Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

268 - 627
 ١  لقولہں: المستحاضة تدع الصلوة ایام اقرا ئھا٢  ولان الزائد علی العادة یجانس ما زاد علی العشرة فیلحق بہ،٣  وان ابتدأت مع البلوغ مستحاضة فحیضھا عشرة ایام من کل شھروالباقی استحاضة لاناعرفناہ حیضاًفلا یخرج عنہ بالشک، واﷲ اعلم 

تشریح:  مثلا کسی کی عادت ہر مہینے میں تین یا پانچ دن حیض آنے کی ہے۔اب اس کو نو دنوں تک خون آگیا تو سمجھا جائے گا کہ اس کی عادت بدل گئی اور نو دن تک حیض شمار کیا جائے گا۔لیکن اگر اس کو دس دن سے بھی زیادہ خون آ گیاتو دس دن سے زیادہ جو خون ہے وہ استحاضہ ہوگا اور اس کے ساتھ ہی عادت پانچ روز تھی اس سے جو زیادہ خون آیا وہ بھی استحاضہ ہو جائے گا۔ یعنی پانچ روز سے زیادہ تمام خون استحاضہ شمار کیا جائے گا۔ اور عادت کے مطابق پانچ روز حیض کے ہوںگے۔  
وجہ:  حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے   قالت عائشہ رأیت مرکنھا ملآن دما فقال لھا رسول اللہ ۖ امکثی قدر ما کانت تحبسک حیضتک ثم اغتسلی و صلی(مسلم شریف، باب المستحاضة و غسلھا وصلواتھا ص ١٥١ نمبر ٣٣٤)اس حدیث میں ہے کہ پہلے جتنی عادت تھی اتنی ہی حیض ہو گا اسکے علاوہ سب استحاضہ ہو گا ۔
ترجمہ:  ١   حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ مستحاضہ اپنے حیض کے زمانے میں نماز چھوڑے گی ۔ حدیث یہ ہے (٢) عن النبی ۖ قال فی المستحاضة یدع الصلوة ایام اقرائھا التی کانت تحیض فیھا ثم تغتسل وتتوضأ عند کل صلوة وتصوم وتصلی۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء ان المستحاضة تتوضأ لکل صلوة ص ٣٣ نمبر ١٢٦ابوداود شریف ، باب اذا اقبلت الحیضة تدع الصلاة ، ص ٤٣ ، نمبر ٢٨٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے حیض کے لئے عادت معروفہ ہو اور دس دن سے زیادہ خون آگیا تو عادت سے زیادہ جتنا ہوگا وہ سب استحاضہ کا خون ہوگا۔
ترجمہ:  ٢   اور اسلئے کہ جو عادت پر زائد ہے وہ اسکے مناسب ہے جو دس دن پر زائد ہے اسلئے اسی کے ساتھ ملحق کر دیا جائے۔
تشریح :   یہ دلیل عقلی ہے ۔مثلا ایک عورت کی عادت پانچ دن حیض کی تھی  اب اسکواس مرتبہ بارہ دن خون آگیا تو دس دن کے بعد جو دو دن ہیں وہ یقینا استحاضہ کے ہیں ۔ اور پہلے پانچ دن عادت کے مطابق  یقیناحیض کے ہیں   اب اسکے بعد  جو پانچ دن ہیں انکے بارے میں شک ہے کہ اسکو استحاضہ کا شمار کریں یا حیض کا شمار کریں لیکن یہ استحاضہ کے زیادہ مناسب ہے کیونکہ عادت جو پانچ دن تھی اسکے بعد آیا ہے اسلئے اسکو استحاضہ کے ساتھ ملا کر استحاضہ قرار دیا جائے ۔ کیونکہ حدیث میں عادت کو ہی اصل قرار دیا ہے کہ عادت کے بعد جو خون بھی آئے وہ استحاضہ ہو گا ۔
ترجمہ:  ٣   اگر بالغ ہونے کے بعد شروع سے مستحاضہ ہوئی ہے تو اس کا حیض دس دن ہیں ہر ماہ میں اور باقی استحاضہ ہو گا۔  اسلئے کہ دس دن کے بارے میں معلوم ہوا کہ حیض ہے تو شک کی وجہ سے اس سے نہیں نکلیں گے  اور اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جانتا ہے۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter