(٦٨) وسؤ رالکلب نجس،ویغسل الاناء من ولوغہ ثلاثا) ١ لقولہں: یغسل الاناء من ولوغ الکلب ثلاثا،ولسانہ یلاقی الماء دون الانائ، فلما تنجس الاناء فالماء اولی، وھذا یفید النجاسة، والعدد فی الغسل
،اس سے معلوم ہوا کہ آیت میں ۔انما المشرکون نجس فلا یقربوا المسجد الحرام بعد عامھم ھذا ۔( آیت ٢٨ سورة التوبة ٩ ) سے مراد باطنی نجاست ہے ۔اسلئے کافرکا جوٹھابھی پاک ہے ۔
ترجمہ : (٦٨) کتے کا جوٹھا ناپاک ہے اسکے برتن میں منہ ڈالنے سے تین مرتبہ دھویا جائے گا ۔
وجہ: (١) کتا، سور اور پھاڑ کھانے والے جانور کا گوشت حلال نہیں ہے۔ اور پہلے گزر چکا ہے کہ تھوک گوشت سے پیدا ہوتا ہے تو گوشت حلال نہیں ہے اس لئے اس کا تھوک اور جوٹھا بھی ناپاک ہے (٢)کتے کا جوٹھا ناپاک ہونے کے سلسلے میں یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا(بخاری شریف، باب اذا شرب الکلب فی اناء احدکم فلیغسلہ سبعا، ص٢٩، نمبر ١٧٢)(٣) حضرت ابو ہریرہ کا قول ہے عن ابی ھریرة قال اذا ولغ الکلب فی الاناء فاھرقہ ثم اغسلہ ثلاث مرات (دار قطنی، باب ولوغ الکلب فی الاناء ج اور ص ٦٦ نمبر ١٩٣مصنف عبد الرزاق ،باب الکلب یلغ فی الاناء ،ج اول ص ٩٧ نمبر ٣٣٦)اس فتوی سے معلوم ہوا کہ کتے کا جوٹھا تین مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا(٤)اصل بات یہ ہے کہ ناپاکی زائل ہونے سے برتن پاک ہو جاتا ہے ۔ اور اس سے غلیظ ناپاکی پاخانہ اور پیشاب تین مرتبہ دھونے سے زائل ہو جاتی ہے اور برتن پاک ہو جاتا ہے تو جوٹھا بدرجہ اولی پاک ہو جانا چاہئے۔ البتہ حدیث صحیح پر عمل کرتے ہوئے سات مرتبہ دھوئیگا تو ثواب ملے گا۔
ترجمہ : ١ حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ برتن کو کتے کے منہ ڈالنے کیوجہ سے تین مرتبہ دھویا جائے گا ،اور اسکی زبان پانی کو لگتی ہے نہ کہ برتن کو ، پس جبکہ برتن ناپاک ہو جاتا ہے تو پانی بدرجہ اولی ناپاک ہو گا ۔اور اس حدیث نے ناپاک ہو نے میں بھی فائدہ دیا اور دھونے کے تعداد کے بارے میں بھی ۔
تشریح : اوپر حدیث مرسل بیان ہوئی کہ کتا برتن میں منہ ڈال دے تو تین مرتبہ دھویا جائے۔اس سے دو باتیں معلوم ہوئی (١) ایک تو یہ کہ کتے کی زبان پانی کو لگتی ہے برتن کو نہیں لگتی پھر بھی برتن ناپاک ہو گیا اور اسکو تین مرتبہ دھونے کے لئے کہا پس جب پانی میں زبان لگتی ہے تو بدرجہ اولی وہ ناپاک ہو گا ۔(٢) حدیث سے دوسری بات معلوم ہوئی کہ تین مرتبہ دھویا جائے گا سات مرتبہ نہیں ۔حدیث یہ تھی ۔عن ابی ھریرة قال اذا ولغ الکلب فی الاناء فاھرقہ ثم اغسلہ ثلاث مرات (دار قطنی، باب ولوغ الکلب فی الاناء ج اور ص ٦٦ نمبر ١٩٣مصنف عبد الرزاق ،باب الکلب یلغ فی الاناء ،ج اول ص ٩٧ نمبر ٣٣٦)اس حدیث مرسل