٢ ولنا قولہ تعالیٰ و ان کنتم جنباً فاطھروا امر بالاطھار وھو تطھیرجمیع البدن الا ان ما تعذر ایصال الماء الیہ خارج ٣ بخلاف الوضوء لان الواجب فیہ غسل الوجہ، و المواجھة فیھما منعدمة
٤ والمراد بما روی حالة الحدث بدلیل قولہ علیہ السلام انھما فرضان فی الجنابة سنتان فی الوضوئ۔
ۖ الاستنشاق فی الجنابة ثلاثا (کتاب الصلوة ،ج اول، ص ١٢١،نمبر٤٠١)اس سے وہ سنت ثابت کرتے ہیں ۔ امام مالک کے نزدیک کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا غسل میں بھی فرض ہے۔
ترجمہ: ٢ اور ہماری دلیل اللہ تعالی کا قول ہے ۔وان کنتم جنباً فاطّھروا۔(آیت ٦ سورة المائدة ٥)میں خوب خوب پاک کرنے کا حکم دیا ہے اور وہ اسی صور ت میں ہو سکتا ہے کہ تمام بدن کو پاک کرے مگر جہاں پانی پہنچانا مشکل ہو وہ جگہ اس سے خارج ہے ۔
تشریح: آیت میں، فاطھّروا ،تشدید کا صیغہ ہے جسکا مطلب ہے کہ خو ب خوب پاک کرو یعنی جہاں جہاں انگلی پہنچ سکتی ہووہاں تک دھوؤ اور ناک اور منہ میں آسانی سے پانی جا سکتا ہے اسلئے ان دونوں کوبھی ا یت کی بناء پر دھونا فرض ہوگا ۔البتہ جہاں پانی پہنچانا مشکل ہے جیسے ناک کے نرمے سے بھی اوپر ،یا کان کے سوراخ کے اندرونی حصے میں تو وہاں پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ تکلیف مالا یطاق ہے ۔اور آیت میں ہے ۔لا یکلف اللہ نفسا ً الا وسعھا ۔(آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢ ) کہ وسعت سے زیادہ اللہ تکلیف نہیں دیتے ۔
ترجمہ: ٣ بخلاف وضو کے اسلئے کہ اس میں واجب چہرے کا دھونا ہے اور ناک کے اندر اور منہ کے اندر مواجہت نہیں ہے۔اسلئے ان دونوں کے اندر دھونا واجب نہیں ہو گا ۔
تشریح: یہ امام شافعی کو جواب دے رہے ہیں کہ وضو کی آیت میں وجوھکم ،یعنی چہرے کو دھو نا واجب ہے اور وجہ کا ترجمہ ہے جو سامنے نظر آئے اور منہ کے اندر اور ناک کے اندر سامنے نظر نہیں آتا اسلئے آیت کی بنیاد پر وضو کے اندر اسکا دھونا واجب نہیں ہوگا ۔
ترجمہ: ٤ اور امام شافعی نے جوروایت کی اس حدیث کا مطلب یہ کہ وہ حدث کی حالت کے بارے میں ہے ۔حضور کی حدیث کی دلیل کی وجہ سے : کہ یہ دونوں یعنی کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا جنابت میں فرض ہیں اور وضو میں سنت ہیں ۔
تشریح: امام شافعی نے حدیث پیش کی تھی کہ دس باتیں فطرت میں سے ہیں یعنی سنت ہیں تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وضو میں یہ دونوں سنت ہیں اور یہ تو ہم بھی کہتے ہیں کہ وضو میں مضمضہ اور استنشاق سنت ہیں ۔جیسا کہ امام شافعی والی حدیث میںگزری ۔البتہ جنابت میںیہ دونوں فرض ہیں اسکی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابی ھریرة : ان النبی ۖ جعل المضمضة و الاستنشاق