١ لان السبب ہوالجزء القائم من الوقت لانہ لوتعلق بالکل لوجب الاداء بعدہ ولوتعلق بالجزء
وجہ : (١) حدیث میں ہے کہ غروب سے پہلے ایک رکعت بھی پایا تو گویا کہ نماز عصر پالی ، اور یہ یقینی بات ہے کہ ایک رکعت کے بعد جب مزید تین رکعتیں پڑھنے جائے گا تو آفتاب غروب ہو چکا ہو گا ، تو اسکا مطلب یہ نکلا کہ عصر کی باقی تین رکعتیں غروب کے وقت پڑھنا جائزہے ، اسلئے اس حدیث کے اشارے سے معلوم ہوا کہ اس دن کی عصر سورج کے غروب کے وقت بھی پڑھنا جائز ہے۔حدیث یہ ہے ۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال من ادرک من الصبح رکعة قبل ان تطلع الشمس فقد ادرک الصبح و من ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقدادرک العصر ( بخاری شریف ، باب من ادرک من الفجر رکعة ، ص ٨٢، نمبر ٥٧٩ ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس ص ٤٥ نمبر ١٨٦ ) اس حدیث میں ہے کہ غروب سے پہلے ایک رکعت پالے تو عصر پالی ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ غروب کے وقت عصر پڑھنا جائزہے (٢) قال : دخلنا علی انس بن مالک بعد الظھر فقام یصلی العصر ....تلک صلوة المنافقین ، یجلس أحدھم حتی اذا اصفرت الشمس ، فکانت بین قرنی شیطان أو علی قرنی الشیطان ، قام فنقر أربعا لا یذکر اللہ عز وجل فیھا الا قلیلا ً۔ ( ابو داود شریف ، باب وقت العصر ، ص ٦٤، نمبر ٤١٣) اس حدیث میں ہے کہ سورج شیطان کے سینگ کے درمیان ہو تا ہے اور منافق عصر کی نماز پڑھتا ہے ، اس سے اشارہ ہو تا ہے کہ سورج ڈوبنے جا رہا ہے ، کیونکہ ڈوبنے کے وقت ہی سورج شیطان کے سینگ کے درمیان ہو تا ہے ، اور اس وقت منافق کی نماز ہو جاتی ہے ،جس سے اشارہ ہو تا ہے کہ اس دن کی عصر غروب کے وقت بھی ہو جائے گی ۔البتہ یہ منافق کی نماز ہے اور وقت مکروہ میں ہے اسلئے نماز بہر حال مکروہ ہو گی ۔
ایک بات اور یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس حدیث سے پتہ چلا کہ عصر کی نماز میں آخیر میں مکروہ وقت ہو تا ہے اور یہی وقت نماز کا سبب بنا، تو چونکہ مکروہ وقت نماز کا سبب بنا اسلئے غروب کے وقت مکروہ نماز پڑھی تو نماز ہو جائے گی ۔
نوٹ : اس دن کی عصر کی نماز کے علاوہ کوئی اور نماز غروب کے وقت پڑھے گا تو روکنے والی حدیث کی وجہ سے فاسد ہو جائے گی ۔
چونکہ اس حدیث سے اوپر کی حدیث ۔من ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقدادرک العصر ( بخاری شریف ، باب من ادرک من الفجر رکعة ، ص ٨٢، نمبر ٥٧٩ کی تائید ہو تی ہے کہ عصر کی نماز ہو جائے گی اسلئے حنفیہ عصر کی نماز کے بارے میں قائل ہوئے کہ ہو جائے گی ، اور فجرکے بارے میں کوئی تائید نہیں ہوئی اسلئے فجر کے بارے میں یہ ہے کہ آفتاب کے طلوع کے وقت اسی دن کی فجر پڑھے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ نماز کا سبب وقت کا وہ جز ہے جو ابھی موجود ہے ، اسلئے کہ اگر سبب پورے وقت کے ساتھ متعلق ہو تو ادا کر نا