١ لانہ لاحرج فی نزع ھذہ الاشیائ، و الرخصة لدفع الحرج(١٢٨)و یجوز المسح علی الجبائر و ان شدھا علی غیر وضوئ)
لئے احادیث کی وجہ سے پگڑی،ٹوپی اور برقع پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔اور جن احادیث میں اس کا ذکر ہے کہ آپۖ نے پگڑی پر مسح کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سر کے بعض حصہ پر مسح کیا اور پگڑی پر بھی کر لیا (٢) چنانچہ حدیث میں اس طریقۂ کار کا ثبوت ہے۔ عن انس بن مالک قال رأیت رسول اللہ ۖ یتوضأ وعلیہ عمامة قطریة فادخل یدہ من تحت العمامة فمسح مقدم رأسہ فلم ینقض العمامة ۔ (ابو داؤد شریف، باب المسح علی العمامة ص ٢١ نمبر ١٤٧)مسلم میں ہے ان النبی ۖ مسح علی الخفین ومقدم رأسہ وعلی عمامتہ(مسلم شریف، باب المسح علی الناصیة والعمامة، ص ١٣٤ نمبر ٢٧٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بعض سر پر مسح کیا اور پگڑی پر مسح کیا۔ اس لئے صرف پگڑی پر مسح کافی نہیں ہے (٣) امام ترمذی نے فرمایا کہ علماء فرماتے ہیں کہ صرف عمامہ پر مسح کرنا کافی نہیں ہوگا جب تک اس کے ساتھ سر پر بھی مسح نہ کر لے عبارت یہ ہے ۔و قال غیر واحد من اھل العلم من أصحاب النبی ۖ و التابعین : لا یمسح علی العمامة الا ان یمسح برأسہ مع العمامة وھو قول سفیان الثوری ومالک بن انس و ابن المبارک، والشافعی۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی المسح علی الجوربین والعمامة ص ٢٩ نمبر ١٠٠) اس سے معلوم ہوا کہ عمامے کے ساتھ سر پر بھی مسح کر نا ہو گا صرف عمامے پر مسح کافی نہیں ہو گا ۔(٤) دار قطنی نے با ضابطہ باب باندھا ہے باب فی جواز المسح علی بعض الرأس ،اور اس کے تحت ایسی چار حدیثیں ذکر کی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ عمامہ کے ساتھ سر پر مسح کرنا ضروری ہے۔ ایک حدیث یہ ہے۔ عن ابن المغیرة عن ابیہ أن النبی ۖ مسح علی الخفین ، و مقدم رأسہ ، و علی عمامتہ ۔(دار قطنی ، باب فی جواز المسح علی بعض الرأس ،ج اول ص ٢٢٠ نمبر ٧٢٨)اس حدیث میں ہے کہ عمامے کے ساتھ سر کے اگلے حصے پر بھی مسح فرمایا ۔
دستانے پر بھی مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ اس کے دلائل وہی ہیں جو مسح علی العمامة کے بارے میں گزرے ہیں (٢) ان چیزوں کے دھونے میں کوئی حرج نہیں ہے اور مسح کرنا دفع حرج کے لئے ہے اس لئے ہاتھ کو دھونا ہی ضروری ہوگا۔ دستانے پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔
ترجمہ: ١ اور اسلئے کہ ان چیزوں کے کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور رخصت حرج کے دفع کے لئے ہو تا ہے ۔
لغت : قلنسوة : ٹوپی ۔ القفازین : دستانے
ترجمہ: (١٢٨) مسح جائز ہے زخم کی پٹیوں پر اگر چہ ان کو بغیر وضو کے باندھا ہو۔
وجہ: (١)زخم کی پٹیوں کو کھولنا مشکل ہے اور حرج ہے۔ اس لئے پٹی رہتے ہوئے اس پر مسح کیا جائے گا۔ چاہے پٹی کو حدث کی حالت میں باندھا ہو (٢) ابو داؤد میں حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ عن جابر قال : خرجنا فی سفر .... انما یکفیہ ان یتیمم و