عن بصرہ فیفترقان
میں فرق ہو گیا ۔
تشریح : کپڑا آنکھ کے سامنے ہے اسلئے اگر تین دن پہلے نجاست لگی ہو تی تو ضرور نظر آئی ہو تی اسلئے یہی خیال کیا جائے گا کہ کچھ دیر پہلے لگی ہے اور کچھ گھنٹوں کا فیصلہ کرنا مشکل ہے اسلئے ایک دن کا ہی فیصلہ کیا جائے گا ۔اور کنواں میں تو اندھیرا ہے اسلئے کچھ پتہ نہیں ہے کہ کب گری ہے اسلئے مردے کی حالت دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ اگر پھو ل پھٹ گیا ہے تو تین دن پہلے گرا ہو گا اور اگر پھولاپھٹا نہیں ہے تو ایک دن پہلے گرا ہو گا ۔اسلئے کپڑے اور کنویں میں فرق ہے ۔قرینے سے فیصلہ کرنے کی دلیل یہ آیت ہے و شھد شاھد من اھلھا أن کان قمیصہ قد من قبل ف صدقت وھو من الکاذبن 0 و ان کان قمیصہ قد من دبر فکذبت و ھو من الصادقین 0فلما رء ا قمیصہ قد من دبر قال انہ من کیدکن ان کید کن عظیم ۔ ( آیت ٢٦ ۔٢٨ سورة یوسف ١٢ ) اس آیت میں قمیص کے قرینے کو دیکھ کر حضرت یوسف علیہ السلام اور زلیخا کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ کوئی علامت ظاہرہ نہ ہو تو قرینہ سے فیصلہ کیا جا سکتا ہے ۔
لغت : ۔ یحال : حول سے مشتق ہے ،اس پر محمول کیا جائے گا ،اس پر پھیرا جائے گا ۔ : تقادم : قدم سے مشتق ہے ،پرانا ہو نا ۔قدرنا : اندازہ لگا یا ۔ ساعات : چند گھنٹے، المعلی : یہ معلی بن منصور ہیںجو اپنے زمانے میں بہت بڑے محدث اور فقیہ تھے،البالی : خشک، طری : تر چیز۔