١ لان المختلط بہ اللعاب، وقد تولد من لحم طاہر ٢ و یدخل فی ھذا الجواب الجنب، والحائض، و الکافر
جاتا ہے انکا جوٹھا پاک ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن البراء قال قال رسول اللہ ما اکل لحمہ فلا بأس بسؤرہ(سنن بیھقی ، باب الخبر الذی ورد فی سؤر ما یوکل لحمہ ج اول،ص ٣٨١،نمبر١١٨٩) اس حدیث میں ہے کہ جس کا گوشت کھایا جا تا ہے اس کے جوٹھے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ : ١ اسلئے کہ پانی کے ساتھ لعاب ملتا ہے ،اورلعاب پاک گوشت سے پیدا ہو تا ہے ،اسلئے لعاب اور تھوک پاک ہو گا ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے اسکا تھوک پاک ہے کیونکہ تھوک میں لعاب ملا ہو گا ،اور لعاب حلال گوشت سے پیدا ہوا ہے اور پانی پیتے وقت لعاب ہی پانی سے ملتا ہے اسلئے حلال جانوروں کا جوٹھا انکے تھوک کی طرح پاک ہے۔ باقی رہا کہ انسان کا گوشت نہیں کھا سکتے وہ اسکی کراہت کی وجہ سے نہیں کھا سکتے ،ورنہ بنفسہ اسکا گوشت حلال ہے ،اسلئے اسکا جوٹھا بھی پاک ہو گا ،حدیث اوپر گزر گئی ہے ۔
ترجمہ : ٢ اس جواب میں جنبی اور حائضہ عورت اور کافر کا جوٹھا بھی شامل ہو گا ۔
تشریح : یعنی جنبی مرد اور جنبی عورت کا جوٹھابھی پاک ہے ،اسی طرح حائضہ عورت اور کافر کا جوٹھا بھی پاک ہے ،اسلئے کہ ان میں جو نجاست ہے وہ باطنی ہے ،منہ اور تھوک میں نہیں ہے ۔
وجہ: جنبی کاتھوک ناپاک نہیں ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة أنہ لقی النبی ۖ فی طریق من طرق المدینة .....قال یا رسول ۖ لقیتنی و انا جنب فکرھت أن اجالسک حتی ٰ اغتسل . فقال رسول اللہ ۖ : سبحان اللہ ! ان المئومن لاینجس ۔(مسلم شریف ،باب الدلیل علی أن المسلم لا ینجس ،ص ١٦٢ نمبر ٣٧١ ٨٢٤بخاری شریف ،باب عرق الجنب و ان المسلم لا ینجس ،ص ٤٢ نمبر ٢٨٣ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنبی کا پسینہ ناپاک نہیں ،اور اسی سے معلوم ہوا کہ اسکا تھوک بھی ناپاک نہیں ہے ۔حائضہ کا تھوک پاک ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن عائشة قالت : کنت اشرب و أنا حائض ،ثم اناولہ النبی ۖ فیضع فاہ علی موضع فی ّ فیشرب ۔(مسلم شریف ، باب جواز غسل الحائض رأس زوجھا ،الخص ١٤٣ نمبر ٣٠٠ ٦٩٢ ابو داود شریف ،باب مواکلة الحائض و مجامعتھا ،ص ٣٩ نمبر ٢٥٩ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کا جوٹھا پاک ہے ۔اور مشرک ظاہری طور ناپاک نہیں ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے سمع أبا ھریرة قال بعث النبی ۖ خیلا قبل نجد فجاء ت برجل من بنی حنیفةیقال لہ ثمامة بن أثال ، فربطوہ بساریة من سوار ی المسجد فخرج الیہ النبی ۖ فقال ماذا عندک یا ثمامة ؟ ۔( بخاری شریف ،باب وفد بنی حنیفة و حدیث ثمامة بن أثال ،ص ٧٤١ نمبر ٤٣٧٢ ) اس حدیث میں ایک کافر کو مسجد میں باندھا ،اگریہ ظاہری طور پر ناپاک ہو تا تو اسکو مسجد میں نہ باندھتے