Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

347 - 627
٣ وقیل فی الصیف تعجل کیلاتتقلل الجماعة   ٤  والتاخیر الیٰ نصف اللیل مباح لان دلیل الکراہة وہو تقلیل الجماعة عارضہ دلیل الندب وہو قطع السمربواحد فیثبت الاباحة الی النصف 

١٦٨) اس حدیث میں ہے کہ عشاء کے بعد گپ شپ کر نا مکروہ ہے اسلئے عشاء کو موء خر کر کے پڑھے تاکہ عشاء کے بعد فورا سو جائے اور گپ شپ کر نے کی ضرورت نہ پڑے ۔
ترجمہ: ٣   اور یہ بھی کہا گیا کہ گرمی میں جلدی کرے تاکہ جماعت کی قلت نہ ہو ۔
تشریح : گرمی میں سورج دیر سے ڈبتا ہے اور آدمی جلدی سونا چاہتا ہے ۔ اب اگر عشاء کی نماز کافی ویر کر کے پڑھے تو جماعت میں لوگ کم شریک ہو نگے ، اسلئے بعض حضرات فرماتے ہیں کہ گرمی کے زمانے میں عشاء کی نمازتھوڑی جلدی کر کے پڑھے ۔اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے ۔سألنا جابر بن عبد اللہ عن صلوة النبی  ۖ فقال : کان النبی  ۖ یصلی الظھر بالھاجرة ، و العصر و الشمس حیة ، و المغرب اذا وجبت ، و العشاء اذا کثر الناس عجل ، و اذا قلوا تأخر، و الصبح بغلس ۔ ( بخاری شریف ، باب وقت العشاء اذا اجتمع الناس أو تأخر وا ، ص ٨٠ ، نمبر ٥٦٥ )  اس حدیث میں ہے کہ لوگ زیادہ جمع ہو جاتے تو عشاء جلدی پڑھتے ، اور کم  ہو تے تو تاخیر کر تے تاکہ لوگ کثرت سے جمع ہو جائے ، اس سے معلوم ہوا کہ نماز تھوڑی مقدم یا موء خر کر نے میں لوگوں کے جمع ہو نے کا بھی اعتبار کیا جائے گا ۔بشرطیکہ مکروہ وقت میں نہ چلا جائے ۔  
ترجمہ: ٤   اور آدھی رات تک موء خر کر نا مباح ہے ، اسلئے کہ مکروہ ہو نے کی دلیل جماعت کا کم ہو نا ہے ۔ اور آدھی رات تک مستحب ہو نے کی دلیل اسکے معارض ہے ، اور وہ ہے کہ بالکلیہ گپ شپ بند ہو جائے ، اسلئے آدھی رات تک موء خر کر نا مباح ثابت ہوا۔
تشریح : تہائی رات تک عشاء کی نماز موء خر کر نامستحب ہے اور آدھی رات تک مو ء خر کر نا مباح ہے ، یہاں دو قسم کی دلیلیں ہیں  ۔آدھی رات تک موء خر کرے گا تو رات کے دس بجے اور بارہ بجے کے درمیان ہو گا  ا سلئے اسکے بعد گپ شپ کا کوئی موقع نہیں  رہے گا ہر آدمی سونا چاہے گا ، اسلئے گپ شپ مکمل ختم کر نے کے لئے آدھی رات تک موء خر کر نا مستحب ہو نا چاہئے  ۔لیکن اس وقت کافی آدمی سو چکے ہو نگے اسلئے جماعت میں بہت کمی واقع ہو جائے گی ، اور اتنی تاخیر جس سے جماعت میں انتہائی کمی واقع ہو جائے مکروہ ہے ۔ اب مکروہ اور مستحب دونوں ایک دوسرے کے مقابل ہو گئے  ، اسلئے مستحب کے  بجائے آدھی رات تک یعنی دس بجے کے بعد اور بارہ بجے سے پہلے پہلے تک موء خر کر نامباح رہ گیا ۔ یہ دلیل عقلی ہے ۔(٢)آدھی رات موء خر کرنے کے لئے حدیث یہ ہے ۔عن انس قال : أخر النبی  ۖ صلاة العشاء الی نصف اللیل ،ثم صلی ، ثم قال : قد صلی الناس و ناموا ، أما 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter