(١٢٩) و ان سقطت الجبیرةعن غیر برء لا یبطل المسح ) ١ لان العذر قائم والمسح علیھا کالغسل لما تحتھا ما دام العذر باقیا، (١٣٠) و ان سقطت عن برء بطل) ١ لزوال العذر، ٢ وان کان فی الصلوة استقبل لانہ قدر علی الاصل قبل حصول المقصود بالبدل۔
ٹھیک نہ ہو مسح کر تا رہے گا ، کیونکہ حدیث میں بھی کسی وقت کا تعین نہیں ہے ۔
لغت : الجبائر : جمع ہے جبیرة کی پٹی ، کھپچی۔شد : باندھا ہو ۔التوقیف : حدیث میں نہیں ہے ۔التوقیت : وقت کا تعین ۔
ترجمہ: (١٢٩) پس اگر بغیر زخم اچھا ہوئے پٹی گر گئی تو مسح باطل نہیں ہوگا۔
تشریح : وضو کرکے پٹی پر مسح کیا تھا اس درمیان ابھی زخم ٹھیک نہیں ہوا تھا کہ پٹی گر گئی تو پہلا مسح چلے گا۔ دوبارہ مسح کرنے کی ضرورت نہیں۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ عذر ابھی باقی ہے ، اور اس پر مسح کرنا نیچے کے زخم کو دھونے کی طرح ہے جب تک عذر باقی ہے ۔
تشریح : جب تک زخم موجود ہے اور عذر باقی ہے تو پٹی پر مسح کر نا ایسا ہے جیسے وضو کے وقت زخم کو دھویا ہو ۔اور وضو کے وقت زخم کو دھویا ہو تو پٹی گرنے کے باوجود بھی نہ مسح کو لوٹانے کی ضرورت ہو تی ہے اور نہ وضو ٹوٹتا ہے ، اسی طرح یہاں بھی زخم ٹھیک ہوئے بغیر پٹی گر گئی تو نہ مسح ٹوٹے گا اور نہ وضو کو لوٹانے کی ضررت ہے ۔
ترجمہ: (١٣٠) اگر کھپچی زخم ٹھیک ہو کر گری ہو تو مسح باطل ہو جائے گا۔
ترجمہ: ١ عذر کے زائل ہو نے کی وجہ سے ۔
وجہ: زخم ٹھیک ہو گیاتو اب مجبوری نہیں رہی اس لئے اصل پر آ جائے گا اور مسح باطل ہو جائے گا۔ اب اس کو دو بارہ دھونا ہوگا۔
لغت : برء : زخم ٹھیک ہونا۔
ترجمہ: ٢ اور اگر نماز میںہو تو اسکو شروع سے پڑھے گا ، اسلئے کہ بدل کے ذریعہ مقصود حاصل کرنے سے پہلے اصل پر قادر ہو گیا۔
تشریح : نماز پڑھ رہا تھا کہ زخم ٹھیک ہو کر پٹی گر گئی ، تو وضو کر کے نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ وضو کر نا جو اصل ہے اس پر نماز ختم کر نے سے پہلے قادر ہو گیا ۔اسلئے بدل پر جو عمل کر رہا تھا وہ باطل ہو جائے گا اور اصل پر عمل کر نا ہو گا ۔
اصول : مجبوری کے وقت ہی فرع پر عمل کر سکتا ہے اور مجبوری ختم ہو جائے تو اصل پر عمل کرنا ضروری ہے۔