Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

349 - 627
(١٩٨) واذا کان یوم غیم فالمستحب فی الفجر والظہر والمغرب تاخیرہا فی العصر والعشاء تعجیلہا)   ١لان فی تاخیر العشاء تقلیل الجماعة علیٰ اعتبار المطروفی تاخیر العصر توہم الوقوع فی الوقت المکروہ ولا توہم فی الفجر لان تلک المدة مدیدة  

١١٨٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر اخیر میں پڑھنا چاہئے۔ لیکن اگر سو جانے کا خطرہ ہو تو سونے سے پہلے پڑھ لینا چاہئے۔
لغت:  یثق بالانتباہ  :  جاگنے پر اعتماد ہو۔ یألف : جسکو الفت ہو ، امید ہو ۔طمع : لالچ ہو ، امید ہو ۔
ترجمہ :(١٩٨)  اگر بادل کا دن ہو تو فجر ، اور ظہر اور مغرب میں مستحب ہے کہ اسکو موء خر کرے ، اور عصر اور عشاء میں اسکو جلدی کرے ۔
تشریح : اس مسئلے کا تعلق اس بات پر ہے کہ جن عذروں سے جماعت میں کمی واقع ہو تی ہو وہ موجود ہوں تو وقت کے اندر رہتے ہو ئے تاخیر کے ساتھ یا جلدی نماز پڑھنا مستحب ہے تاکہ جماعت  میں مصلی کی کثرت ہو ۔ اب بادل کا دن ہو تو فجر اور ظہر ، اور مغرب میں تاخیر کر کے نماز پڑھے تاکہ بارش کے با وجود زیادہ سے زیادہ لوگ جماعت میں شریک ہو سکے
وجہ :  اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے  (١)عن جابر قال : کنا مع النبی  ۖ فی سفر فأصابنا مطر فقال النبی  ۖ : من شاء فلیصل فی رحلہ ۔ ( ترمذی شریف ، باب ما جاء اذا کان المطرفالصلاة فی الرحال ، ٩٤ نمبر ٤٠٩)  اس حدیث میں بارش کی وجہ سے  اپنی منزل پر نماز پڑھنے کے لئے کہا  تو جماعت کی کمی کی وجہ سے مقدم موء خر بھی کیا جاسکتا ہے ۔(٢)  سمعت انس بن مالک یقول کان النبی ۖ اذا اشتد البرد بکر بالصلوة واذا اشتد الحر ابرد بالصلوة یعنی الجمعة ۔ (بخاری شریف ، باب اذا اشتد الحر یوم الجمعة ص ١٢٤ کتاب الجمعة نمبر ٩٠٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سردی میں ظہر کی نماز جلدی پڑھے اور گرمی میں دیر کر کے پڑھے۔ اسی سے یہ قاعدہ نکلا کہ جس وقت میں جماعت زیادہ ہو اس وقت میں نماز پڑھے ۔
اور عصر اور عشاء میں جلدی کر کے نمازپڑھے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ عشاء میں تاخیر کرے گا  تو بارش کی وجہ سے لوگ نہیں آئیں گے  اسلئے عشاء میں جلدی کرے ۔ اور عصر میں جلدی اسلئے کرے کہ تاخیر کر نے سے کہیں مکروہ وقت نہ داخل ہو جائے اور بادل کی وجہ سے آدمی کو پتہ بھی نہ چلے ۔ حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔عن بریدة الاسلمی قال : کنا مع رسول اللہ  ۖ فی غزوة فقال : بکروا بالصلوة فی الیوم الغیم فانہ من فاتتہ صلاة العصر حبط عملہ ۔ ( ابن ماجہ شریف ، باب میقات الصلاة فی الغیم ، ص ٩٨ ، نمبر ٦٩٤) اس حدیث میں ہے کہ بادل کے دن عصر کی نماز جلدی پڑھنی چاہئے ، تاخیر کی وجہ سے کہیں نماز فوت ہی نہ ہو جائے ، یا مکروہ وقت نہ داخل ہو جائے ۔
ترجمہ: ١   اسلئے کہ عشاء کو موء خر کرنے میں جماعت کی کمی ہو گی بارش کی وجہ سے ، اور عصر کو موء خر کر نے میں مکروہ وقت میں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter