Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

271 - 627
٢ ولان اعتبار طھارتھا ضرورة اداء المکتوبة فلا تبقی بعد الفراغ منھا ٣  ولنا قولہ ں:المستحاضة تتوضأ لوقت کل صلوة ٤  وھوالمرادبالاول، لان اللام تستعار للوقت،  یقال : آتیک لصلوة الظھر،  ای وقتھا، ٥ ولان الوقت اقیم مقام الاداء تیسیراً فیدار الحکم علیہ 
 
تحیض فیھا ثم تغتسل و تتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضہ تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ ابن  ماجہ شریف، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت ایام اقرانھا قبل ان یستمر الدم ،ص ٨٨،نمبر٦٢٤) اس حدیث میں ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے ۔
ترجمہ:  ٢   اور اسلئے کہ مستحاضہ کی طھارت کا اعتبار فرض کی ادائیگی کی ضرورت کی بنا پر ہے ، اسلئے اس سے فارغ ہو نے کے بعد باقی نہیں رہے گی ۔
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ مستحاضہ اور معذور لوگوں سے مسلسل خون گر رہا ہے اسلئے قاعدے کے اعتبار سے انکا وضو ٹوٹ جانا چاہئے لیکن فرض کی ادائیگی کی ضرورت کے لئے وضو باقی رکھا ، اور جب فرض کی ا دائیگی ہو گئی تو اب ضرورت پوری ہو گئی اسلئے اب وضو باقی نہیں رہناچاہئے ۔ اب اگلے فرض کا وقت آئے گا اور وضو کی ضرورت پڑے گی تو پھر اسکے لئے نیا وضو کیا جائے گا ۔
ترجمہ:  ٣   اور ہماری دلیل حضور ۖ کا قول مستحاضہ ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرے ۔یہ حدیث ،کہ نماز کے وقت کے لئے ،نہیں ملتی ، صاحب نصب الرایة نے غریب جدا ، کہا ہے ، ( نصب الرایة ،  باب الحیض و الاستحاضہ ، ج اول ،ص ٢٦٦  )
ترجمہ:  ٤   اور وہی مراد ہے پہلی حدیث کی اسلئے کہ لام وقت کے لئے مستعار لیا جاتا ہے ، کہا جاتا ہے ،آتیک لصلوة الظھر ۔میں تمہارے پاس ظھر کی نماز کے لئے آونگا ، یعنی ظھر کے وقت آونگا ۔
تشریح :   فرماتے ہیں کہ امام شافعی کی پیش کردہ حدیث میں جو  توضئی لکل صلوة ،ہے اس لام کے معنی بھی وقت کے ہیں، کیونکہ لام کو وقت کے معنی میں مستعار لیا جاتا ہے ، لوگ کہتے ہیں آتیک لصلوة الظھر ، اس کا ترجمہ صرف یہ نہیں ہو تا ہے کہ ظھر کی نماز میں آونگا ، بلکہ ترجمہ ہو تا ہے کہ میں تمہارے پاس ظہر کے وقت میں آونگا ، تو لام وقت کے معنی میں ہے  اور  توضئی لکل صلوة ،کا ترجمہ ہوا ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرو  ۔
ترجمہ:  ٥   اور اسلئے بھی کہ وقت کو ادا کے قائم مقام کیا گیا ہے آسانی کے لئے اسلئے حکم اسی پر رکھا جائے گا ۔
تشریح:  انسان کی سہولت کے لئے وقت کو ادا کے قائم مقام کیا گیا ہے یعنی جب یہ وقت آجائے تو اس میں نماز ادا کر لو ، پس جب وقت کو ادا کا سبب بنایا تو معذور کے وضو کے ٹوٹنے کا سبب بھی وقت ہی کو بنایا جائے ، کہ جب نکل گیا تو پچھلا حدث لو ٹ آیا اور اسکی وجہ سے وضو ٹوٹ گیا۔   
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter