٢ قال ہذا عندہما ٣ وعندابی حنیفة وقتہ وقت العشاء الا انہ لایقدم علیہ عند التذکیر للترتیب
سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز کا وقت عشا کے بعد سے لیکر صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔اور حدیث میں امدکم یعنی ایک نماز زیادہ کی اس سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز واجب ہے۔تب ہی تو پانچ نماز پر زیادتی ہوگی۔ایک اور حدیث ہے عن مسروق انہ سأل عائشة عن وتر النبی ۖ فقالت من کل اللیل قد اوتر اولہ واوسطہ وآخرہ فانتھی وترہ حین مات فی وجہ السحر ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الوتر اول اللیل و آخرہ ص ١٠٣ نمبر ٤٥٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وتر کی نماز اول ، اوسط اور آخر رات میں پڑھی جا سکتی ہے۔
ترجمہ: ٢ فرمایا یہ صاحبین کے نزدیک ہے ۔
تشریح : صاحبین کے نزدیک یہ ہے کہ وتر کا وقت عشاء کی نماز کے بعد ہے کیونکہ اوپر کی حدیث میں فرمایا کہ عشاء کی نماز کے بعد فجر تک حدیث یہ گزری ۔ فیما بین صلوة العشاء الی ان یطلع الفجر ۔ (ترمذی شریف، باب ما جاء فی فضل الوتر ص ١٠٣ نمبر ٤٥٢ ابو داؤد شریف ،ابواب الوتر،باب استحباب الوتر ص ٢٠٨ نمبر ١٤١٨)اس حدیث میں ہے کہ عشاء اور فجر کے درمیان وتر پڑھو ، جسکا مطلب یہ ہوا کہ عشاء کے بعد وتر کا وقت ہے ۔چنانچہ اگر بھول کر یا جان کر وتر عشاء سے پہلے پڑھ لی تو وتر لوٹانی ہو گی ، کیونکہ اسکا وقت عشاء کی نماز کے بعد شروع ہو تا ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ صاحبین کے نزدیک وتر عشاء کے بعد کی سنت ہے اسلئے اسکے تابع کر کے پڑھنی چاہئے ۔
ترجمہ: ٣ اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک وتر کا وقت وہی ہے جو عشاء کا وقت ہے ، لیکن یاد کے وقت ترتیب کی وجہ سے عشاء پر مقدم نہ کرے ۔
تشریح : جو وقت عشاء کا ہے وہی وقت وتر کا بھی ہے ، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اگر یاد ہو کہ عشاء کی نماز نہیں پڑھی ہے تو عشاء سے پہلے وتر نہیں چاہئے تاکہ عشاء اور وتر کے درمیان ترتیب باقی رہے ، چنانچہ اگر جان کر وتر عشاء سے پہلے پڑھ لی تو عشاء کے بعد وتر دوبارہ پڑھنی ہو گی کیونکہ تر تیب واجب ہے ، اور بھول کر وتر پہلے پڑھ لی تو وتر کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔
وتر واجب ہو نے کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن بریدة عن ابیہ قال : سمعت رسول اللہ ۖ یقول : الوتر حق فمن لم یوتر فلیس منا ، الوتر حق فمن لم یوتر فلیس منا ، الوتر حق فمن لم یوتر فلیس منا ( ابو داود شریف ، باب فیمن لم یوتر ، ص ٢١٢ ، نمبر ١٤١٩) اس حدیث میں ہے کہ وتر حق ہے اور جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے جس سے معلوم ہو تا ہے کہ وتر واجب ہے ۔ (٢) ایک حدیث اوپر بھی گزری ۔ عن خارجة بن حذافة انہ قال خرج علینا رسول اللہ ۖ فقال ان اللہ امدکم بصلوة ھی خیر لکم من حمر النعم الوتر جعلہ اللہ لکم فیما بین صلوة العشاء الی