Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

253 - 627
(١٣٣) و ما تراہالمرأة من الحمرة،  و الصفرة،  و الکدرة حیض حتی تری البیاض خالصا)  ١  و قال ابو یوسف  لا تکون الکدرة من الحیض الا بعد الدم،  لانہ لو کان من الرحم لتأخر خروج الکدر عن الصافی    

ہے اسلئے اسکے علاوہ کو اس میں نہیں ملایا جائے گا ، کیونکہ اسکے علاوہ کو ملانے سے شریعت روکتی ہے ۔حدیث یہ ہے  عن ابی امامة الباھلی قال قال رسول اللہ ۖ لایکون الحیض للجاریة والثیب الذی قد ایئست من الحیض اقل من ثلاثة ایام ولا اکثر من عشرة ایام فاذا رأت الدم فوق عشرة ایام فھی مستحاضة فمازاد علی ایام اقرائھا قضت ودم الحیض اسود خائر تعلوہ حمرة  ودم المستحاضة اصفر رقیق (دار قطنی ،کتاب الحیض  ج اول ص ٢٢٥  ، نمبر ٨٣٤) اس حدیث میں ہے کہ دس دن سے جو زائد ہو وہ استحاضہ کا خون ہے ۔
ترجمہ:  (١٣٣)  ا ور عورت حیض کے زمانہ میں جو سرخ خون ،زرد خون اور مٹیالا خون دیکھتی ہے وہ سب حیض ہیں۔یہاں تک کہ سفید خالص پانی دیکھے۔  
تشریح :   یہاں سے یہ ذکر ہے کہ کون سا خون حیض ہے۔ خون سات رنگوں کا ہو تا ہے ، (١) کالا ، (٢) لال ،(٣) زرد ،(٤) گدلا ،(٥)سبز رنگ ، (٦) مٹیالا ، (٧) خالص سفید رنگ کا ۔ البتہ یہ رنگ خون نہیں ہے بلکہ سفید پانی ہے ۔فرماتے ہیں ۔کہ حیض کے زمانے میں عورت کالا خون،سرخ خون ،زرد ، مٹیالا اور سبز رنگ کاخون دیکھتی ہے ان میںسے سفید پانی تو حیض نہیں ہے ۔لیکن کالا خون ،سرخ خون ،زرد خون اور مٹیالا خون امام ابو حنیفہ کے نزدیک حیض میں شمار کیا جائے گا۔ کیونکہ حضرت عائشہ کا قول ہے کہ سفید خالص کے علاوہ تمام حیض ہیں۔ کن نساء یبعثن الی عائشة بالدرجة فیھا الکرسف فیہ الصفرة  فتقول لا یعجلن حتی ترین القصة البیضاء ترید بذلک الطہرمن الحیضة۔(بخاری شریف، باب اقبال المحیض وادبارہ، ص ٤٦،نمبر ٣٢٠ مصنف عبد الرزاق ، باب کیف الطھر ، ج اول، ص ٣٠٢ ، نمبر ١١٥٩  )اس اثر سے معلوم ہوا کہ حیض کے زمانہ میں جب تک سفید پانی نہ نظر آئے باقی تمام رنگوں کا حال حیض ہے ۔
ترجمہ:  ١  اور امام ابو یوسف نے فرمایا کہ مٹیالاخون حیض میں سے نہیں ہو گا مگر خون کے بعد ، اسلئے کہ اگر وہ رحم سے ہو تا تو مٹیالا خون صاف خون کے بعد نکلتا ۔
تشریح :   امام ابو یوسف  فرماتے ہیں کہ مٹیالا خون اگر حیض آنے سے پہلے نکلا  ہے تو وہ حیض میں سے نہیں ہے ،اور حیض آنے کے بعد نکلا ہے تو وہ حیض ہے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ عورت کے رحم کی بناوٹ ایسی ہے کہ صاف خون پہلے آتا ہے اور مٹیالا خون بعد میں آتا ہے ، اسلئے اگر مٹیالا خون بعد میں آیا تو وہ صاف خون کا حصہ ہے اسلئے وہ حیض ہو گا ، لیکن اگر صاف خون سے پہلے آگیا تو معلوم ہوتا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter