ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
تو اللہ تعالیٰ کے جو شعائر ہیں اَحکام ہیں یا علامتیں ہیں دین کی اُن تمام علامتوں کا اِحترام بھی ضروری ہے چاہے وہ علامتیں ''مقامات'' کی شکل میں ہوں جیسے مسجد جیسے کعبة اللہ اَور چاہے وہ ''اَحکام'' کی شکل میں ہوں جیسے کوئی اَذان دے رہا ہے اَوردُوسرا مذاق اُڑا رہا ہے تو کفر کا اَندیشہ ہے یہ نہیں کر سکتا، نماز پڑھ رہے ہیں لوگ اَور مذاق اُڑا رہا ہے کوئی تو بڑا مشکل ہے کہ یہ کہا جائے کہ وہ کیا ہے ؟ مسلمان ہے یا نہیں ہے مسلمان ۔ دُوسری شکل یہ کہ پڑھتا نہیں ہے گناہگار سمجھتا ہے اَپنے آپ کوکہ میرا قصور ہے ایسی مثال بہت ملے گی یہ بہت بڑی تعداد ہے مسلمانوں کی جو نہیں کرتے عمل اَور کہتے ہیں کہ ہمارا قصور ہے ہم گناہگار بندے ہیں ہم ایسے ہیں ہم ویسے ہیں اَپنے ہی آپ کو برا کہتے ہیں مذاق اُڑانے کی جرأت نہیں کرتے۔ تو اللہ تعالیٰ کے شعائر جو ہیں جو مقدس چیزیں علامت ِدین بنادیں اُس نے،عبادتیں ہوں یا مقدس مقامات ہوں کسی کی بھی توہین نہیں کی جا سکتی اَور اَگر اُن کی تعظیم کوئی کر رہا ہے تو یہ دِل کے تقوے کی علامت ہے کہ دِل میں اِس کے تقوی ہے خدا کی یاد بسی ہوئی ہے خدا کی یاد بسے گی تو نافرمانی سے خوف ہوگا اَور فرما نبرداری کا ذوق ہوگا تو یہ تقوی ہے ۔ گناہ سے بچنا اِس وجہ سے کہ خدا وند ِقدوس کی یاد اُس کے دِل میں بس گئی ہے اَوروہ گناہ سے بچتا ہے تو یہ تقوی کی علامت ہے ( فَاِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ ) رسول اللہ ۖ نے صحابی کو جوجواب دیا وہ یہ ہے اِذَا سَرَّتْکَ حَسَنَتُکَ وَسَائَ تْکَ سَیِّئَتُکَ جب تمہیں تمہاری نیکی سے خوشی ہوتی ہو اَور اَگر برا کام کر لو تو طبیعت پر بوجھ رہتا ہو کہ میں نے برا کام کیا، کئی کئی دِن اَفسوس رہتا ہے صدمہ رہتا ہے اُس کا تو اِرشاد فرمایا کہ بس پھر سمجھ لینا کہ تم مومن ہو فَاَنْتَ مُوْمِن یہ کیفیت جوہے یہ اَچھی ہے ۔مگر ناز تو نہیں ،ناز تو پھر بھی منع ہے ایک خوشی کی چیز ہے بس ، یہ بھی ایک خوشخبری ہے ایک طرح کی بشارت ہے ''بشارت'' کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے خوش ہونے کے قابل بات ہے یہ یعنی خدا کا شکر کرنے کے قابل بات ہے جب آپ کسی چیز پر خوش ہوتے ہیں تو شکر کرتے ہیں نا، کھانا کھاتے ہیں اَلحمد للہ کہتے ہیں ٹھنڈا پانی مل جائے پیاس شدید ہو طلب بھی ہو اُس کی تو خدا کا شکر کرتے ہیںتو اِسی طرح سے جب یہ حالت ہو کسی کی تو اُسے خدا کا شکر کرنا چاہے۔