Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

341 - 627
٢   قال ہذا عندہما  ٣ وعندابی حنیفة وقتہ وقت العشاء الا انہ لایقدم علیہ عند التذکیر للترتیب

سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز کا وقت عشا کے بعد سے لیکر صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔اور حدیث میں امدکم یعنی ایک نماز زیادہ کی اس سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز واجب ہے۔تب ہی تو پانچ نماز پر زیادتی ہوگی۔ایک اور حدیث ہے  عن مسروق انہ سأل عائشة عن وتر النبی ۖ فقالت من کل اللیل قد اوتر اولہ واوسطہ وآخرہ فانتھی وترہ حین مات فی وجہ السحر ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الوتر اول اللیل و آخرہ ص ١٠٣ نمبر ٤٥٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز اول ، اوسط اور آخر رات میں پڑھی جا سکتی ہے۔
ترجمہ: ٢   فرمایا یہ صاحبین کے نزدیک ہے ۔
تشریح :  صاحبین کے نزدیک یہ ہے کہ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد ہے کیونکہ اوپر کی حدیث میں فرمایا کہ عشاء کی نماز کے بعد فجر تک   حدیث یہ گزری ۔  فیما بین صلوة العشاء الی ان یطلع الفجر ۔ (ترمذی شریف، باب ما جاء فی فضل الوتر ص ١٠٣ نمبر ٤٥٢ ابو داؤد شریف ،ابواب الوتر،باب استحباب الوتر ص ٢٠٨ نمبر ١٤١٨)اس حدیث میں ہے کہ عشاء اور فجر کے درمیان وتر پڑھو ، جسکا مطلب یہ ہوا کہ عشاء کے بعد وتر کا وقت ہے ۔چنانچہ اگر بھول کر یا جان کر وتر عشاء سے پہلے پڑھ لی تو وتر لوٹانی ہو گی ، کیونکہ اسکا وقت عشاء کی نماز کے بعد شروع ہو تا ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ صاحبین کے نزدیک وتر عشاء کے بعد کی سنت ہے اسلئے اسکے تابع کر کے پڑھنی چاہئے ۔
ترجمہ: ٣   اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک وتر کا وقت وہی ہے جو عشاء کا وقت ہے ، لیکن یاد کے وقت ترتیب کی وجہ سے عشاء پر مقدم نہ کرے ۔
تشریح :  جو وقت عشاء کا ہے وہی وقت وتر کا بھی ہے ، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اگر یاد ہو کہ عشاء کی نماز نہیں پڑھی ہے تو عشاء سے پہلے وتر نہیں چاہئے تاکہ عشاء اور وتر کے درمیان ترتیب باقی رہے ، چنانچہ اگر جان کر وتر عشاء سے پہلے پڑھ لی تو عشاء کے بعد وتر دوبارہ پڑھنی ہو گی کیونکہ تر تیب واجب ہے ، اور بھول کر وتر پہلے پڑھ لی تو وتر کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔  
وتر واجب ہو نے کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن بریدة عن ابیہ قال : سمعت رسول اللہ  ۖ یقول : الوتر حق فمن لم یوتر فلیس منا ، الوتر حق فمن لم یوتر  فلیس منا ، الوتر حق فمن لم یوتر فلیس منا ( ابو داود شریف ، باب فیمن لم یوتر ، ص ٢١٢ ، نمبر ١٤١٩) اس حدیث میں ہے کہ وتر حق ہے اور جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے جس سے معلوم ہو تا ہے کہ وتر واجب ہے ۔ (٢) ایک حدیث اوپر بھی گزری ۔ عن خارجة بن حذافة انہ قال خرج علینا رسول اللہ ۖ فقال ان اللہ امدکم بصلوة ھی خیر لکم من حمر النعم الوتر جعلہ اللہ لکم فیما بین صلوة العشاء الی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter