Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

353 - 627
(٢٠١) ولا سجدة تلاوة) ١ لانہا فی معنی الصلوٰة (٢٠٢)الا عصریومہ عند الغروب)

الجھنی یقول : ثلاث ساعات کان رسول اللہ  ۖ ینھانا أن نصلی فیھن ، أو أن نقبر فیھن موتانا : حین تطلع الشمس بازغة حتی ترتفع ، و حین یقوم قائم الظھیرة حتی تمیل الشمس ،و حین تضیّف الشمس للغروب حتی تغرب  (مسلم شریف ، باب الاوقات التی نھی عن الصلاة ، ص ٣٣٤، نمبر ٨٣١  ١٩٢٩ ابو داود شریف ، باب الدفن عند طلوع الشمس و غروبھا ، ص ٤٦٦ ،نمبر ٣١٩٢ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی کراھیة الصلوة علی الجنازة ، ص ٢٤٩، نمبر ١٠٣٠ )  اس حدیث میں ہے کہ وقت مکروہ میں قبر میں دفن نہ کریں ، یعنی نماز جنازہ نہ پڑھیں ۔لیکن اگر ان وقتوں میں نماز جنازہ پڑھ لی تو ہو جائے گی البتہ مکروہ ہو گی ۔ 
ترجمہ: (٢٠١)  ان وقتوں میں سجدہ تلاوت بھی نہ کرے۔
ترجمہ:  ١   اسلئے کہ یہ بھی نماز کے معنی میں ہے ۔
وجہ : ان وقتوں میں سجدہ تلاوت بھی نہ کرے اسکی اصل وجہ یہ ہے کہ ان وقتوں میں کفار سورج کی پوجا کرتے ہیں اور شیطان اسکے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے ۔ اسلئے اگر مسلمان ان وقتوں میں سجدہ تلاوت کرے تو چونکہ سجدہ ہے اسلئے ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ سورج کو سجدہ کر رہا ہے ، اسلئے ان وقتوں میں سجدہ تلاوت سے بھی منع فرمایا (٢) اس لمبی حدیث کے ٹکڑے میں اسکا ثبوت ہے ۔ قال عمرو بن عبسة السلمی ....فقلت : یا نبی اللہ !أخبرنی عما علمک اللہ و أجھلہ ، أخبرنی عن الصلاة ؟ قال : صل صلاة  الصبح ، ثم اقصر عن الصلاة حتی تطلع الشمس حتی ترتفع ، فانھا تطلع حین تطلع بین قرنی شیطان ، و حینئذ یسجد لھا الکفار ، ثم صل ، فان الصلاة مشھودة  محضورة ، حتی یستقل الظل بالرمح ، ثم أقصر عن الصلاة فان حیئنذ تسجر جھنم ، فاذا اقبل الفیء فصل ، فان الصلاة مشھودة محضورة حتی تصلی العصر ، ثم اقصر عن الصلاة حتی تغرب الشمس فانھا تغرب بین قرنی الشیطان و حینئذ یسجد لھا الکفار ۔ ( مسلم شریف، باب اسلام عمرو بن عبسة ۔ابواب صلاة المسافرین ، ص ٣٣٤، نمبر ٨٣٢  ١٩٣٠سنن نسائی ، باب النھی عن الصلاة بعد العصر ،ص ٧٩، نمبر ٥٧٣) اس حدیث میں ہے کہ اس وقت کفار سورج کو سجدہ کر تے ہیں اسلئے مسلمانوں کو سجدہ نہیں کر نا چاہئے ، چاہے سجدہ تلاوت ہی کیوں نہ ہو ۔
ترجمہ: (٢٠٢) مگر اس دن کی عصر سورج غروب ہو تے وقت ۔
تشریح :  سورج غروب ہوتے وقت کوئی بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے ،لیکن اسی دن کی عصر  ابھی نہیں پڑھی ہے تو آفتاب کے غروب کے وقت بھی پڑھ سکتا ہے ، نماز ہو جائے گی البتہ چونکہ مکروہ وقت میں پڑھ رہا ہے اسلئے مکروہ ہو گی ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter