الماضی فالمؤدی فی اٰخرالوقت قاض واذا کان کذلک فقد اداہا کما وجبت
وقت کے بعد واجب ہونا چاہئے ، اور اگر گزرے ہوئے وقت کے ساتھ سبب متعلق ہو تو جوآخری وقت میں ادا کر نے والا ہو گا وہ قضا کرنے والا ہو گا ۔ اور جب ایسا ہے تو جیسا واجب ہوا ویسا ادا کر دیا ۔
تشریح : غروب کے وقت میں اس دن کی عصر ادا کرے تو وہ ادا ہو جائے گی اسکی یہ دلیل عقلی ہے ۔عصر میں تین قسم کا وقت ہے (١) سورج کے زرد ہونے سے پہلے پہلے تک بہتر اور افضل وقت ہے (٢) اور سورج کے زرد ہو نے کے بعد سے غروب ہونے سے پہلے پہلے تک مکروہ وقت ہے ،(٣) اور سورج غروب ہو نے کے وقت فساد کا وقت ہے ۔
ایک اورقاعدہ یاد رکھنے کی ہے ۔ کہ نماز واجب ہو نے کا سبب نماز شروع کر نے سے پہلے جو اس سے متصل وقت ہے وہ اسکا سبب ہے ۔ اگر وہ وقت مکروہ ہو ، تو مکروہ واجب ہو گا اور مکروہ ہی ادا کر دیا تو ادا ہو جائے گا ۔پورا وقت وہ بھی سبب نہیں ہے ۔ اور نماز سے دس منٹ پہلے جو وقت ہے وہ بھی سبب نہیں ہے ۔۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر پورا وقت سبب ہو تو پورا وقت گزرنے کے بعد ہمیشہ نماز پڑھنی چاہئے ، کیونکہ سبب آنے کے بعد ہی مسبب واجب ہو تا ہے ، حالانکہ لوگ وقت کے بعد نماز نہیں پڑھتے بلکہ وقت کے درمیان ہی نماز پڑھتے ہیں ۔اسلئے پورا وقت نماز کا سبب نہیں ہے ۔ اور نماز سے دس منٹ پہلے جو وقت گزرگیا ہے وہ وقت بھی سبب نہیں ہے ، اسلئے کہ مثلا تین بجے ظہر کا وقت ختم ہو رہا ہو اور کسی نے دو بجکر پچپن منٹ پر نماز شروع کی تو وہ نماز ادا نہیں قضا ہو نی چاہئے کیونکہ سبب پانچ منٹ پہلے گزر چکا ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے وہ ادا ہی ہے اس سے معلوم ہوا کہ نماز پہلے جو وقت گزر گیا ہے وہ بھی اسکا سبب نہیں ہے ، بلکہ نماز سے جو وقت متصل ہے وہ اسکا سبب ہے ۔۔اور جب نماز پہلے جو متصل وقت ہے وہ اسکا سبب ہے ، تو سورج کے غروب سے پہلے مکروہ وقت ہے ،وہ مکروہ وقت نماز عصر کے واجب ہونے کا سبب بنا ، اور مکروہ وقت سبب بنا اسلئے مکروہ اور فساد کے وقت ، یعنی غروب کے وقت میں ادا کر دیا تو نماز عصر ادا ہو گئی ۔اسلئے اس دن کی عصر غروب کے وقت ادا کرے گا تو نماز ہو جائے گی ۔ ۔ اصل تو اوپر کی حدیث ہے جس سے نماز ادا ہو ئی ۔
نوٹ : فجرکا پورا وقت کامل ہے ، اسکے آخیر میںمکروہ وقت نہیں ہے اسلئے اگر چہ یہ حدیث ہے کہ جس نے فجر کی ایک رکعت سورج کے طلوع سے پہلے پا یا اس نے فجر پالی اسکے با وجود سورج نکلتے وقت فجر پڑھے گا تو فجر فاسد ہو جائے گی ، اسلئے کہ اسکا پورا وقت کامل ہے اسلئے کامل ہی ادا کر نا ہو گا ۔ پھر عصر کی نماز صحیح ہو نے میں جو اوپر حدیث گزری وہ فجر کی نماز کے بارے میں نہیں ہے اسلئے یہاں فاسد ہو جائے گی ۔ فجر کے سلسلے میں یہ حدیث گزری ۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال من ادرک من الصبح رکعة قبل ان تطلع الشمس فقد ادرک الصبح و من ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقدادرک العصر ( بخاری شریف ، باب من ادرک من الفجر رکعة ، ص ٨٢، نمبر ٥٧٩ ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن ادرک