Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

172 - 627
 ١ لان المختلط بہ اللعاب، وقد تولد من لحم طاہر ٢ و یدخل فی ھذا الجواب الجنب،  والحائض، و الکافر 

جاتا ہے انکا جوٹھا پاک ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن البراء قال قال رسول اللہ ما اکل لحمہ فلا بأس بسؤرہ(سنن بیھقی ، باب الخبر الذی ورد فی سؤر ما یوکل لحمہ ج اول،ص ٣٨١،نمبر١١٨٩) اس حدیث میں ہے کہ جس کا گوشت کھایا جا تا ہے اس کے جوٹھے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ :   ١  اسلئے کہ پانی کے ساتھ لعاب ملتا ہے ،اورلعاب پاک گوشت سے پیدا  ہو تا ہے ،اسلئے لعاب اور تھوک پاک ہو گا ۔
تشریح :   یہ دلیل عقلی ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے اسکا تھوک پاک ہے کیونکہ تھوک میں لعاب ملا ہو گا ،اور لعاب حلال گوشت سے پیدا ہوا ہے اور پانی پیتے وقت لعاب ہی پانی سے ملتا ہے اسلئے حلال جانوروں کا جوٹھا انکے تھوک کی طرح پاک ہے۔ باقی رہا کہ انسان کا گوشت نہیں کھا سکتے وہ اسکی کراہت کی وجہ سے نہیں کھا سکتے ،ورنہ بنفسہ اسکا گوشت حلال ہے ،اسلئے اسکا جوٹھا بھی پاک ہو گا ،حدیث اوپر گزر گئی ہے ۔ 
ترجمہ :  ٢  اس جواب میں جنبی اور حائضہ عورت اور کافر کا جوٹھا بھی شامل ہو گا ۔
تشریح :  یعنی جنبی مرد اور جنبی عورت کا جوٹھابھی پاک ہے ،اسی طرح حائضہ عورت اور کافر کا جوٹھا بھی پاک ہے ،اسلئے کہ ان میں جو نجاست ہے وہ باطنی ہے ،منہ اور تھوک میں نہیں ہے ۔
وجہ:   جنبی کاتھوک ناپاک نہیں ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة أنہ لقی النبی  ۖ فی طریق من طرق  المدینة .....قال یا رسول  ۖ لقیتنی و انا جنب فکرھت أن اجالسک حتی ٰ اغتسل . فقال رسول  اللہ  ۖ : سبحان اللہ ! ان المئومن لاینجس ۔(مسلم شریف ،باب الدلیل علی أن المسلم لا ینجس ،ص ١٦٢ نمبر ٣٧١ ٨٢٤بخاری شریف ،باب عرق الجنب و ان المسلم لا ینجس ،ص ٤٢ نمبر ٢٨٣ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی کا پسینہ ناپاک نہیں  ،اور اسی سے معلوم ہوا کہ اسکا تھوک بھی ناپاک نہیں ہے  ۔حائضہ کا تھوک پاک ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن عائشة قالت : کنت اشرب و أنا حائض ،ثم اناولہ النبی  ۖ فیضع فاہ علی موضع فی ّ فیشرب ۔(مسلم شریف ، باب جواز غسل الحائض رأس زوجھا ،الخص ١٤٣ نمبر ٣٠٠  ٦٩٢  ابو داود شریف ،باب مواکلة الحائض و مجامعتھا ،ص ٣٩ نمبر ٢٥٩ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کا جوٹھا پاک ہے  ۔اور مشرک ظاہری طور ناپاک نہیں ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے سمع أبا ھریرة  قال بعث النبی  ۖ خیلا قبل نجد فجاء ت برجل من بنی حنیفةیقال لہ ثمامة بن أثال ، فربطوہ بساریة من سوار ی المسجد فخرج الیہ النبی  ۖ فقال ماذا عندک یا ثمامة ؟ ۔( بخاری شریف ،باب وفد بنی حنیفة و حدیث ثمامة بن أثال ،ص ٧٤١ نمبر ٤٣٧٢ ) اس حدیث میں ایک کافر کو مسجد میں باندھا ،اگریہ ظاہری طور پر ناپاک ہو تا تو اسکو مسجد میں نہ باندھتے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter