Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

346 - 627
١  لان تاخیرہامکروہ لمافیہ من التشبہ بالیہود  ٢  وقال ں لا تزال امتی بخیر ماعجلوا المغرب واخر والعشاء  (١٩٦)وتاخیر العشاء الی  ماقبل ثلث اللیل)  ١ لقولہں لولاان اشُقّ علیٰ امتی لاخرت العشاء الی ثلث اللیل   ٢ ولان فیہ قطع السمر المنہی عنہ بعدہ 

مواقیت الصلوة عن النبی ۖ ص ٣٨ ابواب الصلوة نمبر ١٤٩ ابوداؤد شریف، باب المواقیت،ص ٦٢، نمبر ٣٩٣) اس حدیث میں ہے کہ مغرب کی نماز سورج ڈوبتے ہی پڑھے ۔(٢) حدیث میں ہے  فقام الیہ ابو ایوب ... وقال اما سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا تزال امتی بخیر او قال علی الفطرة مالم یؤخروا المغرب الی ان تشتبک النجوم ۔(ابو داؤد شریف ، باب فی وقت المغرب ص ٦٦ نمبر ٤١٨  ابن ماجہ ، باب وقت صلاة المغرب ، ص٩٧ ، نمبر ٦٨٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب کو جلدی پڑھنا خیر کی چیز ہے۔
لغت:  قرص : سورج کا ٹکیہ ۔ تحار : آنکھ کا چوندھیانا ، حیران سے مشتق ہے ۔ اعین : عین کی جمع ہے ۔ آنکھ 
ترجمہ:   ١   اسلئے کہ مغرب کا موء خر کر نا مکروہ ہے  ، اسلئے کہ اس میں یہود کے ساتھ مشابہ ہے ۔
تشریح :  یہود تا خیر کر کے عبادت کر تے ہیں ، اسلئے اگر ہم بھی تاخیر کر کے مغرب کی نماز پڑھیں تو یہود کے ساتھ مشابہت ہو جائے گی اسلئے جلدی سے مغرب کی نماز پڑھنی چاہئے ۔ یہ دلیل عقلی ہے ۔
ترجمہ: ٢   اور حضور علیہ السلام نے فر مایا کہ میری امت ا س وقت تک خیر پر رہے گی  جب تک مغرب  جلدی پڑھتی رہے گی ، اور عشاء موء خر کر کے پڑھتی رہے گی ۔۔ یہ حدیث اوپر گزر گئی ۔
ترجمہ :(١٩٦) عشا ء کو تہائی رات  سے پہلے پہلے تک مؤخر کرنا مستحب ہے۔  
ترجمہ:  ١  حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ ، اگر امت پر مشقت کا خوف نہ ہو تا تو عشاء کو تہائی رات تک مو ء خر کر تا  ۔
وجہ  : اوپر کی حدیث یہ ہے  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ لو لا ان اشق علی امتی لامرتھم ان یؤخروا العشاء الی ثلث اللیل او نصفہ ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی تاخیر العشاء الآخرة ص ٤٢ نمبر ١٦٧ ابو داؤد شریف ، باب ما وقت العشاء الآخرة ص ٦٦ نمبر ٤٢٢) اس سے معلوم ہوا کہ عشا کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کرنا مستحب ہے۔عام حالات میں تہائی رات ،رات کا دس بجے گا ، دیہات کے لوگ اس وقت سونا چاہتے ہیں ۔
ترجمہ: ٢   اور اسلئے کہ اس صورت میں گپ شپ کو منقطع کر نا ہے جو عشاء کے بعد روکا گیا ہے ۔
 حدیث یہ ہے ۔   عن ابی برزة أن رسول اللہ ۖ کان یکرہ النوم قبل العشاء و الحدیث بعدھا ۔( بخاری شریف ، باب ما یکرہ من النوم قبل العشاء ، ص ٨٠ ، نمبر ٥٦٨ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی کراھیة النوم قبل العشاء و السمر بعدھا ، ص ٤٢ نمبر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter