ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
وفد ِعبدالقیس جب رسول اللہ ۖ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا کہ کس قوم کے لوگ آئے ہیں یا کس قوم کے وفد ہیں ؟ وفد نے کہا کہ قبیلہ ربیعہ کے اَفراد ہیں آپ نے قوم یا وفد کو خوش آمدید کہا (فرمایا) نہ (دُنیا میں) تمہارے لیے رُسوائی ہے نہ (آخرت کی) شرمندگی، اہلِ وفد نے عرض کیا کہ یا رسو ل اللہ ۖ چونکہ ہمارے اَور آپ کے دَرمیان کفارِ مضر کا قبیلہ پڑتا ہے اِس لیے ہم آپکی خدمت میں (جلد جلد حاضر نہیں ہو سکتے) صرف اُن مہینوں میں آ سکتے ہیں جن میں لڑنا حرام ہے۔ لہٰذا آپ ہمیں ایسی دو ٹوک بات بتلادیجئے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اَور اُن لوگوں کو بھی بتلا دیں جنہیں ہم اَپنے پیچھے (وطن وقوم میں) چھوڑ آئے ہیں اَور اُس پر عمل کرکے ہم جنت میں جا سکیں اَور اِسی کے ساتھ اُنہوں نے (اُن) برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا (جن میں شراب بنائی جاتی تھی کہ اِن میں سے کون سے اِستعمال کیے جا سکتے ہیں اَور کون سے نہیں) آپ ۖ نے اِنہیں چار باتوں کا حکم دیا اَور چار باتوں سے منع فرمایا : (ا)اَوّل اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر اِیمان لانے کا حکم دیا، فرمایا جانتے ہو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر اِیمان لانے کاکیا مطلب ہے ؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ اللہ اَور اُس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔آپ نے فرمایا (اللہ کی وحدانیت پر اِیمان لانا) اِس حقیقت کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اَور محمد ۖ اللہ کے رسول ہیں (٢) پابندی سے نماز پڑھنا (٣) زکوة دینا اَور (٤) ماہ ِ رمضان کے روزے رکھنا۔اِن چار باتوں کے علاوہ بعد میں آپ نے مالِ غنیمت میں سے پانچویں حصے کے دینے کا حکم فرمایا۔ اَور اِن چار برتنوں کے اِستعمال سے منع فرمایا:(١) سبز ٹھلیا سے (٢)کدو کے تونبوں سے (٣)کھجور کی لکڑی کے برتن سے اَور(٤) اُس برتن سے جس پر