(١٥٠) و اذا خرج الوقت بطل وضوء ھم، واستانفوا الوضوء لصلوة اخری) ١ و ھذ ا عنداصحابنا الثلاثة ٢ وقال زفر استانفوا اذا دخل الوقت، (١٥١) فان توضئوا حین تطلع الشمس اجزاھم حتی یذھب وقت الظھر) ١ وھذا عند ابی حنیفة ومحمد ٢ وقال ابو یوسف و زفر اجزاھم حتی یدخل وقت الظھر،
نوٹ: احادیث میں ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم گزرا وہ استحباب کے طور پر ہے یا علاج کے طور پر ہے۔
لغت: سلسل البول ؛جن کو ہر وقت پیشاب کا قطرہ آتا رہتا ہو۔ الرعاف الدائم ؛ہمیشہ نکسیر پھوٹتی رہتی ہو۔ لا یرقأ ؛خون بند نہ ہوتا ہو۔
ترجمہ: (١٥٠) اور جب وقت نکل جائے تو ان سب کے وضو باطل ہو جائیں گے ، دوسری نماز کے لئے یہ لوگ الگ سے وضو کریں ۔
ترجمہ: ١ یہ ہمارے تینوں اصحاب کے نزدیک ہے ۔
تشریح : امام ابو حنیفہ ، امام محمد ، امام ابو یوسف کے نزدیک یہ ہے کہ معذور لوگوں کا وقت نکل جائے تو وقت کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا ۔
ترجمہ: ٢ اور امام زفر نے فرمایا کہ جب وقت داخل ہو تو اس سے وضو شروع کرے ۔
تشریح : امام زفر نے فر مایا کہ وقت کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا بلکہ وقت کے داخل ہو نے سے وضو ٹوٹے گا ۔ مثلا کسی معذورنے فجر کی نماز سے وضو کیا اور اس سے نماز پڑھی ، پھر چھ بجے فجر کا وقت نکل گیا تو اس سے امام زفر کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹا ، اب ساڑھے بارہ بجے ظھر کا وقت داخل ہو تو اس داخل ہونے سے اسکا وضو ٹوٹے گا ۔
ترجمہ: (١٥١) پس اگر سورج کے طلوع ہو تے وقت وضو کیا تو اسکو کافی ہو گا یہاں تک کہ ظہرکا وقت ختم ہو جائے ۔
ترجمہ: ١ یہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک ہے ۔
تشریح : قاعدہ گزر چکا ہے کہ ہمارے یہاں وقت کے نکلنے سے معذور کا وضو ٹوٹتا ہے ، اسی قاعدے پر یہ مسئلہ متفرع ہے ، کہ کسی نے سورج کے نکلنے کے بعد وضو کیا تو اگر کوئی حدث پیش نہیں آیا تو اس وضو سے ظہر کے وقت کے ختم ہو نے تک نماز پڑھ سکتا ہے، کیونکہ ساڑھے بارہ بجے ظہر کا وقت داخل ہوا ہے نماز کا کوئی وقت نہیں نکلا ہے ،نماز کا وقت نکل رہا ہے ظہر کا وقت ختم ہو نے پر اسلئے ظہر کے وقت ختم ہو نے تک نماز پڑھ سکتا ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور فرمایا امام ابو یوسف اور امام زفر نے کہ اسکو کافی ہو گا ظہر کے وقت داخل ہوتے وقت تک ۔