(١٩٨) واذا کان یوم غیم فالمستحب فی الفجر والظہر والمغرب تاخیرہا فی العصر والعشاء تعجیلہا) ١لان فی تاخیر العشاء تقلیل الجماعة علیٰ اعتبار المطروفی تاخیر العصر توہم الوقوع فی الوقت المکروہ ولا توہم فی الفجر لان تلک المدة مدیدة
١١٨٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر اخیر میں پڑھنا چاہئے۔ لیکن اگر سو جانے کا خطرہ ہو تو سونے سے پہلے پڑھ لینا چاہئے۔
لغت: یثق بالانتباہ : جاگنے پر اعتماد ہو۔ یألف : جسکو الفت ہو ، امید ہو ۔طمع : لالچ ہو ، امید ہو ۔
ترجمہ :(١٩٨) اگر بادل کا دن ہو تو فجر ، اور ظہر اور مغرب میں مستحب ہے کہ اسکو موء خر کرے ، اور عصر اور عشاء میں اسکو جلدی کرے ۔
تشریح : اس مسئلے کا تعلق اس بات پر ہے کہ جن عذروں سے جماعت میں کمی واقع ہو تی ہو وہ موجود ہوں تو وقت کے اندر رہتے ہو ئے تاخیر کے ساتھ یا جلدی نماز پڑھنا مستحب ہے تاکہ جماعت میں مصلی کی کثرت ہو ۔ اب بادل کا دن ہو تو فجر اور ظہر ، اور مغرب میں تاخیر کر کے نماز پڑھے تاکہ بارش کے با وجود زیادہ سے زیادہ لوگ جماعت میں شریک ہو سکے
وجہ : اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے (١)عن جابر قال : کنا مع النبی ۖ فی سفر فأصابنا مطر فقال النبی ۖ : من شاء فلیصل فی رحلہ ۔ ( ترمذی شریف ، باب ما جاء اذا کان المطرفالصلاة فی الرحال ، ٩٤ نمبر ٤٠٩) اس حدیث میں بارش کی وجہ سے اپنی منزل پر نماز پڑھنے کے لئے کہا تو جماعت کی کمی کی وجہ سے مقدم موء خر بھی کیا جاسکتا ہے ۔(٢) سمعت انس بن مالک یقول کان النبی ۖ اذا اشتد البرد بکر بالصلوة واذا اشتد الحر ابرد بالصلوة یعنی الجمعة ۔ (بخاری شریف ، باب اذا اشتد الحر یوم الجمعة ص ١٢٤ کتاب الجمعة نمبر ٩٠٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سردی میں ظہر کی نماز جلدی پڑھے اور گرمی میں دیر کر کے پڑھے۔ اسی سے یہ قاعدہ نکلا کہ جس وقت میں جماعت زیادہ ہو اس وقت میں نماز پڑھے ۔
اور عصر اور عشاء میں جلدی کر کے نمازپڑھے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ عشاء میں تاخیر کرے گا تو بارش کی وجہ سے لوگ نہیں آئیں گے اسلئے عشاء میں جلدی کرے ۔ اور عصر میں جلدی اسلئے کرے کہ تاخیر کر نے سے کہیں مکروہ وقت نہ داخل ہو جائے اور بادل کی وجہ سے آدمی کو پتہ بھی نہ چلے ۔ حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔عن بریدة الاسلمی قال : کنا مع رسول اللہ ۖ فی غزوة فقال : بکروا بالصلوة فی الیوم الغیم فانہ من فاتتہ صلاة العصر حبط عملہ ۔ ( ابن ماجہ شریف ، باب میقات الصلاة فی الغیم ، ص ٩٨ ، نمبر ٦٩٤) اس حدیث میں ہے کہ بادل کے دن عصر کی نماز جلدی پڑھنی چاہئے ، تاخیر کی وجہ سے کہیں نماز فوت ہی نہ ہو جائے ، یا مکروہ وقت نہ داخل ہو جائے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ عشاء کو موء خر کرنے میں جماعت کی کمی ہو گی بارش کی وجہ سے ، اور عصر کو موء خر کر نے میں مکروہ وقت میں