١ لقولہں: المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرا ئھا٢ ولان الزائد علی العادة یجانس ما زاد علی العشرة فیلحق بہ،٣ وان ابتدأت مع البلوغ مستحاضة فحیضھا عشرة ایام من کل شھروالباقی استحاضة لاناعرفناہ حیضاًفلا یخرج عنہ بالشک، واﷲ اعلم
تشریح: مثلا کسی کی عادت ہر مہینے میں تین یا پانچ دن حیض آنے کی ہے۔اب اس کو نو دنوں تک خون آگیا تو سمجھا جائے گا کہ اس کی عادت بدل گئی اور نو دن تک حیض شمار کیا جائے گا۔لیکن اگر اس کو دس دن سے بھی زیادہ خون آ گیاتو دس دن سے زیادہ جو خون ہے وہ استحاضہ ہوگا اور اس کے ساتھ ہی عادت پانچ روز تھی اس سے جو زیادہ خون آیا وہ بھی استحاضہ ہو جائے گا۔ یعنی پانچ روز سے زیادہ تمام خون استحاضہ شمار کیا جائے گا۔ اور عادت کے مطابق پانچ روز حیض کے ہوںگے۔
وجہ: حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے قالت عائشہ رأیت مرکنھا ملآن دما فقال لھا رسول اللہ ۖ امکثی قدر ما کانت تحبسک حیضتک ثم اغتسلی و صلی(مسلم شریف، باب المستحاضة و غسلھا وصلواتھا ص ١٥١ نمبر ٣٣٤)اس حدیث میں ہے کہ پہلے جتنی عادت تھی اتنی ہی حیض ہو گا اسکے علاوہ سب استحاضہ ہو گا ۔
ترجمہ: ١ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے زمانے میں نماز چھوڑے گی ۔ حدیث یہ ہے (٢) عن النبی ۖ قال فی المستحاضة یدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل وتتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضة تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ابوداود شریف ، باب اذا اقبلت الحیضة تدع الصلاة ، ص ٤٣ ، نمبر ٢٨٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے حیض کے لئے عادت معروفہ ہو اور دس دن سے زیادہ خون آگیا تو عادت سے زیادہ جتنا ہوگا وہ سب استحاضہ کا خون ہوگا۔
ترجمہ: ٢ اور اسلئے کہ جو عادت پر زائد ہے وہ اسکے مناسب ہے جو دس دن پر زائد ہے اسلئے اسی کے ساتھ ملحق کر دیا جائے۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔مثلا ایک عورت کی عادت پانچ دن حیض کی تھی اب اسکواس مرتبہ بارہ دن خون آگیا تو دس دن کے بعد جو دو دن ہیں وہ یقینا استحاضہ کے ہیں ۔ اور پہلے پانچ دن عادت کے مطابق یقیناحیض کے ہیں اب اسکے بعد جو پانچ دن ہیں انکے بارے میں شک ہے کہ اسکو استحاضہ کا شمار کریں یا حیض کا شمار کریں لیکن یہ استحاضہ کے زیادہ مناسب ہے کیونکہ عادت جو پانچ دن تھی اسکے بعد آیا ہے اسلئے اسکو استحاضہ کے ساتھ ملا کر استحاضہ قرار دیا جائے ۔ کیونکہ حدیث میں عادت کو ہی اصل قرار دیا ہے کہ عادت کے بعد جو خون بھی آئے وہ استحاضہ ہو گا ۔
ترجمہ: ٣ اگر بالغ ہونے کے بعد شروع سے مستحاضہ ہوئی ہے تو اس کا حیض دس دن ہیں ہر ماہ میں اور باقی استحاضہ ہو گا۔ اسلئے کہ دس دن کے بارے میں معلوم ہوا کہ حیض ہے تو شک کی وجہ سے اس سے نہیں نکلیں گے اور اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جانتا ہے۔