٢ ولان اعتبار طھارتھا ضرورة اداء المکتوبة فلا تبقی بعد الفراغ منھا ٣ ولنا قولہ ں:المستحاضة تتوضأ لوقت کل صلوة ٤ وھوالمرادبالاول، لان اللام تستعار للوقت، یقال : آتیک لصلوة الظھر، ای وقتھا، ٥ ولان الوقت اقیم مقام الاداء تیسیراً فیدار الحکم علیہ
تحیض فیھا ثم تغتسل و تتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضہ تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ ابن ماجہ شریف، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت ایام اقرانھا قبل ان یستمر الدم ،ص ٨٨،نمبر٦٢٤) اس حدیث میں ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرے ۔
ترجمہ: ٢ اور اسلئے کہ مستحاضہ کی طھارت کا اعتبار فرض کی ادائیگی کی ضرورت کی بنا پر ہے ، اسلئے اس سے فارغ ہو نے کے بعد باقی نہیں رہے گی ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ مستحاضہ اور معذور لوگوں سے مسلسل خون گر رہا ہے اسلئے قاعدے کے اعتبار سے انکا وضو ٹوٹ جانا چاہئے لیکن فرض کی ادائیگی کی ضرورت کے لئے وضو باقی رکھا ، اور جب فرض کی ا دائیگی ہو گئی تو اب ضرورت پوری ہو گئی اسلئے اب وضو باقی نہیں رہناچاہئے ۔ اب اگلے فرض کا وقت آئے گا اور وضو کی ضرورت پڑے گی تو پھر اسکے لئے نیا وضو کیا جائے گا ۔
ترجمہ: ٣ اور ہماری دلیل حضور ۖ کا قول مستحاضہ ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرے ۔یہ حدیث ،کہ نماز کے وقت کے لئے ،نہیں ملتی ، صاحب نصب الرایة نے غریب جدا ، کہا ہے ، ( نصب الرایة ، باب الحیض و الاستحاضہ ، ج اول ،ص ٢٦٦ )
ترجمہ: ٤ اور وہی مراد ہے پہلی حدیث کی اسلئے کہ لام وقت کے لئے مستعار لیا جاتا ہے ، کہا جاتا ہے ،آتیک لصلوة الظھر ۔میں تمہارے پاس ظھر کی نماز کے لئے آونگا ، یعنی ظھر کے وقت آونگا ۔
تشریح : فرماتے ہیں کہ امام شافعی کی پیش کردہ حدیث میں جو توضئی لکل صلوة ،ہے اس لام کے معنی بھی وقت کے ہیں، کیونکہ لام کو وقت کے معنی میں مستعار لیا جاتا ہے ، لوگ کہتے ہیں آتیک لصلوة الظھر ، اس کا ترجمہ صرف یہ نہیں ہو تا ہے کہ ظھر کی نماز میں آونگا ، بلکہ ترجمہ ہو تا ہے کہ میں تمہارے پاس ظہر کے وقت میں آونگا ، تو لام وقت کے معنی میں ہے اور توضئی لکل صلوة ،کا ترجمہ ہوا ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرو ۔
ترجمہ: ٥ اور اسلئے بھی کہ وقت کو ادا کے قائم مقام کیا گیا ہے آسانی کے لئے اسلئے حکم اسی پر رکھا جائے گا ۔
تشریح: انسان کی سہولت کے لئے وقت کو ادا کے قائم مقام کیا گیا ہے یعنی جب یہ وقت آجائے تو اس میں نماز ادا کر لو ، پس جب وقت کو ادا کا سبب بنایا تو معذور کے وضو کے ٹوٹنے کا سبب بھی وقت ہی کو بنایا جائے ، کہ جب نکل گیا تو پچھلا حدث لو ٹ آیا اور اسکی وجہ سے وضو ٹوٹ گیا۔