم آدمی اذان اور اقامت کہہ کر نماز پڑھے گا ، اسی طرح مسافر بھی اذان اور اقامت کہہ کر نماز پڑھے گا ۔
وجہ : (١) اوپر کی حدیث یہ ہے ۔ عن مالک بن الحویرث قال : أتی رجلان النبی  ۖ یریدان السفر فقال النبی  ۖ : اذا انتما خرجتما فأذنا ثم لیوء مکما أکبرکما ۔ ( بخاری شریف ، باب الاذان للمسافرین اذا کانوا جماعة الخ ، ص ٨٧ ، نمبر ٦٣٠ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاذان فی السفر ، ص ٥٠ نمبر ٢٠٥)  اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر اذان دے اور اقامت کہے ۔(٢)   غزوہ   خیبر والے سفر میں تھے اور نماز قضا ہو گئی تو بھی آپ نے اذان دلوائی اور اقامت کہلوائی   ۔ حدیث یہ ہے ۔عن أبی ھریرة فی ھذا الخبر قال : فقال رسول اللہ  ۖ : تحولوا عن مکانکم الذی أصابتکم فیہ الغفلة ، قال فأمر بلالا فأذن و أقام و صلی ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی من نام عن صلوة أو نسیھا ،ص ٦٩، نمبر ٤٣٦)  اس حدیث میں سفر میں اذان اور اقامت کہی گئی ہے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ سفر میں بھی اذان اور اقامت کہی جائے گی ۔ 
ترجمہ:  (٢٢٩)  پس اگر اذان اور اقامت دونوں کو چھوڑ دیا تو مکرہ ہے ۔ 
ترجمہ :  ١   اور اگر اقامت پر اکتفا ء کیا تب بھی جائز ہے ۔
تشریح :  اذان  اور اقامت دونوں کو چھوڑ دے تو مکروہ ہے ۔ اسکی وجہ اوپر کی حدیث ہے جس میں باضابطہ صحابی  کو حکم فرمایا کہ سفر کرو تو اذان اور اقامت کہہ لیا کرو ۔(  ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاذان فی السفر ، ص ٥٠ نمبر ٢٠٥) اور اگر اذان تو نہیں دی البتہ اقامت کہہ لی تو چل جائے گا اور جائز ہے ۔ 
وجہ :  ( ١) اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر  سفر میں صرف اقامت پر اکتفاء کر تے تھے اور صبح کی نماز میں اذان بھی دیتے تھے ۔ ۔ اثر یہ ہے ۔ أن ابن عمر کان لا یزید علی الاقامة فی السفر فی الصلاة الا فی الصبح ، فانہ کان یوء ذن فیھا و یقیم و یقول : انما الاذان للامام الذی یجتمع الیہ الناس ۔ ( سنن بیھقی ، باب باب قول من اقتصر علی الاقامة فی السفر ، ج اول ، ص ٦٠٦ ، نمبر ١٩٤٤   مصنف ابن ابی شیبة ، ٢٣،فی المسافرین یوء ذنون أو تجزئھم الاقامة ؟ ، ج اول ، ص ١٩٧، نمبر ٢٢٥٨  ) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter