Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

266 - 627
(١٤٧) و دم الاستحاضة کالرعاف)  ١  لا یمنع الصوم و لا الصلوة ولا الوطی٢ لقولہ علیہ السلام : توضأ ی و صلی و ان قطر الدم علی الحصیر٣ ولماعرف حکم الصلوة ثبت حکم الصوم والوطی بنتیجة الاجماع

(استحاضہ کا بیان )
ترجمہ:  (١٤٧)  اور استحاضہ کا خون نکسیر کے خون کی طرح ہے ۔ 
ترجمہ:  ١   وہ نہیں روکتا ہے روزے کو نہ نماز کو اور نہ صحبت کو ۔ 
تشریح :   جس طرح نکسیر کا خون مسلسل بہتا رہے تو اسکے باوجود نماز بھی پڑھے گی اور روزے بھی رکھے گی ، اور صحبت بھی کروائے گی اسی طرح استحاضہ کا خون مسلسل آتا ہو پھر بھی نماز ، روزہ کرے گی اور صحبت بھی کر وائیگی ۔
وجہ :  حدیث میںاس کی دلیل موجود ہے  (١) عن عائشة انھا قالت قالت فاطمة بنت ابی حبیش لرسول اللہ ۖ یا رسول اللہ انی لا اطھر؟ افادع الصلوة فقال رسول اللہ ۖ انما ذلک عرق ولیس بالحیضة فاذا اقبلت الحیضة فاترکی الصلوة فاذا ذھب قدرھا فاغسلی عنک الدم وصلی ۔(بخاری شریف، باب الاستحاضة ص ٤٤ نمبر ٣٠٦) مسلم شریف، باب المستحاضة و غسلھا وصلواتھا ص ١٥١ نمبر ٣٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ نماز پڑھے گی۔اور روزہ نماز کی طرح ہے اس لئے روزہ  بھی رکھے گی (٢)  شوہر وطی کرے اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن عکرمة قال کانت ام حبیبة تستحاض فکان زوجھا یغشاھا  (ابوداؤد، باب المستحاضة یغشاھا زوجھا ص ٤٩ نمبر ٣٠٩) (٣) مستحاضہ کا خون حدیث سے معلوم ہوا کہ نکسیر پھوٹنے کی طرح ہے ۔اور نکسیر پھوٹنے کی حالت میں نماز ، روزہ ، اور وطی جائز ہیں  اس لئے استحاضہ کی حالت میں بھی یہ سب جائز ہونگے۔  
ترجمہ:  ٢   حضورۖ  کے قول کی وجہ سے کہ وضو کرو اور نماز پڑھو اگر چہ خون چٹائی پر ٹپکتا رہے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة قالت جاء ت  فاطمة بنت أبی حبیش الی رسول اللہ ۖ  فقالت یا رسول اللہ ! انی امرأة أستحاض فلا اطھر أفادع الصلاة ؟ قال : لا انما ذالک عرق و لیس بالحیضة اجتنبی الصلاة أیام محیضک ثم اغتسلی و توضئی لکل صلاة و ان قطر الدم علی الحصیر ۔ (  ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی المستحاضة التی قد عدت أیام اقرا ئھا ، ص ٨٧ ، نمبر ٦٢١  نسائی شریف ، باب ذکر الاستحاضة و اقبال الدم و ادبارہ، ص ٤٧ ، نمبر ٣٥٠ دار قطنی ، کتا ب الحیض ، ج اول ، ص ٢١٩ ، نمبر ٨٠٨ )) (٣)  ان احادیث سے معلوم ہوا کہ استحاضہ کا خون نکسیر کی طرح ہے ۔
ترجمہ:  ٣   اور جب نماز کا حکم پہچانا گیا تو روزے اور وطی کا حکم اجماع کے نتیجے سے ثابت ہو جائے گا ۔
 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter