Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

383 - 627
٢    لان الاذان لاستحضار الغائبین والرفقة حاضرون والاقامة لاعلام الافتتاح وہم الیہ  محتاجون،  
(٢٣٠) فان صلی فی بیتہ فی المصر یصلی باذان واقامة)   ١   لیکون  الاداء علیٰ ہیأة الجماعة
 ٢ وان ترکہما جاز لقول ابن مسعود اذان الحیّ یکفینا۔ 

اس  اثر میں ہے کہ صرف صبح کی نماز میں  اذان دی جاتی تھی ، باقی میں اقامت پر اکتفاء کر تے تھے، اسلئے اقامت کو بھی چھوڑ دینا مکروہ ہے ۔ 
ترجمہ : ٢   اسلئے کہ اذان غائب لو گوں کو حاضر کر نے کے لئے ہے ، اور ساتھی لوگ حاضر ہیں ۔ اور اقامت نماز شروع کرنے کی اطلاع کے لئے ہے ، اور ان لوگوں کو اسکی ضرورت ہے ۔ 
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے جو اوپر اثر میں اسکا تذکرہ تھا ۔ کہ اذان کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ غائب ہیں انکو اذان دیکر حاضر کیا جائے ، اور یہاں تو تمام رفیق سفر حاضر ہی ہیں اسلئے اذان کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔ اور اقامت کا مقصد یہ ہے کہ مصلیوں کو اسکی اطلاع دی جائے کہ نماز شروع ہو رہی ہے ۔ اور رفیق سفر کو بھی اسکی ضرورت ہے کہ انکو نماز شروع ہو نے کی اطلاع دی جائے اسلئے اقامت کی ضرورت باقی ہے اسلئے اقامت کہی جائے ۔ جیسا کہ اثر میں تھا ۔
ترجمہ : (٢٣٠)  پس اگر شہر میں اپنے گھر میں نماز پڑھی تو اذان اور اقامت کے ساتھ نماز پڑھے ۔
ترجمہ:  ١   تاکہ ادا جماعت کی ترتیب پر ہو جائے ۔ 
وجہ :  (١)  شہر کی مسجد میں اذان اور اقامت ہو چکی ہے  اب یہ گھر میں نماز پڑھ رہا ہے ، اسلئے کسی کو بلانے کی ضرورت نہیں ہے اسلئے اذان دینے کی اتنی ضرورت نہیں ہے ، تاہم اذان دے دے تو اچھا ہے تاکہ جس طرح مسجد میں اذان اور اقامت کے ساتھ نماز ہوتی ہے اسی طرح گھر میں بھی اذان اور اقامت کے ساتھ نمازہو جائے ۔(٢) حدیث میں ہے ۔عن ام ورقة الانصاری أن رسول اللہ  ۖ کان یقول : انطلقوا بنا الی الشھدة  فنزورھا ،فأمر أن یوء ذن لھا و یقام و یوء م اھل دارھا فی الفرائض	 ۔( سنن بیھقی ، باب سنة الاذان و الاقامة فی البیوت و غیرھا ، ج اول ، ص ٥٩٧، نمبر ١٩٠٩  مصنف ابن ابی شیبة ، ٢٦ فی الرجل یصلی فی بیتہ یوء ذن و یقیم  أم لا ، جاول ، ص ١٩٩ ، نمبر ٢٢٨٤) اس  حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے گھر میں اذان اور اقامت کے ساتھ نماز پڑھی۔ 
ترجمہ:  ٢    اور اگر اذان اور اقامت دونوں کو چھوڑ دیا تو جائز ہے ۔حضرت ابن مسعود  کے قول کی وجہ سے کہ گاوئں کی اذان ہمیں کافی ہے ۔
وجہ:  ( ١) حضرت عبد اللہ بن مسعود  کا عمل اس طرح ہے عن الاسود و علقمة قالا أتینا عبد اللہ بن مسعود فی فقال : أصلی ھوء لاء خلفکم ؟ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter