١٠ ولایجوزالتوضی بما سواہ من الانبذة جریا علی قضیة القیاس۔
الغد الی مساء الثالثة ثم یأمر بہ فیسقی الخدم او یھراق ۔( ابو داود شریف ، باب فی صفة النبیذ ،ص ٥٣٢ نمبر ٣٧١٣) اس حدیث میں دوسرے دن کی شام کو نبیذ بہانے کے لئے فرماتے تھے کیونکہ و ہ گاڑھی ہو جاتی تھی ۔ اسلئے گاڑھی ہو نے کے بعد اسکو پینا حرام ہے اسلئے کہ نشہ آنے کے قریب ہو گئی ہے (٢) اس حدیث میںبھی اسکا اشارہ ہے ۔عن عائشة أن رسول اللہ ۖسئل عن البتع فقال : کل شراب أسکر فھو حرام ۔( بخاری شریف ، باب الخمر من العسل و ھو التبع ،ص ٩٩١ نمبر ٥٥٨٥ ابو داود شریف ، باب ما جاء فی السکر ،ص٥٢٨، نمبر ٣٦٨١ ) اس حدیث میں نشہ والی چیز کو حرام فرمایا ہے ۔
ترجمہ : ١٠ اور نہیں جائز ہے وضو کرنا اسکے علاوہ کی نبیذ سے قیاس پر جاری کرتے ہوئے ۔
تشریح : چونکہ حدیث میں کھجور کی نبیذ سے وضو کرنا جائز ہے اسلئے اس سے وضو جائز کہتے ہیں ورنہ کسی اور چیز کی نبیذ سے وضو جائز نہیں ہے اسلئے کہ اب اسکا نام مطلق پانی نہیں رہا بلکہ نبیذ ہو گیا ۔ اسلئے انگور ، کشمش ، اور جو وغیرہ کی نبیذ سے وضو جائز نہیں ہے ۔