Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

340 - 627
  ١ لقولہ ں واٰخر وقت العشاء حین لم یطلع الفجر٢ وہوحجة علی الشافعی فی تقدیرہ بذہاب ثلث اللّیل(١٩١) واول وقت الوتر بعدالعشاء واٰخرہ مالم یطلع الفجر )  ١ لقولہں فی الوتر فصلوہا مابین العشاء الٰی طلوع الفجر 

للبیھقی ،باب آخر وقت الجواز لصلوة العشائ، ج اول، ص ٥٥٣،نمبر١٧٦٣) صحابی کے اس قول سے معلوم ہوا کہ عشا کا وقت طلوع فجر سے پہلے تک ہے۔تمام ائمہ کا یہی مسلک ہے۔
ترجمہ:   ١   حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے عشاء کا آخری وقت جب تک کہ فجر نہ طلوع ہو جائے ۔
تشریح :  یہ عبد اللہ ابن عباس کا قول ہے  روینا عن ابن عباس انہ قال : وقت العشاء الی الفجر ۔  ( السنن للبیھقی ،باب آخر وقت الجواز لصلوة العشائ، ج اول، ص ٥٥٣،نمبر١٧٦٣)  اس اثر میں ہے کہ عشاء کا وقت فجر تک ہے ۔
ترجمہ: ٢   یہ اثر امام شافعی پر حجت ہے کہ انہوں نے تہائی رات جانے تک عشاء کا وقت متعین فرمایا ۔
تشریح : امام شافعی  فرماتے ہیں کہ صرف تہائی رات تک عشاء کا وقت ہے ۔ موسوعة میں ہے ۔و آخر وقتھا الی أن یمضی ثلث اللیل ( موسوعة للامام  الشافعی ، باب وقت العشاء ، ج الثانی ، ص ٣٢ ، نمبر ١٠١٠ ) اس عبارت میں ہے کہ عشاء کا وقت تہائی رات تک ہے ۔ انکی دلیل یہ حدیث ہے  (١)عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ لو لا ان اشق علی امتی لامرتھم ان یؤخروا العشاء الی ثلث اللیل او نصفہ ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی تاخیر العشاء الآخرة ص ٤٢ نمبر ١٦٧ ابو داؤد شریف ، باب ما وقت العشاء الآخرة ص ٦٦ نمبر ٤٢٢)   (٢)عباس ان النبی ۖ قال امنی جبرئیل عند البیت مرتین ....ثم صلی العشاء حین غاب الشفق ....  ثم صلی العشاء الآخرة حین ذھب ثلث اللیل ثم صلی الصبح حین اسفرت الارض ثم التفت الی جبرئیل فقال یا محمد ھذا وقت الانبیاء من قبلک والوقت فیما بین ھذین الوقتین۔ (ترمذی شریف،باب ماجاء مواقیت الصلوة عن النبی ۖ ص ٣٨ ابواب الصلوة نمبر ١٤٩ ابوداؤد شریف، باب المواقیت،ص ٦٢، نمبر ٣٩٣)ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ عشاء کا وقت تہائی رات تک ہے ۔
ترجمہ: (١٩١)  وتر کا اول وقت عشا کے بعد ہے اور اس کا آخر وقت جب تک صبح صادق طلوع نہ ہو ۔
ترجمہ:  ١   وتر کے بارے میں حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے ، اسکو عشاء اور صبح صادق کے درمیان پڑھو ۔
 وجہ:    اوپر کی حدیث یہ ہے   (١) عن خارجة بن حذافة انہ قال خرج علینا رسول اللہ ۖ فقال ان اللہ امدکم بصلوة ھی خیر لکم من حمر النعم الوتر جعلہ اللہ لکم فیما بین صلوة العشاء الی ان یطلع الفجر ۔ (ترمذی شریف، باب ما جاء فی فضل الوتر ص ١٠٣ نمبر ٤٥٢ ابو داؤد شریف ،ابواب الوتر،باب استحباب الوتر ص ٢٠٨ نمبر ١٤١٨) اس 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter