Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

103 - 627
٢  ولنا قولہ تعالیٰ و ان کنتم جنباً فاطھروا امر بالاطھار وھو تطھیرجمیع البدن الا ان ما تعذر ایصال الماء الیہ خارج ٣  بخلاف الوضوء لان الواجب فیہ غسل الوجہ، و المواجھة فیھما منعدمة 
 ٤  والمراد بما روی حالة الحدث بدلیل قولہ علیہ السلام انھما فرضان فی الجنابة سنتان فی الوضوئ۔

ۖ الاستنشاق فی الجنابة ثلاثا (کتاب الصلوة ،ج اول، ص ١٢١،نمبر٤٠١)اس سے وہ سنت ثابت کرتے ہیں ۔ امام مالک  کے نزدیک کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا غسل میں بھی فرض ہے۔
ترجمہ:   ٢  اور ہماری دلیل اللہ تعالی کا قول ہے ۔وان کنتم جنباً فاطّھروا۔(آیت ٦ سورة المائدة ٥)میں خوب خوب پاک کرنے کا حکم دیا ہے  اور وہ اسی صور ت میں ہو سکتا ہے کہ تمام بدن کو پاک کرے مگر جہاں پانی پہنچانا مشکل ہو وہ جگہ اس سے خارج ہے ۔
تشریح:   آیت میں، فاطھّروا ،تشدید کا صیغہ ہے جسکا مطلب ہے کہ خو ب خوب پاک کرو یعنی جہاں جہاں انگلی پہنچ سکتی ہووہاں تک دھوؤ اور ناک اور منہ میں آسانی سے پانی جا سکتا ہے اسلئے ان دونوں کوبھی ا یت کی بناء پر دھونا فرض ہوگا ۔البتہ جہاں پانی پہنچانا مشکل ہے جیسے ناک کے نرمے سے بھی اوپر ،یا کان کے سوراخ کے اندرونی حصے میں تو وہاں پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ تکلیف مالا یطاق ہے ۔اور آیت میں ہے ۔لا یکلف اللہ نفسا ً الا وسعھا ۔(آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢ ) کہ وسعت سے زیادہ اللہ تکلیف نہیں دیتے ۔
ترجمہ:  ٣  بخلاف وضو کے اسلئے کہ اس میں واجب چہرے کا دھونا ہے اور ناک کے اندر اور منہ کے اندر مواجہت نہیں ہے۔اسلئے ان دونوں کے اندر دھونا واجب نہیں ہو گا ۔
تشریح:   یہ امام شافعی  کو جواب دے رہے ہیں کہ وضو کی آیت میں وجوھکم ،یعنی چہرے کو دھو نا واجب ہے اور وجہ کا ترجمہ ہے جو سامنے نظر آئے اور منہ کے اندر اور ناک کے اندر سامنے نظر نہیں آتا اسلئے آیت کی بنیاد پر  وضو کے اندر اسکا دھونا واجب نہیں ہوگا ۔
ترجمہ:  ٤  اور امام شافعی  نے جوروایت کی اس حدیث کا مطلب یہ کہ وہ حدث کی حالت کے بارے میں ہے ۔حضور کی حدیث کی دلیل کی وجہ سے : کہ یہ دونوں یعنی کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا جنابت میں فرض ہیں اور وضو میں سنت ہیں ۔
تشریح: امام شافعی  نے حدیث پیش کی تھی کہ دس باتیں فطرت میں سے ہیں یعنی سنت ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وضو میں یہ دونوں سنت ہیں اور یہ تو ہم بھی کہتے ہیں کہ وضو میں مضمضہ اور استنشاق سنت ہیں ۔جیسا کہ امام شافعی والی حدیث میںگزری ۔البتہ  جنابت میںیہ دونوں فرض ہیں اسکی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابی ھریرة : ان النبی  ۖ جعل المضمضة و الاستنشاق 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter