Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

381 - 627
١  لان الاذان للاعلام وقبل الوقت تجہیل٢ وقال ابویوسف وہو قول الشافعی یجوز للفجرفی النصف الاخیر من اللیل لتوارث اہل الحرمین ٣  والحجة علی الکل قولہ علیہ السلام لبلال لاتؤذن حتی یستبین لک الفجر ہکذا ومدیدیہ عرضًا، 

فامرہ النبی ۖ ان ینادی ان العبد قد نام ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاذان باللیل ص ٥٠ نمبر ٢٠٣ ابو داؤد شریف ، باب فی الاذان قبل دخول الوقت ص ٨٦ نمبر ٥٣٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وقت سے پہلے حضرت بلال نے اذان دی تو حضورۖ نے ان کو لوگوںکے سامنے معذرت کرنے کے لئے کہا کہ  'ان العبد قد نام'  کہو(٥)   ان رسول اللہ ۖ قال لہ لا تؤذن حتی  یستبین لک الفجرھکذاومد یدیہ عرضا۔  (ابو داؤد شریف، باب فی الاذان قبل دخول الوقت ص ٨٦ نمبر ٥٣٤)  اس حدیث میں ہے کہ جب تک فجر پھیل کر ظاہر  نہ ہو جائے اذان نہ دے ، اس سے معلوم ہوا کہ فجر میں بھی وقت سے پہلے اذان نہ دے ۔
ترجمہ:  ١   اسلئے کہ اذان اطلاع دینے کے لئے ہے اور وقت سے پہلے اذان دینے سے لوگوں کو جہالت میں ڈالنا ہے ۔
تشریح :  وقت سے پہلے اذان نہ دینے کی یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ اذان اسلئے ہے کہ لوگوں کو اطلاع ہو جائے کہ اب نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔ اور وقت سے پہلے اذان دینے سے لوگ شبہ میں پڑ جائیں گے اور جہالت ہو گی ، اسلئے وقت سے پہلے اذان دینا اچھا نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:  ٢   اور امام ابو یوسف  اور امام شافعی  نے فر مایا کہ فجر کے لئے رات کے نصف آخیر میں اذان دینا جائز ہے ، اھل حرمین کے توارث کی وجہ سے حضور ۖ  کے زمانے سے آج تک اھل حرمین صبح صادق سے پہلے اذان دیتے ہیں ، اس توارث کی وجہ سے امام ابو یوسف  اور امام شافعی  کی رائے ہے کہ رات کے دوسرے حصے میں فجر کی اذان دے سکتا ہے ۔ (٢) حدیث میں بھی ہے کہ حضرت بلال صبح صادق سے پہلے اذان دیتے تھے ، حدیث یہ گزر گئی  ۔ عن عائشة عن النبی  ۖ أنہ قال : ان بلالا یوء ذن بلیل فکلوا و اشربوا حتی یوء ذ ن ابن أم مکتوم ۔ (بخاری شریف ،باب الاذان قبل الفجر ، ص ٨٢ ، نمبر ٦٢٣) اس حدیث میں ہے کہ فجر سے پہلے اذان دینا جائز ہے ۔
ترجمہ  :٣    اور کل پر حجت حضرت بلال کو حضور علیہ السلام  کا قول ہے کہ اذان نہ دو یہاں تک کہ فجر اس طرح واضح ہو جائے ، اور حضور ۖ نے اپنے ہاتھ کو چوڑائی میں پھیلایا ۔ 
تشریح: اوپر حدیث گزر گئی ہے کہ جب تک صبح  صادق خوب واضح نہ ہو جائے فجر کی اذان نہ دے ۔ حدیث یہ ہے  ۔ ان رسول اللہ ۖ قال لہ لا تؤذن حتی  یستبین لک الفجرھکذاومد یدیہ عرضا۔  (ابو داؤد شریف، باب فی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter