Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

345 - 627
٢   والمعتبرتغیرالقُرص وہوان یصیر بحال لاتحارفیہ الاعیُن ہو الصحیح والتاخیر الیہ مکروہ
(١٩٥) ویستحب تعجیل المغرب)

ترجمہ :٢   اور اعتبار ٹکیے کا بدلنا ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ اس حال میں ہو کہ آنکھیں اس پر نہ چوندھیاویں ، یہی صحیح ہے ، اور وہاں تک تاخیر مکروہ ہے ۔
تشریح :  عصر کو موء خر کر نا افضل تو ہے لیکن اتنی تاخیر افضل ہے کہ سورج کے ٹکیہ پر زردی نہ آجائے وہاں تک موء خر کر نا افضل ہے لیکن اگر سورج کے ٹکیے پر زردی آگئی ، اور اس پر نظر جمائیں تو اب آنکھیں نہ چوندھیائیں تو یہاں تک موء خر کر نا مکروہ ہے صحیح یہی ہے   اسکے لئے حدیث یہ ہے ۔ 
وجہ:  (١)  سمعت ابا مسعود الانصاری یقول ... ورأیتہ یصلی العصر والشمس مرتفعة بیضاء قبل ان تدخلھا الصفرة  ۔ (دار قطنی ، باب ذکر بیان المواقیت و اختلاف الروایات فی ذلک ج اول ص ٢٥٩ نمبر ٩٧٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آفتاب زرد ہونے سے پہلے تک عصر کی نماز مؤخر کرنا مستحب ہے۔(٢)  قال : دخلنا علی انس بن مالک بعد الظھر فقام یصلی العصر ....تلک صلوة المنافقین ، یجلس أحدھم حتی اذا اصفرت الشمس ، فکانت بین قرنی شیطان أو علی قرنی الشیطان ، قام  فنقر أربعا لا یذکر اللہ عز وجل فیھا الا قلیلا ً۔ ( ابو داود شریف ، باب وقت العصر ، ص ٦٤، نمبر ٤١٣)  اس حدیث میں ہے کہ سورج زرد ہو جائے تو اس وقت منافق کی نماز ہو تی ہے اسلئے سورج زرد ہو تے وقت نماز مکروہ ہے ۔  البتہ نماز ہو جائے گی ۔ اسلئے کہ ابھی وقت ہے ۔ (٣) دوسری حدیث بھی ہے  عن عبد اللہ بن عمران النبی ۖ قال اذا صلیتم الفجر ... فاذا صلیتم العصر فانہ وقت الی أن تصفر الشمس  (مسلم شریف، باب اوقات الصلوات الخمس ص ٢٢٢ نمبر ٦١٢ ترمذی شریف،باب ماجاء فی مواقیت الصلواة ص ٤٠ نمبر ١٥١)  اس حدیث میں سورج زرد ہو نے تک مستحب وقت بتایا ہے ۔
ترجمہ: (١٩٥)  مغرب کو جلدی پڑھنا (مستحب ہے) ۔
 وجہ:  (١) اوپر کی حدیث میں دیکھا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے دونوں دن ایک ہی وقت میں مغرب کی نماز پڑھائی اس کا مطلب یہ ہے کہ اول وقت میں مغرب کی نماز پڑھنا مستحب ہے   اخبرنی ابن عباس ان النبی ۖ قال امنی جبرئیل عند البیت مرتین .... ثم صلی المغرب حین وجبت الشمس وافطر الصائم .... ثم صلی المغرب لوقتہ الاول ثم صلی العشاء الآخرة حین ذھب ثلث اللیل ثم صلی الصبح حین اسفرت الارض ثم التفت الی جبرئیل فقال یا محمد ھذا وقت الانبیاء من قبلک والوقت فیما بین ھذین الوقتین۔(ترمذی شریف،باب ماجاء 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter