٦ و لابی یوسف: ان الحاجة مقصورة علی الوقت فلا یعتبر قبلہ و لا بعدہ ٧ ولھما انہ لابد من تقدیم الطھارة علی الوقت لیتمکن من الاداء کما دخل الوقت و خروج الوقت دلیل زوال الحاجة، فظھر اعتبار الحدث عندہ٨ والمراد بالوقت: وقت المفروضة حتی لوتوضأ المعذور لصلوة العید لہ ان یصلی الظھربہ عندھما، و ھوالصحیح،لانھا بمنزلة صلوة الضحی، ٩ و لو توضأ مرة للظھر فی وقتہ واخریٰ فیہ للعصر فعندھمالیس لہ ان یصلی العصربہ لانتقاضہ بخروج وقت المفروضة،
وضو ہے وہ ختم ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ٦ اور امام ابو یوسف کی دلیل یہ ہے کہ ضرورت وقت پر منحصرہے اسلئے اس سے پہلے بھی اسکا اعتبار نہیں اورا سکے بعد بھی اسکا اعتبار نہیں ۔
ترجمہ: ٧ اور امام ابو حنیفہ اور امام محمد کی دلیل یہ ہے کہ طھارت کو وقت سے پہلے کرنا ضروری ہے تاکہ وقت داخل ہو تے ہی نماز ادا کرنا ممکن ہو ، اور وقت کا نکلنا ضرورت کے ختم ہو نے کی دلیل ہے اسلئے اس وقت حدث کا اعتبار ظاہر ہوا ۔
تشریح : طرفین کی دلیل یہ ہے کہ وقت سے پہلے بھی وضو کرنے کی اجازت ہو نی چاہئے تاکہ نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکے اسلئے وقت کے داخل ہو نے سے وضو نہیں ٹوٹنا چاہئے ، اور جب وقت نکل گیا تو اب اس نماز کے پڑھنے کی ضرورت نہیں رہی اسلئے اس وضو کی ضرورت نہیں رہی اسلئے وقت کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔
حاصل : یہ ہے کہ معذور کی طھارت ضرورت کی بنا پرتھی اور وقت نکلنے سے ضرورت نہیں رہی اسلئے اس سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔
ترجمہ: ٨ وقت سے فرض کا وقت مرادہے ، یہاں تک کہ اگر معذور نے عید کی نماز کے لئے وضو کیا تو اسکے لئے امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک ظہر کی نماز پڑھنا جائز ہے ، اور صحیح بات یہی ہے اسلئے کہ نماز عید چاشت کی نماز کی طرح ہے ۔
تشریح : متن جوہے کہ وقت نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اس وقت سے فرض کا وقت مراد ہے ، چنانچہ اگر عید کی نماز کے لئے وضو کیا اور عید کا وقت نکل گیا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اسلئے کہ عید کا وقت فرض نہیں ہے وہ تو چاشت کی نماز کی طرح نفل ہے ۔
ترجمہ: ٩ اگر کسی نے ایک مرتبہ نماز ظہر کے لئے وضو کیا پھر ظہر ہی کے وقت میں دوسری مرتبہ نماز عصر کے لئے وضو کیا تو طرفین کے نزدیک اسکے لئے جائز نہیں ہے کہ اس سے عصر کی نماز پڑھے اسلئے کہ فرض وقت نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ گیا ۔
تشریح : ایک آدمی نے ظہر کے وقت میں ظہر کی نماز کے لئے وضو کیا، اسکو پڑھنے کے بعد پھرظہر ہی کے وقت میں عصر کی نماز کے لئے دوبارہ وضو کیا ، تو اس وضو سے عصر کی نماز نہیں پڑھ سکتا ، اسکی وجہ یہ ہے کہ اس وضو پر بھی ظہر کا وقت نکلا ، اور وقت نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے اسلئے اسکا وضو ٹوٹ گیا اسلئے اس سے عصر کی نماز نہیں پڑھ سکتا ۔