٣ وقیل فی الصیف تعجل کیلاتتقلل الجماعة ٤ والتاخیر الیٰ نصف اللیل مباح لان دلیل الکراہة وہو تقلیل الجماعة عارضہ دلیل الندب وہو قطع السمربواحد فیثبت الاباحة الی النصف
١٦٨) اس حدیث میں ہے کہ عشاء کے بعد گپ شپ کر نا مکروہ ہے اسلئے عشاء کو موء خر کر کے پڑھے تاکہ عشاء کے بعد فورا سو جائے اور گپ شپ کر نے کی ضرورت نہ پڑے ۔
ترجمہ: ٣ اور یہ بھی کہا گیا کہ گرمی میں جلدی کرے تاکہ جماعت کی قلت نہ ہو ۔
تشریح : گرمی میں سورج دیر سے ڈبتا ہے اور آدمی جلدی سونا چاہتا ہے ۔ اب اگر عشاء کی نماز کافی ویر کر کے پڑھے تو جماعت میں لوگ کم شریک ہو نگے ، اسلئے بعض حضرات فرماتے ہیں کہ گرمی کے زمانے میں عشاء کی نمازتھوڑی جلدی کر کے پڑھے ۔اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے ۔سألنا جابر بن عبد اللہ عن صلوة النبی ۖ فقال : کان النبی ۖ یصلی الظھر بالھاجرة ، و العصر و الشمس حیة ، و المغرب اذا وجبت ، و العشاء اذا کثر الناس عجل ، و اذا قلوا تأخر، و الصبح بغلس ۔ ( بخاری شریف ، باب وقت العشاء اذا اجتمع الناس أو تأخر وا ، ص ٨٠ ، نمبر ٥٦٥ ) اس حدیث میں ہے کہ لوگ زیادہ جمع ہو جاتے تو عشاء جلدی پڑھتے ، اور کم ہو تے تو تاخیر کر تے تاکہ لوگ کثرت سے جمع ہو جائے ، اس سے معلوم ہوا کہ نماز تھوڑی مقدم یا موء خر کر نے میں لوگوں کے جمع ہو نے کا بھی اعتبار کیا جائے گا ۔بشرطیکہ مکروہ وقت میں نہ چلا جائے ۔
ترجمہ: ٤ اور آدھی رات تک موء خر کر نا مباح ہے ، اسلئے کہ مکروہ ہو نے کی دلیل جماعت کا کم ہو نا ہے ۔ اور آدھی رات تک مستحب ہو نے کی دلیل اسکے معارض ہے ، اور وہ ہے کہ بالکلیہ گپ شپ بند ہو جائے ، اسلئے آدھی رات تک موء خر کر نا مباح ثابت ہوا۔
تشریح : تہائی رات تک عشاء کی نماز موء خر کر نامستحب ہے اور آدھی رات تک مو ء خر کر نا مباح ہے ، یہاں دو قسم کی دلیلیں ہیں ۔آدھی رات تک موء خر کرے گا تو رات کے دس بجے اور بارہ بجے کے درمیان ہو گا ا سلئے اسکے بعد گپ شپ کا کوئی موقع نہیں رہے گا ہر آدمی سونا چاہے گا ، اسلئے گپ شپ مکمل ختم کر نے کے لئے آدھی رات تک موء خر کر نا مستحب ہو نا چاہئے ۔لیکن اس وقت کافی آدمی سو چکے ہو نگے اسلئے جماعت میں بہت کمی واقع ہو جائے گی ، اور اتنی تاخیر جس سے جماعت میں انتہائی کمی واقع ہو جائے مکروہ ہے ۔ اب مکروہ اور مستحب دونوں ایک دوسرے کے مقابل ہو گئے ، اسلئے مستحب کے بجائے آدھی رات تک یعنی دس بجے کے بعد اور بارہ بجے سے پہلے پہلے تک موء خر کر نامباح رہ گیا ۔ یہ دلیل عقلی ہے ۔(٢)آدھی رات موء خر کرنے کے لئے حدیث یہ ہے ۔عن انس قال : أخر النبی ۖ صلاة العشاء الی نصف اللیل ،ثم صلی ، ثم قال : قد صلی الناس و ناموا ، أما